Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 71
یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا
يُّصْلِحْ : وہ سنوار دے گا لَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) اَعْمَالَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) وَيَغْفِرْ : اور بخش دے لَكُمْ : تمہارے لیے ذُنُوْبَكُمْ ۭ : تمہارے گناہ وَمَنْ : اور جو۔ جس يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کی وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَقَدْ فَازَ : تو وہ مراد کو پہنچا فَوْزًا عَظِيْمًا : بڑی مراد
اللہ تمہارے اعمال کو صحیح بنا دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا، اور جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے سو وہ کامیاب ہوگیا بڑی کامیابی کے ساتھ۔
پھر تقویٰ اختیار کرنے اور ٹھیک بات کہنے کا انعام بتایا (یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ) کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو قبول فرمالے گا اور تمہارے گناہوں کی مغفرت فرما دے گا۔ اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت میں کامیابی ہے : اس کے بعد فرمایا (وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا) (اور جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے تو وہ بڑی کامیابی کے ساتھ کامیاب ہوگا۔ ) لوگوں میں کامیابی کے بہت سے معیار معروف ہیں، کوئی شخص مال زیادہ ہونے کو کامیابی سمجھتا ہے اور کوئی شخص بادشاہ بن جانے کو، کوئی شخص وزارت مل جانے کو اور کوئی شخص جائیداد بنا لینے کو اور کوئی شخص زیادہ پیسوں والی ملازمت مل جانے کو کامیابی سمجھتا ہے، اللہ تعالیٰ نے کامیابی کا معیار بتادیا کہ کامیاب وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ خطبہ نکاح میں رسول اللہ ﷺ شہادتین کے بعد آیت کریمہ (یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ) (الآیۃ) اور آیت کریمہ (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ ) (الآیۃ) اور آیت کریمہ (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلاً سَدِیْدًا) پڑھا کرتے تھے، (پورا خطبہ حصن حصین میں مذکور ہے) آپ ﷺ نے خطبہ نکاح میں جو تین آیات اختیار فرمائیں ان میں چار جگہ تقویٰ کا حکم ہے اس سے تقویٰ کی اہمیت اور ضرورت معلوم ہوگئی۔
Top