Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ وَ قُوْدُ النَّارِۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز نہ کام آئیں گے عَنْھُمْ : ان کے اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ھُمْ : وہ وَقُوْدُ : ایندھن النَّارِ : آگ (دوزخ)
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ان کے مال اور اولاد اللہ کے نزدیک کچھ بھی کام نہ آئیں گے، اور یہ لوگ وہ ہیں جو دوزخ کا ایندھن ہیں
آخرت میں اموال و اولاد کام نہیں آئیں گے اہل کفر اپنے مالوں پر اور اولاد پر بہت فخر کرتے ہیں اور یہ گمان رکھتے ہیں کہ یہ چیزیں ہمارے لیے بہت فائدہ مند ہیں دنیا میں کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچ ہی جاتا ہے ان کا خیال خام یہ ہے کہ آخرت میں بھی مال اور اولاد سے کام چلے گا اور اللہ کے عذاب سے یہ چیزیں ہم کو بچا لیں گی۔ سورة سبا رکوع نمبر 4 میں کافروں کا قول نقل فرماتے ہوئے ارشاد ہے : (وَ قَالُوْا نَحْنُ اَکْثَرُ اَمْوَالًا وَّ اَوْلَادًا وَّ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِیْنَ ) (اور انہوں نے کہا ہم زیادہ مال اور اولاد والے ہیں اور ہم کو عذاب ہونے والا نہیں ہے) جب آخرت میں کفر پر عذاب ہوگا تو وہاں مال تو ہونے ہی کا نہیں۔ اگر مال ہو بھی تو جان کے بدلے میں قبول نہیں ہوسکتا جیسا کہ اسی سورت کے رکوع 9 میں فرمایا (اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ ھُمْ کُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِھِمْ مِّلْ ءُ الْاَرْضِ ذَھَبً وَّلَوِ افْتَدٰی بِہٖ اُولٰٓءِکَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ) (بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ اس حالت میں مرگئے کہ کافر تھے سو ہرگز ان میں سے کسی کی طرف سے بھی زمین بھر کر سونا قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ اپنی جان کا بدلہ دینا چاہے ان کے لیے درد ناک عذاب ہے اور ان کے لیے کوئی بھی مددگار نہ ہوگا) ۔ یہ تو مال کے بارے میں ارشاد فرمایا اور اولاد کے بارے میں سورة عبس میں فرمایا کہ (یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْہِ وَاُمِّہِ وَاَبِیْہِ وَصَاحِبَتِہٖ وَبَنِیْہِ لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ یَوْمَءِذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْہِ ) (جس دن بھاگے گا انسان اپنے بھائی سے اور اپنی ماں سے اور اپنے باپ سے اور اپنی بیوی سے اور اپنے بیٹوں سے، ہر شخص کی الگ الگ حالت ہوگی جو دوسروں کی طرف توجہ کرنے سے بےنیا زکر دے گی) ان حالات میں یہ امید رکھنا کہ جس طرح مال و اولاد سے دنیا میں کام چل جاتا ہے آخرت میں بھی کام چل جائے گا سراپا حماقت اور بےوقوفی ہے اور جھوٹی آرزو ہے جنہوں نے کفر کیا اور کفر پر مرے ان کو دوزخ میں جانا ہی ہوگا اور وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے۔ حضرت خاتم النّبیین محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کا حال اور طور طریق وہی ہے جو آل فرعون کا تھا۔ اور جو ان لوگوں کا تھا جو ان سے پہلے تھے ان لوگوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کے سبب گرفت فرما لی۔ دنیا میں بھی ان پر عذاب آئے اور آخرت میں بھی ان کے لیے عذاب ہی عذاب ہے۔ قولہ تعالیٰ مِنَ اللّٰہِ شَیْءًا قَال الکلبی من عذاب اللّٰہ و قال ابو عبیدہ من بمعنی عند ای عند اللّٰہ۔ (معالم التنزیل صفحہ 281: ج 1)
Top