Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 69
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ١ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِكَ رَفِیْقًاؕ
وَمَنْ
: اور جو
يُّطِعِ
: اطاعت کرے
اللّٰهَ
: اللہ
وَالرَّسُوْلَ
: اور رسول
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
مَعَ الَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے ساتھ
اَنْعَمَ
: انعام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِمْ
: ان پر
مِّنَ
: سے (یعنی)
النَّبِيّٖنَ
: انبیا
وَالصِّدِّيْقِيْنَ
: اور صدیق
وَالشُّهَدَآءِ
: اور شہدا
وَالصّٰلِحِيْنَ
: اور صالحین
وَحَسُنَ
: اور اچھے
اُولٰٓئِكَ
: یہ لوگ
رَفِيْقًا
: ساتھی
اور جو لوگ اللہ کی اور رسول کی فرمانبر داری کریں سو یہ ان اشخاص کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین اور یہ حضرات اچھے رفیق ہیں
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے والوں کے لیے بشارت عظیمہ اوپر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور فرمانبر داری کا ذکر ہے یہاں بطورقاعدہ کلیہ فرمانبرداروں کا عظیم مرتبہ ذکر فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبر داری کا یہ صلہ ہے کہ ایسے لوگوں کو آخرت میں حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کی رفاقت حاصل ہو۔ صاحب معالم التنزیل (صفحہ 450: ج 1) لکھتے ہیں کہ حضرت ثوبان ؓ جو رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام تھے ان کو رسول اللہ ﷺ سے بہت زیادہ محبت تھی اور آپ کی زیارت کے بغیر صبر نہیں کرسکتے تھے۔ ایک دن حاضر خدمت ہوئے تو ان کے چہرہ کا رنگ بدلا ہوا تھا جس کی وجہ سے رنج و غم کا اثر ظاہر ہو رہا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارا رنگ کس چیز نے بدل دیا عرض کیا یا رسول اللہ نہ مجھے کوئی مرض ہے نہ کوئی تکلیف ہے صرف اتنی بات ہے کہ مجھے آپ کی ملاقات کا بہت زیادہ شوق ہوا اور اس کے بغیر مجھے چین نہ آیا اور اپنے اندر سخت وحشت محسوس کرتا رہا، پھر مجھے آخرت یاد آگئی اس پر یہ خیال آیا کہ میں وہاں آپ کو نہ دیکھ سکوں گا کیونکہ آپ نبیوں کے درجات میں ہوں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوگیا تو آپ کے درجے سے نیچے کے درجے میں ہوں گا اور اگر جنت میں داخلہ نہ ملاتو کبھی بھی آپ کو نہ دیکھ سکوں گا اس پر آیت بالانازل ہوئی۔ معلوم ہوا کہ باوجود درجات مختلف ہونے کے اہل جنت کی آپس میں معیت اور ملاقات ہوگی۔ جس سے محبت ہو اس کے ساتھ ہوں گے : حضرت ابن مسعود ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک شخص حاضر خدمت ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ایسے شخص کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے جس نے کسی قوم سے محبت کی اور (علم و عمل) کے اعتبار سے ان (کے مقام) کو نہ پہنچا اس کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اَلْمَرْءٗ مع من احب یعنی انسان اس کے ساتھ ہے جس سے محبت کرتا ہے۔ (رواہ البخاری کمافی المشکوٰۃ صفحہ 426) حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! قیامت کب قائم ہوگی آپ نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے (قیامت کے بارے میں سوال کر رہا ہے) یہ تو بتا کہ تو نے قیامت کے دن کے لیے کیا تیاری کی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اس کے سوا کوئی تیاری نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، فرمایا تو اس کے ساتھ ہے جس سے تو نے محبت کی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نعمت اسلام کے بعد کسی اور چیز سے مسلمانوں کو اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی اس بات سے خوشی ہوئی (کہ جو شخص جس سے محبت کرے گا اسی کے ساتھ ہوگا) ۔ (مشکوٰۃ صفحہ 426 عن البخاری) آنحضرت سرور عالم ﷺ نے یہ جو فرمایا کہ المرء مع من احب (انسان اسی کے ساتھ ہے جس سے اس نے محبت کی) اس کے عموم میں دونوں باتیں داخل ہیں اچھوں سے محبت کی تو اچھوں کے ساتھ ہوگا، اور بروں سے محبت کی تو بروں کے ساتھ ہوگا، نیز اس کا عموم دنیا و آخرت دونوں کے لیے شامل ہے۔ دنیا میں دیکھا جاتا ہے کہ بروں کے ساتھ برے لوگ ہوتے ہیں اور اچھوں کے ساتھ اچھے لوگ ہوتے ہیں اسی طرح سے آخرت میں تقسیم ہوجائیں گے۔ ہر ایک اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا المرء علی دین خلیلہ فلینظر احد کم من یخالل۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد) (یعنی انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے سو تم میں سے ہر شخص غور کرے کہ وہ کس سے دوستی رکھتا ہے) ۔ جس نے نماز کی پابندی نہ کی قارون فرعون کے ساتھ ہوگا : حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے نماز کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا جس نے نماز کی پابندی کی وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگی اور (اس کے ایمان کی) دلیل ہوگی اور اس کی نجات (کا سامان) ہوگی۔ اور جس نے اس کی پابندی نہ کی اس کے لیے نہ نور ہوگی نہ دلیل ہوگی اور نہ نجات کا سامان ہوگی، اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ (رواہ احمد والدارمی و البیہقی فی شعب الایمان کمافی المشکوٰۃ صفحہ 59) علماء حدیث نے حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرمایا کہ نماز کی پابندی نہ کرنے والے کئی قسم کے ہیں کچھ لوگ مال کی وجہ سے نماز کی پابندی نہیں کرتے یہ لوگ قارون کے ساتھی ہوں گے اور کچھ لوگ حکومت کی وجہ سے نماز کی پابندی نہیں کرتے یہ لوگ فرعون کے ساتھ ہوں گے اور کچھ لوگ ملازمت کی وجہ سے نماز کی پابندی نہیں کرتے یہ لوگ ہامان کے ساتھ گے (یہ شخص فرعون کا وزیر تھا) اور جو لوگ تجارت کی مشغولیت کی وجہ سے نماز کی پابندی نہیں کرتے وہ ابی بن خلف کے ساتھ ہوں گے۔ یہ ایک مشرک تھا جسے رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے قتل کیا تھا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح اچھے لوگ اچھے لوگوں کے ساتھ ہوں گے اسی طرح بد عمل برے لوگوں کے ساتھ ہوں گے۔ صاحب روح المعانی صفحہ 87: ج 5 لکھتے ہیں کہ انبیاء (علیہ السلام) اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کی معیت کا جو آیت میں ذکر ہے اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ درجات میں اختلاف نہ ہوگا اور یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف دخول جنت کے اشتراک کو معیت سے تعمیر فرما دیا ہو بلکہ مطلب یہ ہے کہ نیچے کے درجات والے اوپر کے درجات وا لوں کو بعد مسافت کے باوجود دیکھ بھی سکیں گے اور زیارت بھی کرسکیں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نیچے درجے والوں کو زیارت کے لیے اوپر جانے کی اجازت دی جائے اور بلند درجات والوں کو نیچے آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے بھائیوں کی زیارت کرلیں۔ جو بھی صورت ہو، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرنے والوں کو مذکورہ بالا حضرات کی معیت نصیب ہوگی۔ ان حضرات سے جو قلبی محبت ہے وہ ان کی معیت کا ذریعہ بن جائے گی، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر دو بندوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت کی اگر ان میں سے ایک شخص مشرق میں تھا اور دوسرا مغرب میں تھا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان دونوں کو جمع فرمائیں گے اور ارشاد ہوگا کہ یہ ہے وہ شخص جس سے تو میرے لیے محبت کرتا تھا۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 427) حضرت ربیعہ بن کعب کا واقعہ : حضرت ربیعہ بن کعب ؓ نے بیان فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس رات گزارا کرتا تھا (یہ بعض احوال اور بعض اوقات کا بیان ہے) اور (رات کو جب آپ بیدار ہوتے تو) آپ کی خدمت میں وضو کا پانی اور دوسری چیزیں حاضر کردیتا تھا (ایک دن آپ نے فرمایا کہ سوال کرلو (جو تم چاہتے ہو) میں نے عرض کیا میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں آپ نے فرمایا اس کے سوا اور کچھ چاہتے ہو ؟ میں نے عرض کیا میرا مقصود تو یہی ہے، آپ نے فرمایا اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے نفس کے خلاف میری اس طرح مدد کرو کہ سجدے زیادہ کرتے رہو۔ (یعنی نفل نمازیں خوب زیادہ پڑھو) ۔ (رواہ مسلم صفحہ 193: ج 1) معلوم ہوا کہ بلند درجات والوں کی معیت حاصل ہونے کے لیے اعمال صالحہ میں لگا رہنا چاہیے اور نماز ایمان کے بعد سب سے بڑی چیز ہے جتنی زیادہ نمازیں پڑھیں گے اتنے زیادہ سجدے ہوں گے اور سجدوں کی یہ کثرت معیت کا ذریعہ بنے گی۔ آرزو کے ساتھ عمل بھی ہونا چاہیے۔ آنحضرت ﷺ نے یہ جو فرمایا کہ اپنے نفس کے مقابلہ میں میری مدد کرو اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ نفس انسان کو آگے نہیں بڑھنے دیتا اعمال صالحہ کرنے میں ہمت کرنی پڑتی ہے اور نفس سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اعمال صالحہ ایسے ہیں کہ خصوصیت کے ساتھ ان اعمال پر حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) اور صدیقین اور شہدا کی معیت کا وعدہ فرمایا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سچا امانتدار تاجر نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔ (رواہ الترمذی فی البیوع) جنت کے بالا خانے : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ جنت میں سو درجے ہیں جن کو اللہ نے ان لوگوں کے لیے تیار فرمایا ہے جو اس کی راہ میں جہاد کرنے والے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان اتنافاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان فاصلہ ہے سو جب تم اللہ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ جنت کا سب سے زیادہ بہتر اور بلند درجہ ہے اور اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں جاری ہیں۔ (رواہ البخاری صفحہ 1104: ج 2) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ (عام) جنتی بالا خانوں کے رہنے والے کو اپنے اوپر اس طرح دیکھیں گے جیسے تم (دنیا میں) چمکدار ستارہ کو دیکھتے ہو جو آسمان کے کناروں میں مشرق یا مغرب کی جانب دور نظر آ رہا ہو اور یہ ان کے آپس کے فرق مراتب کی وجہ سے ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ تو انبیاء کرام (علیہ السلام) کے رہنے کی جگہیں ہوں گی جہاں اور کوئی نہ پہنچے گا۔ آپ نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے انبیاء کرام (علیہ السلام) کے علاوہ وہ لوگ ان میں رہیں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور پیغمبروں کی تصدیق کی۔ ) (رواہ البخاری صفحہ 461: ج 1 ) جن لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا ان حضرات کو چار جماعتوں میں ذکر فرمایا اول حضرات انبیاء (علیہ السلام) ، دوم حضرات صدیقین یعنی وہ حضرات جنہوں نے حضرات انبیاء (علیہ السلام) کی تصدیق میں ذرا بھی تامل نہیں کیا۔ جب نبی کی دعوت سامنے آئی فوراً لبیک کہا اور پھر آخر تک نہایت اخلاص کے ساتھ اپنے جان و مال اور ہر طرح کی خدمات سے حاضر رہے۔ حضرت ابوبکر ؓ کو اسی لیے صدیق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے آنحضرت ﷺ کی دعوت سنتے ہی فوراً تصدیق کی۔ ہر منصب کی ایک ذمہ داری ہوتی ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن حضرت ابوبکر ؓ کے پاس سے گزرے وہ اس وقت اپنے بعض غلاموں پر لعنت کررہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف توجہ فرمائی اور فرمایا لعانین و صدیقین (یعنی کیا لعنت کرنے والے صدیق ہوسکتے ہیں ؟ ) پھر فرمایا کلا ورب الکعبہ یعنی رب کی قسم ایسا ہرگز نہیں (یعنی لعنت کرنے کی صفت اور صدیقیت دونوں جمع نہیں ہوسکتے) ۔ حضرت ابوبکر ؓ نے یہ سن کر اس دن اپنے بعض غلاموں کو آزاد کردیا پھر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اب ایسا نہیں کروں گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 415) سوم شہداء یعنی وہ حضرات جنہوں نے اللہ کے دین کو بلند کرنے کے لیے دشمنان اسلام سے جنگ لڑی اور کافروں کے ہاتھوں مقتول ہوگئے یہ بھی مقربین بار گاہ الٰہی ہیں اور ان کے بڑے درجات ہیں۔ چہارم صالحین یعنی یعنی وہ حضرات جن کے قلوب برائیوں سے دور ہیں اور نیکیوں کی طرف راغب ہیں۔ اخلاص کے ساتھ نیکیوں ہی میں لگے رہتے ہیں۔ درحقیقت یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے کہ کوئی شخص صالح ہو اس کی طبیعت اور مزاج میں نیکی کرنا پوری طرح اثر انداز ہوچکا ہو صالح ہونا بہت بڑا وصف ہے اس لیے حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کو بھی اس صفت کے ساتھ موصوف کیا گیا ہے۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے بارے میں (نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں (وَ مِنَ الصَّالِحِیْن) فرمایا ہے اور حضرت یوسف (علیہ السلام) نے دعا میں عرض کیا (تَوَفَّنِیْ مُسْلِماً وَّ اَلْحِقًنِیْ بالصَّالِحِیْنَ ) (اے اللہ مجھے اس حال میں موت دے کہ میں مسلم ہوں اور مجھے نیکوں کے ساتھ ملا دے) ۔ چونکہ حضرات انبیاء (علیہ السلام) کا ذکر اوپر آچکا ہے۔ اس لیے یہاں وہ صالحین مراد ہیں جو حضرات انبیاء (علیہ السلام) کے علاوہ ہیں۔ آیت کے مضمون سے معلوم ہو رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے جن بندوں پر انعام فرمایا ہے وہ چار ہی قسم کے حضرات ہیں۔ انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان ہی حضرات کی راہ پر چلنے کی دعا کرنے کی تلقین فرمائی۔ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورة فاتحہ پڑھتے ہیں اس میں (صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ) تلاوت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلا جن پر تو نے انعام فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں بہت زیادہ ہیں۔ کافر اور فاسق بھی ان سے منتفع و متمتع ہوتے ہیں۔ لیکن اصل انعام وہی ہے جو مذکورہ اشخاص پر ہوا۔ کیونکہ ہدایت اور تعلق مع اللہ اور صلاح و فلاح کا جو انعام ہے وہی حقیقی انعام ہے۔ آخرت میں اس کی وجہ سے بلند درجات نصیب ہوں گے۔ دوسرے انعامات اور ان کے فوائد اسی دنیا میں رہ جائیں گے۔ آخر میں فرمایا (وَ حَسُنَ اُولٰٓءِکَ رَفِیْقًا) کہ مذکورہ بالا حضرات کی رفاقت بہت ہی اچھی ہے۔ کیونکہ جنتوں میں ان کی معیت اور رفاقت حاصل ہوگی۔
Top