Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 46
وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا
وَّدَاعِيًا : اور بلانے والا اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف بِاِذْنِهٖ : اس کے حکم سے وَسِرَاجًا : اور چراغ مُّنِيْرًا : روشن
اور اللہ کے حکم سے اللہ کی طرف بلانے والا اور روشن کرنے والا چراغ بنا کر بھیجا ہے،
(وَّدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہٖ ) (اور ہم نے آپ کو اللہ کی طرف بلانے والا بھیجا اللہ کے حکم سے) آپ سارے انسانوں اور سارے جنات کو توحید کی طرف اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلانے والے ہیں، آپ نے بڑی محنت سے اللہ کی طرف بلایا اور اللہ کا بول بالا کیا اور اس بارے میں بڑی بڑی تکلیفیں اٹھائیں۔ اس میں جو لفظ (بِاِذْنِہٖ ) وارد ہوا ہے اس کے بارے میں صاحب روح المعانی لکھتے ہیں : (ای بِتَسْھِیْلِہٖ وتیسرہ تعالیٰ ) ، یعنی اللہ تعالیٰ نے دعوت کا کام آپ کے لیے آسان کردیا، تکلیفیں برداشت کرتے ہوئے آپ آگے بڑھتے رہے اور آپ ﷺ کے سامنے ہی امت مسلمہ کی بھاری تعداد وجود میں آگئی، دعوت کا کام ہمیشہ جاری رکھا جائے آپ کی امت بھی اس کی مخاطب ہے۔ سورة آل عمران میں فرمایا : (وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ) (اور تم میں سے ایسی جماعت ہو جو خیر کی طرف بلاتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے اور برائیوں سے روکتے ہیں۔ ) آپ ﷺ کی صفات بیان فرماتے ہوئے آیت کے ختم پر (وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا) بھی فرمایا یعنی ہم نے آپ کو روشن چراغ بنا کر بھیجا، اس چراغ کی وجہ سے لوگ جہالت و گمراہی کی تاریکیوں سے نکلتے ہیں اور انوار ہدایت حاصل کرتے ہیں، حضرات اکابر نے فرمایا ہے کہ آپ کو (سِرَاجًا مُّنِیْرًا) سے تشبیہ دینے میں اس طرف اشارہ ہے کہ آپ ﷺ کی ذات گرامی سے صرف آپ کے زمانے کے انسانوں اور جنات ہی نے روشنی حاصل نہیں کی بلکہ آپ کے بعد بھی یہ روشنی رہے گی اور آپ کے علوم اور اعمال کو پہنچانے والے برابر رہیں گے۔ جس طرح ایک چراغ سے بہت سے چراغ روشن ہوجاتے ہیں پھر ان چراغوں سے دوسرے بہت سے چراغوں کو روشنی ملتی چلی جاتی ہے، اسی طرح آپ کا نور حضرات صحابہ کرام ؓ کو ملا پھر انہوں نے اسے آگے بڑھایا اور آج تک ہر استاد سے شاگرد تک پہنچ رہا ہے اور آپ ﷺ کے جلائے ہوئے چراغوں سے برابر چراغ روشن ہیں، گو آپ کی روشنی آفتاب کی روشنی سے کہیں زیادہ ہے لیکن چونکہ ہمیشہ سے آفتاب ایک ہی آفتاب ہے پھر اس کی روشنی بھی دائمی نہیں، رات کو اندھیرا ہوجاتا ہے اور اس سے روشنی حاصل کرنا بندوں کے اختیار میں بھی نہیں اس لیے آپ کی ذات گرامی کو سراج منیر سے تشبیہ دینا مناسب ہوا، ایک چراغ سے بہت سے چراغ جل سکتے ہیں اور جس وقت چاہیں اس سے روشنی حاصل کرسکتا ہے۔
Top