Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 112
وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓئَةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے خَطِيْٓئَةً : خطا اَوْ اِثْمًا : یا گناہ ثُمَّ : پھر يَرْمِ بِهٖ : اس کی تہمت لگا دے بَرِيْٓئًا : کسی بےگناہ فَقَدِ احْتَمَلَ : تو اس نے لادا بُهْتَانًا : بھاری بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور جو کوئی شخص چھوٹا گناہ کرے یا بڑا گناہ کرے پھر کسی بری آدمی کو اس کی تہمت لگادی تو اس نے بڑا بہتان اور صریح گناہ
اپنا جرم کسی دوسرے پر ڈالنے کی مذمت اور اس پر وعید : پھر فرمایا (وَ مَنْ یَّکْسِبْ خَطِیْءَۃً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِہٖ بَرِیْٓءًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُھْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا) (کہ جس شخص نے کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ کیا پھر اس کو کسی دوسرے پر پھینک مارا جو اس سے بری ہے تو اس نے بہت بڑا بہتان اور صریح گناہ اپنے اوپر لاد دیا) ۔ چونکہ اس میں دو ہرا گناہ ہے ایک تو وہ گناہ جس کا ارتکاب کیا اور اوپر سے دوسرا گناہ کہ کسی ایسے شخص پر ڈال دیا جو اس سے بری ہے، اس کو صریح گناہ بتایا جو ظاہر ہے اور بڑا بہتان اس لیے فرمایا کہ اس نے جانتے بوجھتے ہوئے خود گھڑا ہے کسی غلط فہمی کی بنیاد پر یا کسی دوسرے سے سن کر نہیں کیا۔ لہٰذا یہ بہتان عظیم ہے اس کی سزا ظاہر ہے خوب زیادہ ہوگی جو لوگ ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں وہ غور و فکر کریں۔
Top