Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 31
وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَاۤ اَجْرَهَا مَرَّتَیْنِ١ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّقْنُتْ : اطاعت کرے مِنْكُنَّ : تم میں سے لِلّٰهِ : اللہ کی وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَتَعْمَلْ : اور عمل کرے صَالِحًا : نیک نُّؤْتِهَآ : ہم دیں گے اس کو اَجْرَهَا : اس کا اجر مَرَّتَيْنِ ۙ : دوہرا وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لَهَا : اس کے لیے رِزْقًا كَرِيْمًا : عزت کا رزق
اور تم میں سے جو عورت اللہ اور رسول کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی ہم اس کا ثواب دوہرا دیں گے اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم تیار کیا ہے۔
اس کے بعد فرمایا : (وَمَنْ یَّقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِھَآ اَجْرَھَا مَرَّتَیْنِ وَاَعْتَدْنَا لَھَا رِزْقًا کَرِیْمًا) (اور تم میں سے جو عورت اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی ہم اسے اس کا دوہرا ثواب دیں گے اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم تیار کیا ہے۔ ) صاحب بیان القرآن لکھتے ہیں علت اس تضعیف اجر اور اسی طرح تضعیف و زر کی جو اس کے قبل ارشاد ہے شرف زوجیت نبی ہے جس پر (یٰنِسَآء النَّبِیِّ ) دال ہے کیونکہ اہل خصوصیت کا عصیان بھی اوروں کے عصیان سے اشد ہوتا ہے اسی طرح ان کی اطاعت بھی اوروں کی اطاعت سے زیادہ مقبول ہوتی ہے پس وعدہ وعید دونوں میں وہ دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں اور خصوصاً مقام کلام میں یہ کہنا ممکن ہے کہ حضرات ام المومنین سے خدمت و اطاعت کا صدور حضور ﷺ کے قلب کو راحت افزا زیادہ ہوگا پس آپ کی راحت رسانی موجب اجر تھی زیادہ راحت رسانی موجب زیادتی اجر ہوگئی، علی ہذا اس کی ضد میں سمجھنا چاہیے۔ ایک ہی مرتبہ حضرات ازواج مطہرات ؓ کی طرف سے خرچہ میں اضافہ اور خوشحالی کی بات اٹھائی گئی اس پر آیات بالا نازل ہوگئیں، اس کے بعد کوئی واقعہ اس قسم کا پیش نہیں آیا جس میں خرچہ کی تنگی کا سوال اٹھایا گیا ہو، ازواج مطہرات برابر زندگی بھر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری میں اور عبادت الٰہی میں لگی رہیں اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ ﷺ کی احادیث کو اور آپ کی تعلیمات کو آگے بڑھاتی رہیں۔ (رضی اللّٰہ عنھن وارضاھنّ )
Top