Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 168
اَلَّذِیْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِهِمْ وَ قَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا١ؕ قُلْ فَادْرَءُوْا عَنْ اَنْفُسِكُمُ الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قَالُوْا : انہوں نے کہا لِاِخْوَانِھِمْ : اپنے بھائیوں کے بارے میں وَقَعَدُوْا : اور وہ بیٹھے رہے لَوْ : اگر اَطَاعُوْنَا : ہماری مانتے مَا قُتِلُوْا : وہ نہ مارے جاتے قُلْ : کہدیجئے فَادْرَءُوْا : تم ہٹادو عَنْ : سے اَنْفُسِكُمُ : اپنی جانیں الْمَوْتَ : موت اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
جنہوں نے اپنے بھائیوں سے کہا اور خود بیٹھ رہے کہ اگر ہماری بات مانتے تو نہ مارے جاتے آپ فرما دیجیے تم اپنی جانوں سے موت کو دفع کرو اگر تم سچے ہو۔
جنگ میں شرکت نہ کرنے سے موت سے چھٹکارہ نہیں ہوسکتا : منافقین کا مزید حال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (اَلَّذِیْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِھِمْ وَ قَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا) کہ یہ وہ لوگ ہیں جو خود تو لڑائی سے جان بچا کر بیٹھ رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا (جو ان کے نسب میں رشتہ دار تھے) کہ ہم نے تو پہلے ہی رائے دے دی تھی کہ جنگ نہ کی جائے ہماری بات مان لیتے تو مقتول نہ ہوتے ان کے جواب میں بطور سرزنش اور توبیخ کے ارشاد فرمایا (قُلْ فَادْرَءُ وْا عَنْ اَنْفُسِکُمُ الْمَوْتَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ) کہ آپ فرما دیجیے موت سے کہاں بچاؤ ہے لڑائی چھوڑ کر گھر میں بیٹھ رہے اور یہ سمجھ لیا کہ موت سے بچ گئے یہ بیوقوفی ہے موت تو پھر بھی آنی ہی ہے۔ جب تم کو موت آنے لگے جو اپنے مقررہ وقت پر آئے گی تو موت کو دفع کردینا اور اسے ٹال دینا اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ جنگ میں شرکت نہ کرنے سے موت سے بچاؤ ہوسکتا ہے۔ منافق کے نزدیک جان کی قیمت زیادہ ہے اللہ کی راہ میں جان دینے سے کتراتا ہے مومن کو اللہ کی رضا مندی مقصود ہے وہ اللہ کے لیے جیتا ہے اور اسی کے لیے مرتا ہے اللہ کے لیے لڑنے اور جان دینے سے اسے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔
Top