Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 142
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ یَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ
اَمْ حَسِبْتُمْ : کیا تم سمجھتے ہو ؟ اَنْ : کہ تَدْخُلُوا : تم داخل ہوگے الْجَنَّةَ : جنت وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَعْلَمِ اللّٰهُ : اللہ نے معلوم کیا الَّذِيْنَ : جو لوگ جٰهَدُوْا : جہاد کرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَيَعْلَمَ : معلوم کیا الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
کیا تم نے یہ خیال کیا کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی معلوم نہیں کیا اللہ نے ان لوگوں کو جو جہاد کرنے والے ہیں تم میں سے، اور تاکہ وہ جان لے ثابت قدم رہنے والوں کو،
کیا جنت میں بغیر جہاد اور صبر کے داخل ہوجاؤ گے ؟ پھر ارشاد فرمایا (اَم حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ ) (الآیۃ) (کیا تم نے یہ خیال کیا کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کو ان لوگوں کا علم نہ ہو جنہوں نے جہاد کیا، اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو نہ جان لے جو صبر کرنے والے ہیں) مطلب یہ ہے کہ تم جنت کے طلب گار ہو جنت حاصل کرنے کے لیے محنت، مشقت، جہاد اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے جنت میں جانے کی آرزو رکھنے والوں کو ان سب چیزوں کے لیے تیار رہنا چاہیے اور حسب موقع ان چیزوں میں اپنی جانوں کو لگا دینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت تھی کہ وہ تم کو ان تکالیف میں مبتلا کرے پھر وہ تمہاری جہاد والی محنت کو اور صبر کو ان کے وقوع کے بعد جان لے کہ تم نے واقعی جہاد کیا اور صبر سے کام لیا۔
Top