Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 11
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ١ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ١ؕ وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ١ۚ فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ١ۚ فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ؕ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يُوْصِيْكُمُ
: تمہیں وصیت کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَوْلَادِكُمْ
: تمہاری اولاد
لِلذَّكَرِ
: مرد کو
مِثْلُ
: مانند (برابر
حَظِّ
: حصہ
الْاُنْثَيَيْنِ
: دو عورتیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كُنَّ
: ہوں
نِسَآءً
: عورتیں
فَوْقَ
: زیادہ
اثْنَتَيْنِ
: دو
فَلَھُنَّ
: تو ان کے لیے
ثُلُثَا
: دوتہائی
مَا تَرَكَ
: جو چھوڑا (ترکہ)
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَتْ
: ہو
وَاحِدَةً
: ایک
فَلَھَا
: تو اس کے لیے
النِّصْفُ
: نصف
وَلِاَبَوَيْهِ
: اور ماں باپ کے لیے
لِكُلِّ وَاحِدٍ
: ہر ایک کے لیے
مِّنْهُمَا
: ان دونوں میں سے
السُّدُسُ
: چھٹا حصہ 1/2)
مِمَّا
: اس سے جو
تَرَكَ
: چھوڑا (ترکہ)
اِنْ كَانَ
: اگر ہو
لَهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
فَاِنْ
: پھر اگر
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہو
لَّهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
وَّوَرِثَهٗٓ
: اور اس کے وارث ہوں
اَبَوٰهُ
: ماں باپ
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
الثُّلُثُ
: تہائی (1/3)
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ لَهٗٓ
: اس کے ہوں
اِخْوَةٌ
: کئی بہن بھائی
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
السُّدُسُ
: چھٹا (1/6)
مِنْۢ بَعْدِ
: سے بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
يُّوْصِيْ بِھَآ
: اس کی وصیت کی ہو
اَوْ دَيْنٍ
: یا قرض
اٰبَآؤُكُمْ
: تمہارے باپ
وَاَبْنَآؤُكُمْ
: اور تمہارے بیٹے
لَا تَدْرُوْنَ
: تم کو نہیں معلوم
اَيُّھُمْ
: ان میں سے کون
اَقْرَبُ لَكُمْ
: نزدیک تر تمہارے لیے
نَفْعًا
: نفع
فَرِيْضَةً
: حصہ مقرر کیا ہوا
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اللہ تم کو تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے، لڑکے کے لیے اتنا حصہ ہے جتنا دو لڑکیوں کا ہے، سو اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لیے اس مال کا دو تہائی ہے جو مرنے والے نے چھوڑا اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے اور اس کے ماں باپ کے لیے یعنی ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے اس مال میں سے جو مرنے والے نے چھوڑا بشرطیکہ اس کے لیے اولاد ہو، پس اگر اس کے لیے اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کے لیے تہائی ہے، سو اگر مرنے والے کے بھائی ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے نافذ کرنے کے بعد جو مرنے والے کی ہو یا اس قرض کی ادائیگی کے بعد جو میت پر ہو، تمہارے باپ اور بیٹے ہیں تم نہیں جانتے کہ ان میں سے تم کو کون شخص نفع پہنچانے میں زیادہ قریب تر ہے، یہ حصے اللہ کی طرف سے مقرر کیے گئے ہیں، بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔
