Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
شیطان ان سے وعدے کرتا ہے اور ان کو آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان ان سے صرف فریب والے وعدے کرتا ہے
شیطان جھوٹے وعدے کرتا ہے اور آرزوؤں پر ڈالتا ہے : پھر فرمایا (یَعِدُھُمْ وَ یُمَنِّیْھِمْ ) کہ شیطان لوگوں سے وعدے کیا کرتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے۔ اللہ کی رضا مندی کے جو کام ہیں ان کے خلاف ابھارتا ہے اور کہتا ہے کہ ایسا کرو گے تو اس تکلیف میں پڑجاؤ گے اور ایسی ایسی لذت سے محروم ہوجاؤ گے سورة بقرہ میں فرمایا (اَلشَّیْطَانُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاْمُرُکُمْ بالْفَحْشَآءِ ) (شیطان تم سے تنگدستی کے وعدے کرتا ہے یعنی یہ ظاہر کرتا ہے کہ نیک کاموں میں خرچ کرو گے تو تنگدست ہوجاؤ گے اور تمہیں برائیوں کا حکم دیتا ہے) آرزوئیں دلانے کا مطلب یہ ہے کہ جوانوں کو کہتا ہے کہ دل کھول کر گناہ کرلو بڑی زندگی پڑی ہے۔ توبہ کرلینا، کوئی بوڑھا شخص توبہ کرنا چاہے تو اس سے کہتا ہے ابھی تو تمہاری عمر اچھی خاصی ہے، ابھی تھوڑا ہی مر رہے ہو اس طرح سے کوئی حلال کمائی میں لگے تو اس سے کہتا ہے کہ میاں اتنے ذرا سے پیسوں میں کیا ہوگا، دنیا کما اور کھا رہی ہے تم ہی کو تقویٰ سوار ہے، ایسی باتیں سمجھا کر حرام آمدنی اور حرام کاموں کی ترغیب دیتا ہے اور اس میں بڑے بڑے فائدے بتاتا ہے اس کی باتوں میں آکر خدا پاک کا نافرمان بن جانا اپنے کو عذاب دوزخ میں دھکیلنا ہے جب دوزخ میں داخل ہونے لگیں تو کوئی راہ بچنے کی اور فرار کی نہ پائیں گے۔
Top