Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 61
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًاۚ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَھُمْ : انہیں تَعَالَوْا : آؤ اِلٰى : طرف مَآ اَنْزَلَ : جو نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول رَاَيْتَ : آپ دیکھیں گے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین يَصُدُّوْنَ : ہٹتے ہیں عَنْكَ : آپ سے صُدُوْدًا : رک کر
اور جب ان سے کہا گیا کہ آجاؤ اس حکم کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا اور آجاؤ رسول کی طرف تو آپ منافقین کو دیکھیں گے کہ وہ آپ سے ہٹتے ہیں
بشر منافق کا جو واقعہ پیش آیا اس کو الفاظ کے عموم میں اس طرح بیان فرمایا (وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا) کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس حکم کی طرف آؤ جو اللہ نے نازل کیا اور اللہ کے رسول کی طرف آؤ تو منافقین رسول کے پاس آنے سے بچتے ہیں اور کٹتے ہیں، مسلمان ہونے کے دعوے تو بڑھ چڑھ کر کرتے ہیں لیکن فیصلے کرانے کے لیے کسی دوسرے کا منہ دیکھتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کو حکم بنانے کی بجائے دوسروں سے فیصلہ چاہتے ہیں، اس طرح کے لوگ بشر کے علاوہ بھی پائے جاتے ہیں اس لیے آیت شریفہ میں عام الفاظ استعمال فرمائے تاکہ سب کو تنبیہ ہوجائے۔
Top