Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 149
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَرُدُّوْكُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اِنْ تُطِيْعُوا : اگر تم اطاعت کرو الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا يَرُدُّوْكُمْ : وہ پھیر دیں گے تم کو عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ : اوپر تمہاری ایڑیوں کے فَتَنْقَلِبُوْا : تو لوٹ جاؤ گے تم۔ پلٹ جاؤ گے تم خٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے ہوکر
اے ایمان والو ! اگر تم ان لوگوں کا کہا مانو گے جنہوں نے کفر اختیار کیا تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر دیں گے، جس کی وجہ سے تم ناکام ہوجاؤ گے۔
کافروں کی اطاعت نہ کرو اوپر تین آیتوں کا ترجمہ مذکور ہے۔ پہلی آیت میں کافروں کی بات ماننے پر زجر و توبیخ ہے اور اس کا نتیجہ بیان فرمایا ہے کہ اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو وہ تم کو واپس الٹے پاؤں لوٹا دیں گے یعنی پھر سے دین شرک میں داخل کرلیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو تم بری طرح سے نا کام ہوجاؤ گے دنیا کی خیر اور آخرت کی سعادت دونوں سے محرومی ہوگی۔ پھر دوسری آیت میں فرمایا (بَلِ اللّٰہُ مَوْلٰکُمْ وَھُوَ خَیْرُ النّٰصِرِیْنَ ) کہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے اسی کی فرمانبر داری کرو اور اسی سے مدد مانگو اور وہ سب مدد کرنے والوں سے بہتر ہے۔ صاحب روح المعانی صفحہ 87: ج 4 میں لکھتے ہیں کہ کفروا سے منافقین مراد ہیں۔ جب شکست ہوگئی تو انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ اپنے بھائیوں کی طرف واپس ہوجاؤ اور ان کے دین میں داخل ہوجاؤ یہ حضرت علی سے منقول ہے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ ابو سفیان اور اس کے ساتھی یعنی مشرکین مکہ جو غزوہ احد میں جنگ کرنے کے لیے آئے تھے وہ مراد ہیں۔ اور مطلب یہ ہے کہ ان کے سامنے عاجزی ظاہر نہ کرو اور ان سے امان طلب نہ کرو (کیونکہ اس موقعہ پر بعض لوگوں نے یہ رائے بھی دی تھی کہ اب ہتھیار ڈال دیں اور دشمنوں سے امان طلب کریں) ۔ اور یہود و نصاریٰ بھی مراد ہوسکتے ہیں اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ ان کے مشوروں میں ان کو مخلص نہ جانو ان کی باتیں نہ مانو۔ ابن جریج نے اسی کو اختیار کیا ہے، قرآن مجید کا طرز بیان عام ہے جس میں ہمیشہ کے لیے تمام مسلمانوں کو کافروں کی باتیں اور ان کے مشورے ماننے کی ممانعت فرما دی ہے، مومن کا کام ہے کہ اللہ ہی سے مانگے اسی کو اپنا مددگار سمجھے کافروں کے سامنے نہ جھکے اور نہ ان کو خیر خواہ سمجھے۔
Top