Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 23
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُدْعَوْنَ اِلٰى كِتٰبِ اللّٰهِ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ وَ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُدْعَوْنَ : بلائیے جاتے ہیں اِلٰى : طرف كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کرے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر يَتَوَلّٰى : پھرجاتا ہے فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے وَھُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اے مخاطب کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا، انہیں اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کرے پھر ان میں سے ایک فریق اعراض کرتے ہوئے منہ پھیر لیتا ہے۔
یہودیوں کا اللہ کی کتاب سے اعراض کرنا اور خوش فہمی میں مبتلا ہونا روح المعانی صفحہ 110: ج 3 میں ابن اسحاق سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیت المدر اس میں تشریف لے گئے (جو یہودیوں کی مذہبی اور تعلیمی جگہ تھی) وہاں یہودی جمع تھے آنحضرت ﷺ نے توحید کی دعوت دی۔ ان لوگوں میں نعمان بن عمرو اور حارث بن زید دو آدمی تھے انہوں نے کہا کہ اے محمد ! آپ کس دین پر ہیں آپ نے فرمایا میں ابراہیم کی ملت پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ابراہیم تو یہودی تھے آپ نے فرمایا کہ تورات لے آؤ وہ ہمارے تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گی وہ تورات لانے پر راضی نہ ہوئے اور اس کا فیصلہ ماننے سے انکار کر بیٹھے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت بالا نازل فرمائی جس میں یہ بتایا کہ ان کو اللہ کی کتاب کی طرف بلا یا جاتا ہے تاکہ وہ حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کر دے لیکن ان میں کا ایک فریق (جنہوں نے اسلام قبول نہیں کیا) اللہ کی کتاب کو ماننے سے اعراض کرتا ہے اور حق قبول کرنے سے رو گردانی کرتا ہے۔ یہودیوں کے خیالات اور آرزوئیں : پھر ارشاد فرمایا کہ ان لوگوں کا یہ طریقہ کار (حق سے منہ پھیرنا اور اللہ کی کتاب سے اعراض کرنا) اس لیے ہے کہ خود تراشیدہ خیالات کی دنیا میں پھنسے ہوئے ہیں انہوں نے اپنے دلوں میں سوچ رکھا ہے کہ بس جی ہم دوزخ میں صرف چند دن کے لیے جائیں گے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ ان چند دنوں سے وہ چند دن مراد لیتے تھے جن میں ان کے آباؤ اجداد نے بچھڑے کی عبادت کی تھی، یہ کتنی بڑی حماقت ہے اپنے عقیدہ کے مطابق چند دن کو دوزخ میں جانے کے لیے تیار ہیں جس کے عذاب کی ایک منٹ کی بھی سہار نہیں اور حق ماننے اور اسلام قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، جو جھوٹی باتیں انہوں نے تراش رکھی تھیں اور جن جھوٹے خیالات میں مبتلا تھے ان چیزوں نے ان کو دھوکے میں ڈالا اور خام خیالیوں کی وجہ سے مستحق عذاب ہوئے۔
Top