Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 2
وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ١ؕ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاۙ
وَّقَوْلِهِمْ
: اور ان کا کہنا
اِنَّا
: ہم
قَتَلْنَا
: ہم نے قتل کیا
الْمَسِيْحَ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلَ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَا قَتَلُوْهُ
: اور نہیں قتل کیا اس کو
وَمَا صَلَبُوْهُ
: اور نہیں سولی دی اس کو
وَلٰكِنْ
: اور بلکہ
شُبِّهَ
: صورت بنادی گئی
لَهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا
: جو لوگ اختلاف کرتے ہیں
فِيْهِ
: اس میں
لَفِيْ شَكٍّ
: البتہ شک میں
مِّنْهُ
: اس سے
مَا لَهُمْ
: نہیں ان کو
بِهٖ
: اس کا
مِنْ عِلْمٍ
: کوئی علم
اِلَّا
: مگر
اتِّبَاعَ
: پیروی
الظَّنِّ
: اٹکل
وَ
: اور
مَا قَتَلُوْهُ
: اس کو قتل نہیں کیا
يَقِيْنًۢا
: یقیناً
اور انہوں نے یوں کہا کہ بلاشبہ ہم نے مسیح ابن مریم کو قتل کردیا جو اللہ کے رسول ہیں حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھا یا لیکن ان کو شبہ میں ڈال دیا گیا اور بلاشبہ جن لوگوں نے ان کے بارے میں اختلاف کیا وہ ضرور ان کے بارے میں شک میں ہیں اٹکل پرچلنے کے سوا ان کو ان کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ اور یقینا انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا۔
نیز سورة تحریم میں فرمایا (وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ اَحْصَنَتَْ فَرْجَھَا) (الآیۃ) لیکن یہودی اسی پر اڑے رہے کہ حضرت مریم سے برائی کا صدور ہوا۔ پھر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نبوت سے سرفراز ہوئے تو یہودیوں نے ان کی دشمنی میں اور زیادہ اضافہ کردیا۔ حتیٰ کہ اپنے خیال میں ان کو قتل ہی کردیا۔ اسی کو (وَقَوْلِھِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ) میں بیان فرمایا۔ صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ وہ ان کو رسول مانتے نہ تھے۔ پھر بھی ان کو رسول اللہ کہا ان کا یہ کہنا مذاق بنانے کے تھا۔ اور یہ ممکن ہے کہ انہوں نے اس کی جگہ کوئی اور لفظ کہا ہو اللہ جل شانہ نے ان کی شان رفیع ظاہر فرمانے کے لیے لفظ رسول اللہ بڑھا کر ان کی صفت بیان فرما دی۔ اس کے بعد فرمایا (وَمَا قَتَلُوْہُ وَمَا صَلَبُوْہُ وَلٰکِنْ شُبِّہَ لَھُمْ ) کہ ان لوگوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نہ قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہوگیا یہ اشتباہ کس طرح سے ہوا اس کے بارے میں مفسرین نے کئی باتیں لکھی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کو ایک جگہ قید کردیا تھا آپ نے ان کے لیے بددعا کی لہٰذا وہ بندر اور خنزیر بنا دئیے گئے جب یہ بات یہودیوں کے سردار کو پہنچی جس کا نام یہودا تھا اس نے یہودیوں کو جمع کیا اور سب اس بات پر متفق ہوگئے کہ ان کو قتل کردیا جائے۔ قتل کرنے کے لیے چلے تو اللہ تعالیٰ شانہ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو بھیج دیا جنہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھا لیا۔ یہودیوں میں ایک شخص قتل کرنے کے لیے اندر داخل ہوا جس کا نام طیطانوس تھا وہاں ان کو موجود نہ پایا اللہ تعالیٰ نے اس کی صورت عیسیٰ (علیہ السلام) کی صورت کے مشابہ بنا دی جب وہ باہر نکلا تو یہودیوں نے اسے قتل کردیا اور سولی پر چڑھا دیا۔ اور وہب بن منبہ سے یوں منقول ہے کہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ستر حواری تھے جو ایک گھر میں جمع تھے۔ قتل کرنے والے جب آئے تو گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا ہر شخص عیسیٰ (علیہ السلام) کی صورت پر ہے یہ دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ تم لوگوں نے ہم پر جادو کردیا تم میں عیسیٰ کون ہے وہ سامنے آجائے ورنہ ہم تم سب کو قتل کردیں گے یہ سن کر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم میں ایسا کون شخص ہے جو آج اپنی جان جنت کے بدلے میں بیچ دے ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں حاضر ہوں۔ لہٰذا وہ شخص باہر نکلا اور اس نے حاضرین سے کہا کہ میں عیسیٰ ہوں لہٰذا انہوں نے اس کو قتل کردیا اور سولی پر چڑھا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھا لیا۔ قتادہ اور مجاہد وغیرہما کا بھی یہی قول ہے۔ ایک قول یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں میں ایک شخص منافق تھا جب یہودیوں نے انہیں قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس منافق نے کہا کہ میں تمہیں بتادیتا ہوں کہ وہ کہاں ہیں اور اس نے تیس درہم اس کی اجرت بھی لے لی۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے گھر میں داخل ہوا تو آپ آسمان پر اٹھائے جا چکے تھے، منافق کی صورت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی جیسی صورت بنا دی گئی۔ لہٰذا ان لوگوں نے اندر داخل ہو کر اسی کو قتل کردیا اور وہ یہ سمجھتے رہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کردیا۔ ان کے علاوہ اور بھی اقوال ذکر کیے گئے ہیں۔ (روح المعانی صفحہ 10: ج 6) علامہ بغوی معالم التنزیل صفحہ 496: صفحہ ج 1 میں لکھتے ہیں کہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ایک گھر میں بند کردیا تھا اور ان پر ایک نگران مقرر کردیا تھا جب قتل کرنے کے لیے آئے تو اللہ تعالیٰ نے اس نگران کی صورت عیسیٰ (علیہ السلام) کی صورت بنا دی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اوپر اٹھا لیا۔ دور حاضر میں یورپ کے ریسرچ کرنے والوں نے ایک اور بات کا کھوج لگایا ہے اور وہ یہ کہ جب بنی اسرائیل نے طے کر ہی لیا کہ سیدنا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو شہید کر ہی دینا ہے تو حکومت وقت کے پاس شکایت لے کر گئے۔ اس زمانہ میں دمشق اور اس کے آس پاس علاقوں میں رومیوں کی حکومت تھی یہودی رومی حاکم کے پاس گئے اور کہا کہ یہاں ایسا ایسا ایک شخص ہے جو ہمارے دین سے نکل گیا اور ہمارے جوانوں کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ اس نے ہماری جماعت میں تفریق کردی اس کے ساتھی بڑھ رہے ہیں وہ تمہاری حکومت کے لیے خطرہ ہے کسی نظام اور قانون کے پابند نہیں اگر اس کے شر کو نہ روکا گیا تو ممکن ہے اس کی طاقت بڑھتے بڑھتے تمہارے لیے اور ہمارے لیے ایک بڑا فتنہ بن جائے اور تمہاری حکومت ہی ختم ہوجائے۔ چونکہ حکومت یہودیوں کے دین میں دخل نہیں دیتی تھی اس لیے دینی اعتبار سے حکومت کو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف ابھارنا اور چڑھانا مشکل تھا لہٰذا انہوں نے سیاسی امور کو سامنے رکھ کر حکومت کو بھڑکایا اور سمجھایا کہ اس شخص کی وجہ سے تمہاری حکومت کو شدید خطرہ ہے۔ جب یہودیوں نے بار بار شکایتیں پہنچائیں اور حکومت کے ذمہ داروں کے سامنے معاملہ کے سنگین ہونے کا اظہار کرتے رہے تو حکومت کی طرف سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو طلب کیا گیا۔ یہ جمعہ کا دن اور عصر کے بعد کا وقت تھا اور تھوڑی دیر میں سنیچر کی رات شروع ہونے والی تھی۔ یہودی چاہتے تھے کہ سنیچر کی رات شروع ہونے سے پہلے قصہ تمام ہوجائے۔ حاکم کے پاس بھاری تعداد میں جمع ہوگئے کہ کیا حکم دیتا ہے۔ آفتاب غروب ہونے ہی کو تھا کہ حاکم نے فیصلہ دے دیا کہ ان کو قتل کردیا جائے اور صلیب پر چڑھا دیا جائے۔ مجرم کو پھانسی کا پھندا خود لے کر جانا پڑتا تھا اور پھانسی گھر شہر سے دور تھا۔ یہودی قتل کے فیصلے سے بہت خوش ہوئے اور جو پولیس والے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ساتھ لے کر جا رہے تھے ان کے ساتھ کثیر تعداد میں یہودی بھی ساتھ گئے جن میں بہت سے بیوقوف نوجوان بھی تھے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے سخت دشمنی رکھنے والے بھی تھے۔ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو برا کہتے ہوئے اور تکلیف دیتے ہوئے ساتھ ساتھ جا رہے تھے۔ قانون یہ تھا کہ جس شخص کو کسی جرم کے تحت پھانسی دی جاتی تھی صلیب کی لکڑی اس سے اٹھوا کر پھانسی گھر تک لے جایا کرتے تھے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ضعیف الجثہ تھے، اسفار کرتے ہوئے لاغر ہوچکے تھے کچہری میں کھڑے کھڑے زیادہ وقت گزر گیا تھا اور صلیب بھاری تھا ان سے اٹھ نہ رہی تھی جو پولیس والا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ساتھ لے جا رہا تھا اس نے ایک یہودی نوجوان سے کہا کہ صلیب کی اس لکڑی کو اٹھا کرلے چل۔ وہ شخص بہت زیادہ دشمنی میں آگے تھا اس نے صلیب اٹھا لیا اور جلدی جلدی آگے لے کر چلنے لگا تاکہ معاملہ نپٹ جائے۔ اور سورج چھپنے سے پہلے قتل کا قصہ تمام ہوجائے۔ اسی طرح چلتے چلتے جب پھانسی گھر پہنچے تو پھانسی گھر کے پولیس والوں نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور پولیس والے فارغ ہوئے جو ہمراہ آ رہے تھے۔ پھانسی گھر کے پولیس والوں نے دیکھا کہ ایک نوجوان صلیب کو اٹھائے ہوئے ہے قانون کے مطابق انہوں نے اس نوجوان کو پکڑ لیا اور اسے پھانسی دینے لگے وہ چیختا چلاتا رہا اور اپنی برأت ظاہر کرتا رہا اور پکار پکار کر کہتا رہا کہ مجرم دوسرا شخص ہے میں نے تو دل لگی کے طور پر صلیب اٹھا لیا تھا۔ اور پولیس والوں نے جلدی کرنے کی وجہ سے مجھے اٹھانے کا حکم دیا تھا یہ اپنی زبان میں چیختا رہا رومیوں کی پولیس کے سامنے اول قانون کے مطابق یہی شخص مستحق سزا تھا دوسرے وہ اس کی زبان نہیں سمجھتے تھے۔ وہ سمجھے کہ جس مجرم کو پھانسی دی جاتی ہے وہ چیخ پکار تو کرتا ہی ہے۔ لہٰذا انہوں نے اپنے خیال میں حاکم کے حکم کے مطابق اسی نوجوان کو پھانسی دے دی کیونکہ وہ اسی کو مجرم سمجھتے تھے۔ یہودی دور کھڑے ہوئے خوش ہو رہے تھے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کروا دیا۔ قتل تو ہوا ان میں ہی ایک نوجوان اور سمجھ رہے تھے کہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کروا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اوپر اٹھا لیا اور کافروں کے ارادوں اور شرارتوں سے انہیں بچا لیا۔ بہر حال جن لوگوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل کا ارادہ کیا تھا وہ ان کے قتل میں ناکام ہوگئے اور ان کو اشتباہ ہوگیا۔ ان کا اپنا آدمی قتل ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ کی تقدیر غالب آئی اور ان کی مکاری دھری رہی۔ (وَمَکَرُوْا وَمَکَرَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُ الْمَاکِرِیْنَ ) ۔ پھر فرمایا (وَاِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مَالَھُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاع الظَّنِّ ) (اور جن لوگوں نے ان کے بارے میں اختلاف کیا وہ ان کی جانب سے شک میں ہیں ان کو ان کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے سوائے اٹکل پر چلنے کے) مطلب یہ ہے کہ جو لوگ قتل کے دعویدار ہیں انہیں قتل کا یقین نہیں یہ تردد تھا کہ اگر ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ختم کردیا ہے تو ہمارا آدمی کہاں ہے اور ہمارا آدمی مقتول ہوا ہے تو عیسیٰ (علیہ السلام) کہاں ہیں۔ پھر فرمایا (وَمَا قَتْلُوْہُ یَقِیْنًا بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ ) (اور یہ یقینی بات ہے کہ انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا) عیسیٰ (علیہ السلام) نہ مقتول ہوئے نہ انہیں ابھی تک طبعی موت آئی ہے۔ معراج کی رات میں آنحضرت ﷺ سے انہوں نے آسمان دوم میں ملاقات کی پھر وہ قیامت کے قریب نازل ہوں گے۔ دجال کو قتل کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ قرآن و حدیث کے موافق مسلمانوں کا یہی عقیدہ ہے جن لوگوں کو قرآن و حدیث کو ماننا نہیں ہے وہ اس کے خلاف باتیں کر کے اپنا ایمان کھو چکے ہیں اس بارے میں سورة آل عمران کی آیت (اِذْ قَال اللّٰہُ یٰعِیْسٰٓی اِّنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ ) کی تفسیر بھی دیکھ لی جائے۔ وہاں ہم ضروری معلومات سپرد قلم کر آئے ہیں۔
Top