Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 18
الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدٰىهُمُ اللّٰهُ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ
الَّذِيْنَ : وہ جو يَسْتَمِعُوْنَ : سنتے ہیں الْقَوْلَ : بات فَيَتَّبِعُوْنَ : پھر پیروی کرتے ہیں اَحْسَنَهٗ ۭ : اس کی اچھی باتیں اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہیں هَدٰىهُمُ اللّٰهُ : انہیں ہدایت دی اللہ نے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمْ : وہ اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
جو اس کلام کو کان لگا کر سنتے ہیں پھر اس کی اچھی اچھی باتوں کا اتباع کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور یہی وہ لوگ ہیں جو عقل والے ہیں،
اس کے بعد مومن بندوں کی ایک خاص صفت بیان فرمائی ارشاد فرمایا (فَبَشِّرْ عِبٰدِیَ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ ) (سو آپ میرے بندوں کو خوشخبری دے دیجیے جو کلام کو یعنی قرآن کو سنتے ہیں پھر اس کی اچھی اچھی باتوں کا اتباع کرتے ہیں) یعنی وہ اعمال اختیار کرتے ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ ثواب ہے فرائض اور واجبات پر تو عمل کرتے ہی ہیں دوسرے نیک کاموں میں بھی احسن اور افضل کو اختیار کرتے ہیں۔ (قال صاحب الروح ص 252: ج 23 مدح لھم بانھم نقاد فی الدین یمیزون بین الحسن والاحسن والفاضل والأفضل فاذا اعترضھم امران واجب وندب اختاروا الواجب وکذلک المباح والندب) (تفسیر روح المعانی والے فرماتے ہیں اس آیت میں مومن بندوں کی تعریف ہے کہ وہ دین میں بالغ نظر ہیں اچھے اور سب سے اچھے کی تمیز کرسکتے ہیں افضل اور افضل ترین میں فرق کرتے ہیں جب انہیں دو امر پیش آئیں ایک واجب ہو اور دوسرا مستحب تو وہ واجب کو اختیار کرلیتے ہیں اسی طرح مباح اور مستحب میں بھی فرق کرلیتے ہیں۔ ) مذکورہ بالا حضرات کی تعریف میں دو باتیں اور بیان فرمائیں اولاً فرمایا (اُوْلٰٓءِکَ الَّذِیْنَ ھَدَاھُمْ اللّٰہُ ) کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ثانیاً یوں فرمایا (وَاُوْلٰٓءِکَ ھُمْ اُوْلُوا الْاَلْبَابِ ) اور یہ لوگ عقل والے ہیں ان کی عقلیں سلیم ہیں صحیح ہیں آباؤ اجداد کی تقلید میں کفر و شرک پر نہ جمے رہے بلکہ اپنی عقلوں کو کام میں لائے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی ہدایت آئی اسے قبول کیا۔ فائدہ : روح المعانی میں آیت کریمہ (وَاالَّذِیْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ ) کا سبب نزول یہ لکھا ہے کہ جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اسلام قبول کرلیا تو عبد الرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص اور سعید بن زید اور زبیر بن عوام ؓ ان کے پاس آئے اور سوال کیا کہ آپ نے اسلام قبول کرلیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! اور ساتھ ہی ان لوگوں کو نصیحت کی اس پر انہوں نے بھی ایمان قبول کرلیا اور مسلمان ہوگئے اس پر آیت کریمہ نازل ہوئی۔
Top