Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 67
وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا
وَقَالُوْا : اور وہ کہیں گے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّآ : بیشک ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی سَادَتَنَا : اپنے سردار وَكُبَرَآءَنَا : اور اپنے بڑوں فَاَضَلُّوْنَا : تو انہوں نے بھٹکایا ہمیں السَّبِيْلَا : راستہ
اور وہ یوں کہیں گے کہ اے ہمارے رب بلاشبہ ہم نے اپنے سرداروں کی اور اپنے بڑوں کی فرمانبرداری کی سو انہوں نے ہمیں راستہ سے گمراہ کردیا۔
اس کے بعد یوں کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی فرمانبرداری کی انہوں نے ہمیں ایمان قبول نہ کرنے دیا اور کفر پر جمے رہنے کی تاکید کرتے رہے، اس طرح سے انہوں نے ہمیں صحیح راستہ سے اور دین حق سے ہٹا کر گمراہ کردیا۔ (سَادَتَنَا وَ کُبَرَآءَنَا) کے عموم میں چھوٹے بڑے چودھری، کفر کے سرغنے، گمراہی کے لیڈر سب ہی داخل ہیں۔ دنیا میں جہاں کہیں ایمان کی فضا بنتی ہے قوموں کے لیڈر اور چودھری ایمان سے روکتے ہیں جو شخص اسلام قبول کرلے اسے واپس کفر میں لے جانے کی کوشش کرتے ہیں، کفر کی دعوت دینے کے لیے اور اپنی قوموں کو کفر پر جمانے کے لیے ان کے ملوک اور رؤسا اور امراء اور وزراء واغنیا بڑی بڑی محنتیں کرتے ہیں اور اربوں کی تعداد میں روپیہ خرچ کرتے ہیں اور دنیا میں اپنی بڑائی اور چودھراہٹ باقی رکھنے کے لیے کروڑوں انسانوں کو دوزخ کا ایندھن بنانے اور بنائے رکھنے کی کوشش جاری رکھتے ہیں، دنیا میں یہ حال ہے لیکن وہاں جب عذاب میں مبتلا ہوں گے تو اپنے ماننے والوں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور چھوٹوں بڑوں میں ہر قسم کے تعلقات ختم ہوجائیں گے اور چھوٹے بڑوں اور بڑے چھوٹوں پر لعنت کریں گے کوئی کسی کا مددگار نہ ہوگا، یہی عوام اور پبلک کے افراد جو دنیا میں اپنے بڑوں اور چودھریوں کی بات مانتے ہیں دوزخ میں پہنچ کر اپنے بڑوں، لیڈروں اور چودھروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ اے ہمارے رب ان کو دوہرا عذاب دے، خود جو گمراہ تھے عذاب تو انہیں ہونا ہی ہے ہمیں جو انہوں نے گمراہ کیا اس کے عوض بھی ان کو عذاب دے۔ دوزخی لوگ اپنے بڑوں کے لیے یوں بھی دعا کریں گے کہ اے ہمارے رب ان پر بڑی لعنت کیجیے۔ (جو شخص کفر پر مرگیا اس پر لعنت ہے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا لیکن عوام الناس اپنے بڑوں اور چودھریوں کے لیے خوب بڑی لعنت کا سوال کریں۔ )
Top