Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 35
وَ لَقَدْ تَّرَكْنَا مِنْهَاۤ اٰیَةًۢ بَیِّنَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ تَّرَكْنَا : اور البتہ ہم نے چھوڑا مِنْهَآ : اس سے اٰيَةًۢ بَيِّنَةً : کچھ واضح نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے ہیں
اور البتہ تحقیق ہم نے اس بستی کے بعض نشان چھوڑ دئیے ہیں جو ظاہر ہیں ان لوگوں کے لیے جو سمجھتے ہیں۔
آخر میں فرمایا (وَ لَقَدْ تَّرَکْنَا مِنْھَآ اٰیَۃً بَیِّنَۃً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ) (اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کی بستی کے بعض نشان چھوڑ دئیے ہیں جو ظاہر ہیں جنہیں دیکھ کر گزرنے والے عبرت حاصل کرسکتے ہیں جو فہم اور تدبر سے کام لیں) یعنی لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیوں کے نشانات اب تک موجود ہیں۔ چلو پھرو دیکھو اور عبرت حاصل کرو۔ سورة صافات میں فرمایا (وَاِنَّکُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَیْھِمْ مُّصْبِحِیْنَ وَبِالَّیْلِ ) (اور بلاشبہ تم ان پر صبح کے وقت گزرتے ہو کیا تم سمجھ نہیں رکھتے) اہل مکہ جب تجارت کے لیے ملک شام جایا کرتے تھے تو حضرت لوط (علیہ السلام) کی ہلاک شدہ بستیوں پر گزرتے تھے۔ اس جگہ سے کبھی صبح کو کبھی رات کو گزرنا ہوتا تھا۔ ان (اہل مکہ) سے فرمایا تم انہیں دیکھ کر عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے۔ ان بستیوں کی جگہ آج کل بحرمیت موجود ہے افسوس ہے کہ سفر کرنے والے آج تفریح کے لیے دیکھتے ہیں اور ذرا بھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔
Top