Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 24
لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ وَ یُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
لِّيَجْزِيَ : تاکہ جزا دے اللّٰهُ : اللہ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ بِصِدْقِهِمْ : ان کی سچائی کی وَيُعَذِّبَ : اور وہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقوں اِنْ شَآءَ : اگر وہ چاہے اَوْ : یا يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ ۭ : وہ ان کی توبہ قبول کرلے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقین کو عذاب دے اگر چاہے، یا ان کی توبہ قبول فرمائے بلاشبہ اللہ غفور ہے رحیم ہے۔
(لِّیَجْزِیَ اللّٰہُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِھِمْ ) (تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے) یعنی غزوہ احزاب کا واقعہ اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ سچے اور مخلص مسلمانوں کو ان کے سچ کا بدلہ دے۔ (وَیُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ ) (اور چاہے تو منافقین کو سزا دے) (اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْھِمْ ) (یا ان کو توبہ کی توفیق دے اور وہ توبہ کرکے مسلمان ہوجائیں اور زمانہ کفر میں جو انہوں نے حرکت کی وہ معاف ہوجائے (اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا) (بلاشبہ اللہ غفور ہے رحیم ہے۔ ) فائدہ : (مَنْ قَضٰی نَحْبَہٗ ) ایک ترجمہ تو وہی ہے جو اوپر ذکر کیا ہے کہ اپنی نذر پوری کردی۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ یہ لفظ بطور استعارہ موت کے معنی میں آتا ہے اور مطلب یہ ہے کہ اپنے وعدہ کے مطابق کام کرکے دنیا سے چلے گئے، یہ دوسرا معنی مراد لینے میں بھی مطلب وہی نکلتا ہے کہ وہ اپنا کام کر گزرے اور دنیا سے چلے گئے۔
Top