Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 71
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَیْكُمُ الَّیْلَ سَرْمَدًا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِضِیَآءٍ١ؕ اَفَلَا تَسْمَعُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو تو اِنْ : اگر جَعَلَ : کردے (رکھے) اللّٰهُ : اللہ عَلَيْكُمُ : تم پر الَّيْلَ : رات سَرْمَدًا : ہمیشہ اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ اللّٰهِ : اللہ کے سوا يَاْتِيْكُمْ : لے آئے تمہارے پاس بِضِيَآءٍ : روشنی اَفَلَا تَسْمَعُوْنَ : تو کیا تم سنتے نہیں
آپ فرما دیجیے تم بتاؤ اگر اللہ قیامت کے دن تک تمہارے اوپر ہمیشہ کے لیے رات ہی کو موجود رکھے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہارے پاس روشنی کو لے آئے، تو کیا تم نہیں سنتے ؟
چوتھی، پانچویں، چھٹی آیت میں اللہ تعالیٰ شانہٗ نے بندوں کو اپنی دو بڑی نعمتیں یاد دلائیں اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دن بھی دیا ہے اور رات بھی دی ہے۔ یہ محض اس کا فضل ہے اور اسی کی قدرت سے لیل و نہار کا آنا جانا ہے۔ وہ اگر چاہے تو قیامت تک ہمیشہ رات ہی رات کر دے دن کبھی نہ آئے اور دن کی روشنی سے تم بالکل محروم ہوجاؤ، اسی طرح اگر وہ ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے رات نہ لائے جس میں تم آرام کرتے ہو تو تم کیا کرسکتے ہو ؟ چونکہ مشرکین غیر اللہ کو بھی عبادت میں شریک کرتے تھے جب کہ انہیں کچھ قدرت اور اختیار نہیں اسی لیے پہلی جگہ میں یوں فرمایا کہ (مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِضِیَآءٍ ) (کہ اللہ کے سوا کون معبود ہے جو روشنی کو لے آئے) اور دوسری جگہ فرمایا (مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِلَیْلٍ تَسْکُنُوْنَ فِیْہِ ) (کہ اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو رات کو لے آئے جس میں تم آرام کرتے ہو) یہ بطور استفہام انکاری ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، جو رات کو دن سے بدل دے اور دن کو رات سے بد ل دے، تم عقل و فہم اور سمع و بصر سے کام کیوں نہیں لیتے ؟ رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں فوائد تو بہت ہیں۔ لیکن دن میں معاش حاصل کرنا اور رات کو آرام کرنا دونوں عظیم فائدے ہیں ان کو اجمالاً آخری آیت میں بطور یاد دہانی مکرر بیان فرمایا ہے چناچہ ارشاد ہے (وَ مِنْ رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ) (اور اس کی رحمت سے یہ بات ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات کو بنایا اور دن کو بنایا تاکہ رات کو تم آرام کرو اور دن میں اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو) ۔ عام طور سے کسب اموال اور تحصیل رزق کے لیے دن ہی کو اختیار کیا جاتا ہے اور رات کو سکون حاصل ہوتا ہے ان دونوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا لازم ہے اسی لیے آخر میں (وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ) فرمایا۔
Top