میراث پانے والوں کے حصوں کی تفصیل اس رکوع میں تفصیلی طور پر اللہ جل شانہٗ نے میراث کے احکام بتائے ہیں اور میراث کے بعض احکام سورة نساء کے آخری رکوع میں بھی مذکور ہیں۔ مندرجہ بالا آیت میں ماں باپ اور اولاد کے حصے بیان فرمائے اول تو یہ فرمایا کہ اللہ تم کو اولاد کی میراث کے بارے میں حکم دیتا ہے اس میں اس بات کی تصریح ہے کہ مرنے والے کے چھوڑے ہوئے مال میں جو حصے دئیے جا رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کر دئیے گئے ہیں۔ خود مرنے والے کو یا کسی بھی حکومت کے لیے جائز نہیں ہے کہ ان میں ردو بدل کرے، قرآن کے بیان فرمودہ قانون کے خلاف جو کوئی قانون بنا دیا جائے وہ قانون باطل ہوگا، اس کے بعد فرمایا : (لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیْیْنِ ) یعنی لڑکے کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ دے دو ۔ (1) مثلاً اگر ماں باپ نہ ہوں اور بیوی اور شوہر بھی نہ ہو اور ایک لڑکا اور دو لڑکیاں ہوں تو متروکہ مال کے چار حصے کر کے دو حصے لڑکے کو اور ایک حصہ ہر لڑکی کو دے دیا جائے۔ (2) اور اگر مرنے والے کے ماں باپ ہیں یا دونوں میں سے ایک ہے یا شوہر یا بیوی ہے تو ان کا حصہ دے کر جو مال بچ جائے ان کو بھی اسی اصول کے مطابق تقسیم کردیا جائے یعنی ہر لڑکے کو ہر لڑکی سے دو گنا دے دیا جائے۔ (3) اور اگر مرنے والے نے اولاد میں صرف لڑکیاں چھوڑی ہیں لڑکا کوئی نہیں ہے تو اگر صرف ایک لڑکی ہے تو اس کو کل مال کا آدھا حصہ دے دیا جائے (اور باقی حسب ضابطہ دوسرے وارثوں کو دے دیا جائے گا) ۔ (4) اور اگر لڑکیاں دو یا دو سے زیادہ ہوں اور لڑکا کوئی نہ ہو تو ان دونوں لڑکیوں کو کل مال کا دو تہائی 3؍2 حصہ دے دیا جائے یعنی ہر لڑکی کو تہائی تہائی حصہ دے دیں (اور باقی ایک تہائی دوسرے وارثوں کو حسب ضابطہ دے دیا جائے) ۔ (5) اگر مرنے والے کے ماں باپ بھی ہیں اور اولاد بھی ہے اگرچہ ایک لڑکا یا ایک لڑکی ہی ہو تو ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ یعنی 6؍1 دے دیا جائے، یعنی باپ کو بھی چھٹا حصہ اور ماں کو بھی چھٹا حصہ دے دیں، باقی مال جو بچے وہ اولاد پر تقسیم کردیا جائے جس کا اصول اوپر بیان کیا گیا۔ (6) اور اگر مرنے والے کی اولاد نہ ہو نہ لڑکا ہو نہ لڑکی، اور میراث پانے والے صرف والدین ہی ہوں تو کل مال کا ایک تہائی حصہ 3؍1 والدہ کو اور دو تہائی 3؍2 والد کو دے دیا جائے۔ (7) اگر مرنے والے کی اولاد نہ ہو اور میراث پانے والے ماں باپ ہوں اور ساتھ ہی اس کے بھائی بہن بھی ہوں جو ایک سے زیادہ ہوں (مثلاً ایک بھائی ہو اور ایک بہن ہو) خواہ سگے ہوں یا باپ شریک یا ماں شریک ہوں تو اس صورت میں اس کی ماں کو کل مال سے چھٹا حصہ 6؍1 دیا جائے گا اور باقی جو بچا وہ اس کے والد کو دے دیا جائے (بہن یا بھائی کو کچھ نہیں ملے گا، البتہ ان کے موجود ہونے سے اتنا فرق پڑگیا کہ والدہ کا حصہ تہائی سے کم ہو کر چھٹا حصہ رہ گیا) ۔ وَ ھٰذَا حَجْبُ النُّقْصَانِ فِیْ اِصْطِلاَحِ اَھْلِ الْفَرَاءِضِ وَ انْتَقَصَ حِصَّۃُ الْاُمِّ مَعَ اَنَّ الْاِخْوَۃَ لَمْ یَنَالُوْا شَیْئاً (8) اور اگر مرنے والے کی اولاد نہ ہو اور میراث پانے والے ماں باپ ہوں اور ساتھ ہی اس نے صرف ایک بھائی یا صرف ایک بہن چھوڑی ہو تو اس سے والدہ کے حصہ پر کوئی اثر نہ پڑے گا، وہ حسب ضابطہ 3؍1 حصہ لے گی اور باقی 3؍2 باپ کو ملے گا۔ اولاد اور والدین کے حصے بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا (اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًا) یعنی یہ تمہارے اصول و فروع ہیں تمہیں پتہ نہیں کہ ان میں سے کون سا شخص تم کو (امید کے اعتبار سے) نفع پہنچانے میں زیادہ قریب تر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تمہاری رائے پر میراث کی تقسیم چھوڑ دی جاتی تو تم یہ دیکھتے کہ جو شخص ہمیں زیادہ نفع پہنچانے والا ہو اسی کو حصہ زیادہ دیں اس طرح حصے مقرر ہی نہ ہوسکتے تھے، اور پھر یہ بھی ممکن تھا کہ کسی سے زیادہ امید باندھ کر زیادہ مال دینے کی وصیت کردی جاتی خواہ اس نے کچھ بھی نفع نہ پہنچایا ہو لہٰذا نفع یا امید نفع پر میراث کے حصوں کی تقسیم نہیں رکھی گئی بلکہ اللہ تعالیٰ نے دوسری مصلحتوں کے اعتبار سے خودہی حصے مقرر فرما دیئے اور حصوں کی بنیاد اولاد یا ماں باپ ہونے پر رکھ دی یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ہے ان میں تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا اور جس کا جو حصہ مقرر کیا گیا ہے اسے وہی دینا ہوگا، کمی بیشی کرنے کا کسی کو اختیار نہیں، کسی وارث کو محروم کرنا بھی جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے اس نے جو کچھ حکم دیا وہ حکمت کے مطابق ہے۔ فائدہ : بہت سے لوگ اپنی بعض اولاد کو عاق کردیتے ہیں اور حاکم کے یہاں یہ لکھوا دیتے ہیں کہ اس کو ہماری میراث سے کچھ نہ دیا جائے ایسا کرنا حرام ہے اگر کوئی شخص ایسے لکھ بھی دے تب بھی کوئی اولاد حصہ شرعی سے محروم نہ ہوگی اور لامحالہ شرعی حصہ دینا ہی ہوگا۔ میراث کی تقسیم نفع پہنچانے یا خدمت زیادہ کرنے کی بنیاد پر نہیں ہے، بلکہ اولادہونے کی بنیاد پر ہے لہٰذا کسی بھی لڑکے یا لڑکی کو میراث سے محروم کرنا یا ایسی وصیت کردینا کہ اسے میراث نہ ملے شرعاً حرام ہے۔ فائدہ ثانیہ : اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ماں باپ کی میراث میں تمام اولاد کو حصہ دار بنایا ہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں، البتہ لڑکی کا حصہ لڑکے سے آدھا رکھا ہے، اس میں حکمت یہ ہے کہ لڑکی کو شوہر کی طرف سے مہر بھی ملے گا، اور اس کی اولاد کی پرورش بھی اس کے شوہر یعنی بچوں کے باپ کے ذمہ ہوگی۔ بر خلاف اس کے لڑکوں کو اپنی بیویوں کو مہر دینے ہوں گے اور اولاد کی پرورش بھی خود کرنی ہوگی۔ بہنوں کو میراث سے محروم کرنا حرام ہے : اور یہ بات ملحوظ رہے کہ لڑکیوں کو میراث سے محروم کردینا اور ان کو جو میراث سے حصہ ملتا ہے وہ لڑکوں کا آپس میں ہی تقسیم کرلینا (جیسا کہ اکثر یہی ہوتا ہے) یہ سخت حرام ہے، بہنوں پر ظلم ہے اور قانون خداوندی سے بغاوت ہے اگر کسی فرد یا جماعت یا پنچایت یا ملک کے حکام اپنے مروجہ قانون کے مطابق لڑکوں ہی میں مرنے والوں کی میراث تقسیم کردیں اور لڑکیوں کو محروم کردیں تو اس طرح سے لڑکوں کے لیے شرعاً بہنوں کا حصہ لے لینا حلال نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے لڑکیوں کے حصہ کی اہمیت بیان فرماتے ہوئے (للذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ ) فرمایا یعنی لڑکوں کا حصہ علیحدہ سے بتایا ہی نہیں بلکہ لڑکیوں کا حصہ بتاتے ہوئے لڑکوں کا حصہ بتایا ہے غیر منقسم ہندوستان میں جب انگریزوں کا تسلط تھا اور انہیں کا قانون رائج تھا اس زمانہ میں ایک مسلمان انگریز مجسٹریٹ کے یہاں اپنے باپ کی میراث تقسیم کرانے کے لیے گیا، اور اس سے کہا کہ آپ انگریزی قانون کے مطابق تقسیم کردیں، مجسٹریٹ نے کہا چونکہ میں سرکاری ملازم ہوں اس لیے میں اسی طرح تقسیم کر دوں گا جیسے آپ کہہ رہے ہیں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ آپ مسلمان ہوتے ہوئے قرآن کے مطابق کیوں تقسیم نہیں کراتے ؟ قرآن میں تو آدھی سطر سے بھی کم میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کا حصہ بیان فرما دیا ہے آپ قرآن کے لفظ للذَّکَرِ کو تو ماننے کے لیے تیار ہیں (مَثْلُ حَظِّ الْا اُنْثَیَیْنِ ) ماننے کو تیار نہیں۔ یہ قرآن ماننے کا کون سا طریقہ ہے ؟ مسلمان صاحب اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔ بعض لوگ بہنوں کا حصہ یوں کہہ کر دبا لیتے ہیں کہ وہ لیتی ہی نہیں یا انہوں نے معاف کردیا ہے، اگر واقعی سچے دل سے معاف کردیں تو وہ معاف ہوجاتا ہے لیکن اگر انہوں نے اوپر کے دل سے معاف کردیا تو اس سے معاف نہیں ہوگا، اس میں بھی وہی تفصیل جو (فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْءٍ ) کے ذیل میں مہروں کی معافی کے سلسلہ میں ذکرہو چکی ہے، اگر بہنوں کو بتادے کہ تمہارا اتنا اتنا حصہ ہے اتنے اتنے ہزار روپے تمہارے حصے میں آ رہے ہیں اور باغ میں تمہارا اتنا حصہ ہے اور مکان میں جائیداد میں اور زرعی زمین میں اتنا اتنا حصہ ہے، اور وہ سمجھ لیں کہ ہم اپنے اپنے حصہ میں صاحب اختیار ہیں، معاف نہ کریں تو ہمارے بھائی ضرور ہمارا حصہ ہم کو دے دیں گے اس کے باوجود معاف کریں تو یہ معافی معتبر ہوگی اگر انہوں نے یہ سمجھ کر اوپر کے دل سے معاف کردیا کہ ملنا تو ہے ہی نہیں۔ بھائیوں کا دل بھی کیوں برا کروں، اگر شوہر سے مخالفت ہوگئی یا اس کی موت ہوگئی تو ان بھائیوں کے پاس آنا پڑے گا، اس وقت بھائی برا مانیں گے اور بھابیاں طعنہ دیں گی، اس لیے لاؤ مجبوراً زبانی طور پر معاف ہی کردیں۔ ایسی معافی کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ طیب نفس سے اور اندر کی خوشی سے نہیں ہے۔ فائدہ : میت کے مال میں سے جو حصے تقسیم ہوں گے وہ قرضوں کی ادائیگی اور وصیت نافذ کرنے کے بعد جاری ہوں گے جس کو (مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْ بِھَآ اَوْدَیْنٍ ) کے مختصر الفاظ میں بیان فرما دیا ہے یہ واضح رہے کہ قرضوں کی ادائیگی میراث نافذ کرنے سے پہلے ہوگی اس کی مزید تفصیل انشاء اللہ تعالیٰ عنقریب انہیں اوراق میں بیان ہوگی۔
Top