Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ
: آپ پڑھیں
مَآ
: جو
اُوْحِيَ
: وحی کی گئی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
مِنَ الْكِتٰبِ
: کتاب سے
وَاَقِمِ
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ ۭ
: نماز
اِنَّ
: بیشک
الصَّلٰوةَ
: نماز
تَنْهٰى
: روکتی ہے
عَنِ الْفَحْشَآءِ
: بےحیائی سے
وَالْمُنْكَرِ ۭ
: اور برائی
وَلَذِكْرُ اللّٰهِ
: اور البتہ اللہ کی یاد
اَكْبَرُ ۭ
: سب سے بڑی بات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا تَصْنَعُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
جو کتاب آپ پر وحی کی گئی ہے آپ اس کی تلاوت فرمائیے اور نماز قائم کیجیے، بلاشبہ نماز بےحیائی سے اور برے کاموں سے روکتی ہے اور البتہ اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ جانتا ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور نماز قائم کرنے کا حکم اس آیت کریمہ میں دو حکم ہیں، پہلا حکم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کتاب آپ کو دی ہے آپ اس کی تلاوت کرتے رہیں۔ تنہائی میں تلاوت کرنا، نمازوں میں قرآن مجید پڑھنا، لوگوں کے سامنے پڑھنا اور اس کی تعلیم دینا الفاظ کا عموم ان سب کو شامل ہے دوسرا حکم یہ ہے کہ آپ نماز قائم کریں۔ دیگر آیات میں بھی نماز قائم کرنے کا حکم وارد ہوا ہے، سورة بنی اسرائیل میں ارشاد ہے (اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ ) اور سورة ہود میں فرمایا ہے (وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ ) ان آیات میں آنحضرت ﷺ کو نماز قائم کرنے کا حکم دیا ہے، اور یہ حکم جہاں آپ ﷺ کو ہے وہاں آپ کی امت کو بھی ہے اور امت کو علیحدہ خطاب بھی ہے۔ سورة بقرہ میں فرمایا (وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ) علماء نے فرمایا ہے کہ لفظ اقامۃ الصلوٰۃ اپنے مفہوم کے اعتبار سے بہت زیادہ عام ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز کو پڑھنے کی طرح پڑھو اس میں سنتوں اور مستحبات کا اہتمام اور نماز باجماعت کی ادائیگی اور خشوع و خضوع سے پڑھنا سب آجاتا ہے۔ نماز بےحیائی سے روکتی ہے پھر نماز کا خاصہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ (اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْکَرِ ) (بلاشبہ نماز بےحیائی سے اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ ) درحقیقت نماز کو نماز کی طرح پڑھا جائے تو وہ گناہوں کے چھڑانے کا سبب بن جاتی ہے، نماز میں قرأت قرآن بھی ہے اور تسبیح بھی تکبیر بھی ہے تحمید بھی، رکوع بھی ہے سجود بھی، خشوع بھی ہے خضوع بھی، اللہ تعالیٰ کی بڑائی کا اظہار بھی ہے اور اپنی عاجزی اور فروتنی کا تصور بھی، ان سب امور کا دھیان کرکے نماز پڑھی جائے تو بلاشبہ نمازی آدمی بےحیائی کے کاموں اور گناہوں سے رک جائے گا، جس شخص کی نماز جس قدر اچھی ہوگی اسی قدر گناہوں سے دور ہوگا اور جس قدر نماز میں کمی ہوگی اسی قدر گناہوں کے چھوٹنے میں دیر لگے گی، آدمی اگرچہ گنہگار ہی کیوں نہ ہو بہرحال نماز پڑھتا رہے کبھی نہ کبھی اس کی نماز انشاء اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو چھڑا ہی دے گی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ فلاں شخص رات کو نماز پڑھتا ہے اور صبح ہوتی ہے تو چوری کرلیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ اس کا نماز پڑھنے والا عمل اسے اس عمل سے روک دے گا جسے تو بیان کر رہا ہے۔ (ذکرہ صاحب الروح وعزاہ الیٰ احمد وابن ابی حاتم والبیھقی 21) دیکھا جاتا ہے کہ بعض لوگ گناہوں میں بھی مشغول رہتے ہیں اور نماز بھی پڑھتے ہیں اس پر جو اشکال ہوتا ہے اس کا جواب ہمارے بیان میں گزر چکا ہے اور بعض حضرات نے یوں فرمایا ہے کہ نماز تو بلاشبہ برائیوں سے روکتی ہے لیکن روکنے کی وجہ سے رک جانا ضروری نہیں، آخر واعظ بھی تو وعظ کرتے ہیں، برائیوں کی وعیدیں سناتے ہیں، پھر جو رکنا چاہتا ہے وہی رک جاتا ہے اور جو رکنا نہیں چاہتا وہ گناہ کرتا رہتا ہے۔ اور بعض علماء نے جواب دیا ہے کہ نماز کم از کم اتنے وقت تک تو گناہوں سے روکتی ہی ہے جتنی دیر نماز میں مشغول رہتا ہے۔ بعض گناہ ایسے ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے انسان نماز نہیں پڑھ سکتا نمازی آدمی اس سے ضرور بچے گا۔ مثلاً پیشاب کرکے یوں ہی اٹھ جائے اور استنجا نہ کرے، نمازی سے یہ نہیں ہوسکتا، اور کوئی نمازی ستر کھول کر رانیں دکھاتا ہوا نہیں پھر سکتا، اور نماز کو جاتے ہوئے راستہ میں گناہ نہیں کرسکتا۔ اور اسی طرح کی بہت سی باتیں ہیں جو غور کرنے سے سمجھ میں آسکتی ہیں۔ ذکر اللہ کے فضائل : نماز کی اہمیت بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا (وَ لَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرُ ) (اور اللہ کا ذکر البتہ بہت بڑی چیز ہے) درحقیقت اللہ کا ذکر ہی پورے عالم کی جان ہے، جب تک دنیا میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے آسمان و زمین قائم ہیں اور دوسری مخلوق بھی موجود ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی جب تک زمین میں ایک مرتبہ بھی اللہ اللہ کہا جاتا رہے گا۔ (رواہ مسلم ص 84: ج 1) نماز بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لیے ہے جو سراپا ذکر ہے، سورة طٰہٰ میں فرمایا : (وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ ) کہ میری یاد کے لیے نماز قائم کیجیے، نماز میں اول سے آخر تک ذکر ہی ذکر ہے نمازی آدمی تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک برابر اللہ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے، اس کی زبان بھی ذکر اللہ میں مشغول رہتی ہے اور دل بھی۔ رسول اللہ ﷺ کے بارے میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بیان فرمایا (کَانَ یَذْکُرُ اللّٰہَ فِیْ کُلِّ اَحْیَانِہٖ ) (کہ آپ ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے رہتے تھے۔ ) (رواہ مسلم باب ذکر اللہ تعالیٰ حال الجنابۃ وغیرھا) یوں تو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کا ہر عمل اللہ کے ذکر میں شامل ہے لیکن دیگر اعمال ایسے ہیں کہ ہر وقت ان کی ادائیگی کے مواقع نہیں ہوتے اور ذکر اللہ ایسی چیز ہے جو وضو بےوضو ہر وقت حتیٰ کہ ناپاکی کی حالت میں بھی ہوسکتا ہے، البتہ غسل فرض ہو تو تلاوت کرنا ممنوع ہے۔ تلاوت قرآن مجید، تسبیح وتحمید، تکبیر، تہلیل، دعا یہ سب اللہ کا ذکر ہے، درود شریف بھی اللہ کے ذکر میں شامل ہے، اس میں حضور نبی کریم ﷺ کے لیے اللہ سے رحمت کی دعا مانگی جاتی ہے، وہ لوگ مبارک ہیں جو دل سے بھی اللہ کو یاد کرتے ہیں، اس کی نعمتوں کے شکر گزار ہوتے ہیں، اس کی کتاب کی تلاوت میں مشغول رہتے ہیں اور اس کی حمد وثناء بیان کرتے رہتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید کی تلاوت کی فضیلت بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ کی کتاب میں سے ایک حرف پڑھے اس کی وجہ سے اسے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس گنا ہو کر ملے گی۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح) اور تسبیح وتحمید وغیرہ کے بارے میں فرمایا ہے کہ اگر میں ایک بار (سُبْحَان اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ) کہہ لوں تو یہ مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج نکلتا ہے۔ (رواہ مسلم کما فی المشکوٰۃ ص 200) رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں ترازو میں بھاری ہوں گے، رحمن کو محبوب ہیں اور وہ یہ ہیں (سُبْحَانَ الِلّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَان اللّٰہِ الْعَظِیْمِ ) (رواہ البخاری وھو آخر الحدیث من کتابہ) حضرت جابر ؓ سے رایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے (سُبْحَانَ الِلّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ ) کہا اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا۔ (رواہ الترمذی) حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات کی، انہوں نے فرمایا کہ اے محمد اپنی امت کو میرا سلام کہہ دینا اور بتادینا کہ جنت کی اچھی مٹی ہے اور میٹھا پانی ہے اور وہ چٹیل میدان ہے اور اس کے پودے یہ ہیں (سُبْحَانَ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ) (رواہ الترمذی وقال حسن غریب اسناداً ) مطلب یہ ہے کہ جنت میں ہے تو سب کچھ مگر اسی کے لیے ہے جو یہاں سے کچھ کرکے لے جائے، جو عمل سے خالی ہاتھ گیا اس کے لیے تو چٹیل میدان ہی ہے۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک ایسے درخت پر گزر ہوا جس کے پتے سوکھے ہوئے تھے، آپ نے اس میں اپنی عصا کو مارا تو پتے جھڑنے لگے آپ نے فرمایا کہ (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور سُبْحَان اللّٰہِ اور لاآالٰہَ الاَّ اللّٰہُ اور اللّٰہُ اَکْبَرُ ) بندہ کے گناہوں کو اس طرح گرا دیتے ہیں جیسے اس درخت کے پتے گر رہے ہیں۔ (رواہ الترمذی) حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ (اَفْضَلُ الذِّکْرِ لاآاِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ وَاَفْضَلُ الدُّعَآءِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ) یعنی سب سے بڑی فضیلت والا ذکر (لاآاِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ ) ہے اور سب سے بڑی فضیلت دعا (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ) ہے۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتادوں ؟ میں نے عرض کیا ارشاد فرمائیے ! فرمایا (لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ الاَّ باللّٰہِ ) ہے۔ (رواہ البخاری) جب ذکر اللہ کی اس قدر فضیلت ہے تو اسی میں لگا رہنا چاہیے، ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہونے دیں، بہت سے لوگوں کو دیکھا جاتا ہے کہ کوئی کام کاج نہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد بس بیس سال گزار دیتے ہیں، دکانوں میں لڑکے اور ملازم کام کرتے ہیں اور اتنی بڑی قیمتی زندگی فضول گفتگو میں، اخبار پڑھنے میں، دنیا کے ملکوں کا تذکرہ کرنے میں بلکہ غیبتوں میں گزار دیتے ہیں، یہ بڑے نقصان کا سودا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھے جس میں انہوں نے اللہ کا ذکر کیا تو یہ مجلس ان کے لیے نقصان کا باعث ہوگی، پھر اگر اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو مغفرت فرما دے۔ (رواہ الترمذی) ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ اسلام کی چیزیں تو بہت ہیں آپ مجھے ایک ایسی چیز بتلا دیجیے کہ میں اسی میں لگا رہوں، آپ نے فرمایا (لاَ یَزَالُ لِسَانُکَ رَطَبًا مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ ) (مشکوٰۃ المصابیح ص 198، الترمذی وغیرہ) (کہ تیری زبان ہر وقت اللہ کی یاد میں تر رہے) ایک اور شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ فضیلت کے اعتبار سے سب سے بڑا عمل کون سا ہے ؟ فرمایا وہ عمل یہ ہے کہ تو دنیا سے اس حال میں جدا ہو کہ تیری زبان اللہ تعالیٰ کی یاد میں تر ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 198 عن الترمذی وغیرہ) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ذکر اللہ کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو کیونکہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ بولنے سے دل میں قساوت یعنی سختی آجاتی ہے اور اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دور وہی شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (رواہ الترمذی) نیز حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر چیز کے لیے صاف کرنے کی ایک چیز ہوتی ہے اور دلوں کو صاف کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دینے والی کوئی چیز نہیں، صحابہ ؓ نے عرض کیا کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس قدر جہاد کرے کہ مارتے مارتے اس کی تلوار ٹوٹ جائے تو یہ عمل بھی عذاب سے بچانے میں ذکر اللہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔ (رواہ البیہقی فی الدعوات الکبیر کما فی المشکوٰۃ ص 199) آخر میں فرمایا (وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ ) (اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو) ہر شخص کے اعمال خیر اور اعمال شر کا اس کو علم ہے، وہ اپنی حکمت کے مطابق اصحاب اعمال کا بدلہ دے گا، عمل کرنے والے اس چیز کا مراقبہ کرتے رہیں کہ ہمارے اعمال پیش ہوں گے اور ان کا بدلہ دیا جائے گا۔
Top