Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 2
اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُؕ
اللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا الْحَيُّ : ہمشہ زندہ الْقَيُّوْمُ : سنبھالنے والا
اللہ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے قائم رکھنے والا ہے۔
الحی القیوم کی تفسیر : (اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) اس میں اولاً اللہ جل شانہ کی توحید بیان فرمائی اور بتایا کہ اللہ کے سوال کوئی معبود نہیں ہے اس سے تمام مشرکین کی تردید ہوگئی۔ ثانیاً اللہ جل شانہ، کی دو بڑی اہم صفات ذکر فرمائیں یعنی الحی القیوم۔ حَیٌّ: یعنی زندہ جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ قَیُّوْمُ جو ساری مخلوق کو قائم رکھنے والا ہے اسی نے سب کو پیدا فرمایا۔ وہی سب کی پرورش فرماتا ہے اسی نے سب کا وجود باقی رکھا ہے وہ جب چاہے گا سب کو فنا کر دے گا۔ اور وہ خود ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ظاہر ہے کہ جو ذات ان صفات سے متصف ہے وہی عبادت کے لائق ہے اور جس کا وجود پہلے نہ تھا بعد میں وجود ملا اور وہ وجود اسے خالق ومالک جل مجدہ نے بخشا اور اپنی بقا میں وہ اپنے خالق ومالک کا محتاج ہے وہ کسی طرح بھی معبود نہیں ہوسکتا۔ معبود صرف وہی ہے جو حی ہے اور قیوم ہے جو لوگ معبود ان باطلہ کو مانتے ہیں اور ان کی پرستش کرتے ہیں وہ دیکھتے ہیں کہ یہ چیزیں اپنی بقا میں خالق تعالیٰ شانہ، کی محتاج ہیں اور پہلے ان کا وجود بھی نہ تھا اور انہیں دنیاوی چیزوں کی حاجت ہے یہ سب باتیں دیکھتے اور سمجھتے ہوئے ان باطل معبودوں کی عبادت کرتے ہیں یہ ان کی حماقت ہے۔ لفظ الحی القیوم باری تعالیٰ شانہ کی صفات میں ذکر فرما کر تمام مشرکین کی پوری پوری تردید ہوگئی۔
Top