Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 52
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ١ؕ وَ مَنْ یَّلْعَنِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ نَصِیْرًاؕ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَعَنَھُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَمَنْ : اور جس پر يَّلْعَنِ : لعنت کرے اللّٰهُ : اللہ فَلَنْ : تو ہرگز تَجِدَ لَهٗ : تو پائے گا اس کا نَصِيْرًا : کوئی مددگار
ایسا کہنے والے وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جس پر اللہ لعنت کر دے تو اس کے لیے کوئی مددگار نہ پائے گا۔
اللہ تعالیٰ شانہ نے فرمایا (اُولٰٓءِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰہُ ) کہ اللہ تعالیٰ شانہ نے ان پر لعنت کی یعنی اپنی رحمت سے دور کردیا۔ اس لعنت نے ان کو کہیں کا نہ رکھا۔ ملعون ہونے کی وجہ سے نڈر اور بےباک ہو کر کفر اور شرک کی حمایت کر رہے ہیں اور مشرکین کو اصحاب توحید کی نسبت زیادہ ہدایت پر بتا رہے ہیں۔ پھر فرمایا (وَ مَنْ یَّلْعَنِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَلہٗ نَصِیْرًا) (کہ اللہ نے جس کو ملعون قرار دے دیا تو اس کے لیے کوئی مددگار نہ پائے گا) دنیا و آخرت میں جب اسے سزا ملنے لگے گی تو کوئی مددگار اور بچانے والا نہ ملے گا۔ مشرکوں اور کافروں پر تو لعنت ہے ہی بہت سے گنہگاروں پر بھی حدیثوں میں لعنت آئی ہے۔ گناہ تو سبھی چھوڑنے لازم ہیں لیکن خصوصیت کے ساتھ ان گناہوں سے پرہیز کریں جن کے کرنے والوں پر لعنت وارد ہوئی ہے۔ ذیل میں چند وہ احادیث لکھی جاتی ہیں جن میں گناہوں پر لعنت کا ذکر ہے۔ شراب کے بارے میں دس آدمیوں پر لعنت : حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں دس آدمیوں پر لعنت بھیجی۔ (ا) شراب بنانے والے پر (2) شراب بنوانے والے پر (3) اس کے پینے والے پر (4) اس کے اٹھانے والے پر (5) جس کی طرف اٹھا کرلے جائی جائے اس پر (6) اس کے پلانے والے پر (7) اس کے بیچنے والے پر (8) اس کی قیمت کھانے والے پر (9) اس کے خریدنے والے پر (10) جس کے لیے خریدی جائے اس پر (مشکوٰۃ صفحہ 242 از ترمذی و ابن ماجہ) مسلمانوں کو نقصان پہنچانا یا اس کے ساتھ مکاری کرنا : حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے رویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص ملعون ہے جو کسی مومن کو نقصان پہنچائے یا اس کے ساتھ مکر کرے۔ (مشکوٰۃ صفحہ 428 از ترمذی) تقدیر کو جھٹلانا اور کتاب اللہ میں کچھ بڑھا دینا : حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چھ اشخاص ایسے ہیں جن پر میں نے لعنت کی ہے اور ہر نبی کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ (وہ چھ اشخاص یہ ہیں) ۔ (1) اللہ کی کتاب میں بڑھانے والا (2) تقدیر کو جھٹلانے والا (3) اللہ نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ان کو حلال کرنے والا (4) میری عترت یعنی اولاد کی بےحرمتی کرنے والا (5) اور سنت کو چھوڑنے والا۔ (مجمع الزوائد صفحہ 205: ج 7 عن الطبرانی فی الاوسط ورجالہ ثقات) اس حدیث میں ابتداءً چھ افراد کا ذکر کیا لیکن شمار میں پانچ ہیں۔ ممکن ہے کسی کاتب سے کچھ رہ گیا ہو۔ مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 22 میں بھی یہ حدیث ہے۔ اس میں چھٹا آدمی اس شخص کو ذکر کیا ہے جو زبر دستی اقتدار حاصل کرلے تاکہ اس کو عزت دے جس کو اللہ نے دلیل کیا اور اس کو ذلت دے جس کو اللہ نے عزت دی۔ صاحب المشکوٰۃ نے یہ حدیث امام بیہقی کی کتاب المدخل سے نقل کی ہے اس حدیث میں تارک سنت کو جو ملعون قرار دیا ہے اس سے وہ شخص مراد ہے جو بالکل ہی آنحضرت سرور عالم ﷺ کے طریقے سے روگردانی کرلے یا کسی بھی سنت کا مذاق اڑائے۔ (کماذ کرہ علی القاری فی المرقاۃ) عورتوں کا قبروں پر جانا اور وہاں چراغ جلانا : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قبروں کی زیارت کے لیے جانے والی عورتوں پر اور ان لوگوں پر لعنت فرمائی جو قبروں کو سجدہ گاہ بنائیں اور جو قبروں پر چراغ جلائیں (ابو داؤد ترمذی) اس حدیث میں قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور ان لوگوں پر جو قبروں کو سجدہ گاہ بنائیں اور وہاں چراغ چلائیں۔ آنحضرت ﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔ نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی پر لعنت : حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نوحہ کرنے والی عورت اور (اس کا نوحہ) سننے والی پر لعنت کی ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 151 از ابو داؤد) شوہر کی نافرمانی : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے جس کی وجہ سے شوہر غصہ کی حالت میں رات گزارے تو اس عورت پر صبح ہونے تک فرشتے لعنت کرتے رہیں گے۔ (مشکوٰۃ صفحہ 280 از بخاری و مسلم) حضرات صحابہ کرام ؓ کو برا کہنا : حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ ؓ کو برا کہہ رہے ہیں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارے شر پر اللہ کی لعنت۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 554 از ترمذی) سود کھانا اور سود کا کاتب اور گواہ بننا : حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور اس کے لکھنے والے اور اس کے گواہ بننے والوں پر اور فرمایا کہ (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 224 از مسلم) اور ایک حدیث میں ہے کہ اللہ نے سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور گودنے والے اور گدوانے والی پر اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 241 از بخاری) رشوت کا لینا دینا اور اس کا واسطہ بننا : حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی رشوت دینے والے پر اور رشوت لینے والے پر (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 226 از ابو داؤد ابن ماجہ) اور حضرت ثوبان ؓ کی روایت میں یہ بھی ہے جو شخص رشوت لینے والے اور دینے والے کے درمیان واسطہ بنے اس پر بھی اللہ کی لعنت ہے۔ (مشکوٰۃ از شعب الایمان) ضرورت کے وقت غلہ روکنا : حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جو شخص دوسری جگہ سے (شہر یا بستی میں) غلہ لے کر آئے (جس سے لوگوں کو خوراک ملتی ہے) ایسا شخص مرزوق ہے (یعنی اللہ اس کو رزق دے گا) اور جو شخص (ضرورت کے وقت) غلہ روک کر رکھے (مہنگائی کا انتظار کرتا رہے) ایسا شخص ملعون ہے۔ (مشکوۃ المصابیح صفحہ 251 از ابن ماجہ) جاندار چیز کو تیز اندازی کا نشانہ بنانا : حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص پر لعنت کی جو کسی جاندار چیز کو نشانہ بنائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 357 از بخاری و مسلم) زندہ مچھلی کو کانٹے میں لگا کر مچھلیاں پکڑنا بھی حرام ہے۔ مردوں کا زنانہ پن اور عورتوں کا مردانہ وضع اختیار کرنا : حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 380 از بخاری) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ہیجڑہ بننے والے مردوں پر اور مردوں کی طرح (وضع قطع بنا کر یا لباس پہن کر) مردانہ مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ ان کو اپنے گھروں سے نکال دو ۔ (ایضاً ) اس حدیث پاک میں ان مردوں اور عورتوں پر لعنت بھیجنے کا ذکر ہے جو فطرت خداوندی کو چھوڑ کر دوسری جنس کی وضع قطع شکل و صورت لباس و پوشاک اختیار کریں۔ البتہ جو پیدائشی ہیجڑہ ہو چونکہ وہ اپنے اختیار سے نہیں بنا ہے اس لیے اسے ملعون نہ کہا جائے گا۔ لیکن جو مرد قصداً ترکیب اور تدبیر کر کے عورت پن اختیار کرتے ہیں یعنی اپنے اعضائے مردمی کو ختم کردیتے ہیں یا عورتوں کی طرح بال بڑھا کر چوٹی بناتے ہیں یا زنانہ لباس پہنتے ہیں۔ حدیث بالا کی رو سے بلاشبہ وہ ملعون ہیں۔ ایسے لوگوں کو اپنے گھروں میں آنے کی اجازت دینا سخت گناہ ہے۔ مردوں کا زنانہ اور عورتوں کا مردانہ لباس پہننا : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ لعنت بھیجی رسول اللہ ﷺ نے اس مرد پر جو عورت کا لباس پہنے اور اس عورت پر جو مرد کا لباس پہنے۔ (مشکوٰۃ ص 383 از ابو داؤد) کسی مرد یا عورت سے اغلام کرنا سبب لعنت ہے : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کے پیچھے والے حصہ میں شہوت پوری کرے۔ مشکوٰۃ ص 276 از احمد و ابو داؤد اور مسند احمد ص 409: ج 1 میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جو لوط (علیہ السلام) کی قوم جیسا عمل کرے تین بار یوں ہی فرمایا اور مسند احمد ص 217 میں یہ بھی ہے کہ وہ شخص ملعون ہے جو کسی چوپائے سے اپنی شہوت پوری کرے۔ عورتوں کا بالوں میں بال ملانا اور جسم گودوانا : حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت بھیجی بالوں میں بال ملانے والی پر اور بالوں میں بال ملوانے والی پر اور گود نے والی پر اور گدوانے والی پر۔ (الترغیب و الترہیب صفحہ 120: ج 2 از بخاری و مسلم) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت بھیجی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور لعنت بھیجی ان عورتوں پر جو حسن کے لیے دانتوں کو گھس کر باریک بناتی ہیں جو اللہ کی تخلیق کو بدلنے والے ہیں۔ (الترغیب والترہیب صفحہ 120: ج 2 از بخاری و مسلم) عیب چھپا کر بیچ دینا : حضرت واثلہ ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی (چیز کو) عیب (کے ساتھ) فروخت کردیا جس سے خریدار کو آگاہ نہیں کیا تو برابر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہے گا یا فرمایا کہ اس پر فرشتے لعنت کرتے رہیں گے۔ (مشکوٰۃ المصابیح 249 از ابن ماجہ) غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا اور زمین کی حدبندی کی نشانی چرانا : حضرت امیر المؤمنین علی مرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے اور اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو زمین کی نشانی چرائے اور اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو اپنے باپ پر لعنت کرے اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو کسی ایسے شخص کو ٹھکانہ دے جس نے (دین اسلام میں عمل یا عقیدہ کے اعتبار سے) کوئی نئی چیز نکالی ہو۔ (صحیح مسلم صفحہ 160: ج 4) اس حدیث میں کئی شخصوں پر لعنت کی ہے ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو زمین کی حدبندی کی نشانی کو چرا لے یعنی کھیتوں کے درمیان جو نشانیاں مقرر کردیتے ہیں ان کو ہٹا دے یا چرا کر پھینک دے یا مینڈھ کو کاٹ دے اور اس طرح دوسرے کی زمین اپنی زمین میں ملا لے، بہت سے لوگ پٹواری سے مل کر اور کچھ لے دے کر نقشہ بد لوا کر یا کسی بھی طرح دوسرے کی زمین اپنے نام کرا لیتے ہیں یہ سب حرام ہے اور سبب لعنت ہے۔ جو کسان ایسی حرکتیں کرتے ہیں اس حدیث سے عبرت حاصل کریں۔ نا محرم مرد و عورت کا دیکھنا اور دکھانا موجب لعنت ہے : حضرت حسن بصری (رح) کا بیان ہے کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی لعنت ہو دیکھنے والے پر اور جس کی طرف دیکھا جائے اس پر بھی (مشکوٰۃ صفحہ 270 از شعب الایمان) یہ حدیث بہت سی جزئیات پر حاوی ہے جس میں بطور قاعدہ کلیہ کے ہر نظر حرام کو مستحق لعنت بتایا ہے اور نہ صرف دیکھنے والے پر لعنت بھیجی بلکہ اپنی خوشی اور اختیار سے جو کوئی مرد یا عورت کسی ایسی جگہ کھڑا ہو جہاں اس پر نظر بد ڈالی جاسکے اس پر بھی لعنت بھیجی۔ نیز اگر کوئی بھی مرد و عورت کسی بھی مرد و عورت کے سامنے وہ حصہ کھول دے یا کھلا رہنے دے جس کا دیکھنا اس کے لیے حلال نہ ہو جس کے سامنے کھولا ہے تو یہ دکھلانے والا بھی مستحق لعنت ہے۔ نسب بدلنا : حضرت عمر و بن خارجہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کو اپنا باپ بنایا یا اپنے مولیٰ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی طرف اپنی نسبت ظاہر کی تو اس پر اللہ کی لعنت ہے اور اس پر فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے اللہ تعالیٰ اس سے نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل۔ (مسند احمد صفحہ 187: ج 4) اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے تنبیہ ہے جو اپنا نسب بدلتے ہیں اونچے خاندان کی طرف اپنی نسبت کرلیتے ہیں اور ناموں کے ساتھ نسبتوں کو لکھنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ جو فرمایا کہ جس نے اپنے موالی کے علاوہ دوسرے کسی شخص کی طرف اپنی نسبت ظاہر کی تو اس پر لعنت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب مسلمانوں کے پاس باندی اور غلام تھے اس وقت وہ غلام اور باندیوں کو آزاد کردیا کرتے تھے۔ آزاد کرنے والے ان کے موالی تھے اور ان کے درمیان جو نسبت قائم ہوتی تھی اس کو ولاء کہا جاتا تھا۔ اس نسبت کے بدلنے پر بھی لعنت وارد ہوئی ہے۔ مُحَلِّلْ اور مُحَلَّلْ لَہُ : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ لعنت بھیجی رسول اللہ ﷺ نے محلل پر اور اس شخص پر جس کے لیے حلال کی جائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح عن الدارمی صفحہ 284 ورواہ ابن ماجہ عن علی و ابن عباس و عقبۃ بن عامر) شریعت مطہرہ میں اول تو طلاق دینا ہی مبغوض ہے پھر اگر طلاق دے تو طلاق رجعی سے کام چلائے جس میں عدت میں رجوع ہوجاتا ہے اگر تین طلاقیں دے دیں (چاہے ایک ساتھ دی ہوں یا متفرق کر کے) تو پھر طلاق دینے والے شوہر کے نکاح میں دوبارہ اس طرح آسکتی ہے کہ عدت گزرنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح ہوجائے جس سے نکاح جائز ہو پھر وہ مرد جماع کرے پھر وہ مرے یا طلاق دے پھر اس کی عدت گزرے۔ بعض لوگ تین طلاق دے کر کسی دوسرے مرد سے اس شرط پر نکاح کردیتے ہیں کہ تو جماع کرکے طلاق دے دینا ایسی صورت میں جو شخص حلال کرکے دے یعنی نکاح کرکے جماع کر کے طلاق دے اس کو مُحَلِّلْ لَہُ اور شوہر اول کو مُحَلَّلْ لَہُکہا جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے دونوں پر لعنت فرمائی۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ نکاح اس لیے ہے کہ دنوں میاں بیوی بن کر رہیں اس لیے نہیں ہے کہ جدا ہوجائیں اور جدائی بھی ایسی جس کا نکاح سے پہلے ہی ارادہ کرلیا گیا تھا۔ یہ مقاصد شریعت کے خلاف ہے اس لیے یہ تحلیل کا کام موجب لعنت ہے۔ نا بینا کو غلط راستہ پر ڈال دینا اور والدین کو تکلیف دینا : حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اس پر لعنت کی جو زمین کی نشانیوں کو بدل دے، اللہ نے لعنت کی اس شخص پر جو نابینا کو راستہ سے بھٹکا دے، اللہ نے اس پر لعنت کی جو اپنے ماں باپ کو دکھ دے۔ (مسند احمد صفحہ 317: ج 1) پیسے کا غلام بننا : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دینار کا غلام اور درہم کا غلام لعنت کیا گیا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 441 از ترمذی) اس حدیث میں اصلی دنیا دار کا نقشہ کھینچا ہے یوں دنیا میں پیسہ تو سبھی کماتے ہیں اور کمانا پڑتا بھی ہے۔ حلال کمائیں، حلال کھائیں، اس میں کچھ حرج نہیں بلکہ اپنی ضرورتوں کے لیے حلال کمانے میں ثواب بھی ہے۔ لیکن یہ بات کہ پیسے ہی کا غلام ہو کر رہ جائے پیسے ہی کے لیے کمائے اور نہ حلال دیکھے نہ حرام دیکھے۔ سوئے بھی پیسہ کے لیے جاگے بھی پیسے کے لیے کسی سے ملے تو بھی پیسے کے لیے نہ تن کا ہوش نہ پیٹ کا خیال، نہ ماں باپ اور اولاد کا فکر، نہ اللہ کے فرائض واجبات کا دھیان، سب کمانا ہی کمانا ہے ایسا شخص دینار اور درہم کا غلام ہے، اس پر لعنت کی گئی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہلاک ہو دینار کا غلام اور درہم کا غلام اور چادر کا غلام (اگر ان چیزوں میں سے) کچھ دے دیا گیا تو راضی ہوگیا اور اگر نہ دیا گیا تو ناراض ہوگیا ایسا شخص ہلاک ہو اور اوندھے منہ ہو کر گرے، اور جب اس کو کانٹا لگ جائے تو خدا کرے اس کا کانٹا بھی نہ نکلے۔ (رواہ البخاری کمافی المشکوٰۃ صفحہ 439) غور کیا جائے کہ رحمۃ للعالمین ﷺ نے دنیا دار کو، پیسے کے غلام کو کیسی بد دعا دی۔ ان اوراق کے لکھتے وقت یہ چند احادیث ذہن میں آگئیں مزید تتبع اور تلاش سے انشاء اللہ مزید احایث بھی مل سکتی ہیں جن میں لعنت کے اسباب مذکور ہوں۔
Top