Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 65
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ مَا ذَاۤ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : تو فرمائے گا مَاذَآ : کیا اَجَبْتُمُ : تم نے جواب دیا الْمُرْسَلِيْنَ : پیغمبر (جمع)
اور جس دن انہیں آواز دے گا سو فرمائے گا کہ تم نے پیغمبروں کو کیا جواب دیا
(وَ یَوْمَ یُنَادِیْھِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ ) (اللہ تعالیٰ کی طرف سے پکار کر سوال کیا جائے گا کہ جب تمہیں رسولوں نے حق کی دعوت پہنچائی تو تم نے کیا جواب دیا ؟ ) (فَعَمِیَتْ عَلَیْھِمُ الْاَنْبَآءُ یَوْمَءِذٍ ) (سو ساری خبریں یعنی ہر طرح کے مضامین جن کے ذریعہ جواب دیں سب غائب ہوجائیں گے) اور انہیں کچھ سمجھ نہ آئے گا کہ کیا جواب دیں۔ صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ حضرت انبیاء کرام (علیہ السلام) سے یہ سوال ہوگا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا (کما فی سورة المائدۃ) (یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰہُ الرُّسُلَ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ) (تو اس وقت کی حیرانی میں کچھ جواب نہ دے سکیں گے جب اللہ تعالیٰ کے پیاروں کا یہ حال ہوگا تو گمراہ لوگوں کا جو حال ہوگا، ظاہر ہے انہیں بولنے اور جواب دینے کی تاب کہاں ہوسکتی ہے ؟ ) (فَھُمْ لَا یَتَسَآءَ لُوْنَ ) (سو وہ آپس میں پوچھ پاچھ نہ کریں گے) کیونکہ اس دن کی وحشت اور مصیبت نے سب کچھ بھلا رکھا ہوگا کوئی کسی سے نہ پوچھے گا کہ کیا جواب دوں شرک اور کفر پر مرنے والوں کا حال بتانے کے بعد ان حضرات کا تذکرہ فرمایا جنہوں نے شرک اور کفر سے توبہ کی اور ایمان اور اعمال صالحہ سے آراستہ ہوئے۔ ارشاد فرمایا (فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسآی اَنْ یَّکُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ ) (یعنی جس نے کفرو شرک سے توبہ کی اور ایمان لایا اور اعمال صالحہ اختیار کیے۔ سو یہ لوگ کامیابی پانے والوں میں سے ہوں گے) ۔
Top