Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 60
لَئِنْ لَّمْ یَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَةِ لَنُغْرِیَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوْنَكَ فِیْهَاۤ اِلَّا قَلِیْلًا٤ۖۛۚ
لَئِنْ : اگر لَّمْ يَنْتَهِ : باز نہ آئے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : روگ وَّالْمُرْجِفُوْنَ : اور جھوٹی افواہیں اڑانے والے فِي : میں الْمَدِيْنَةِ : مدینہ لَنُغْرِيَنَّكَ : ہم ضرور تمہیں پیچے لگا دیں گے بِهِمْ : ان کے ثُمَّ : پھر لَا يُجَاوِرُوْنَكَ : تمہارے ہمسایہ نہ رہیں گے وہ فِيْهَآ : اس (شہر) میں اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند دن
اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جو مدینہ میں افواہیں اڑایا کرتے ہیں اگر یہ لوگ باز نہ آئے تو ضرور ہم آپ کو ان پر مسلط کردیں گے، پھر یہ لوگ آپ کے پاس مدینہ میں بہت ہی کم رہنے پائیں گے
یہودیوں اور منافقوں کی یہ جو حرکت تھی کہ وہ مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کریں، اس کے بارے میں فرمایا (لَءِنْ لَّمْ یَنْتَہِ الْمُنٰفِقُوْنَ ) (الآیۃ) اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے یعنی ایمان کا ضعف 1 ؂ ہے ٹھیک طرح سے مسلمان نہیں ہوئے، اور وہ مدینہ منورہ میں خبریں اڑانے والے باز نہ آئے تو ہم آپ کو آمادہ اور برانگیختہ کریں گے کہ آپ ان کے ساتھ وہ معاملہ کریں جو دشمن کے ساتھ ہوتا ہے، جب آپ ایسا کریں گے تو وہ آپ کے ساتھ مدینہ منورہ میں تھوڑے ہی وقت تک رہ سکیں گے۔ اس میں خطاب تو ہے رسول اللہ ﷺ کو لیکن تنبیہ ہے ان لوگوں کو جو بری حرکتیں کرتے ہیں اگر انہوں نے اپنی حرکتیں نہ چھوڑیں تو ہم اپنے نبی کو ان پر مسلط کردیں گے۔
Top