Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
سو آپ صبر کیجیے بلاشبہ اللہ کا وعدہ حق ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار کیجیے اور صبح شام اپنے رب کی تسبیح بیان کیجیے جو حمد کے ساتھ ہو
صبر کرنے اور استغفار کرنے اور تسبیح وتحمید میں مشغول رہنے کا حکم ان آیات میں اول تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم بنی اسرائیل کا تذکرہ فرمایا ارشاد فرمایا کہ ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا۔ (یہ کتاب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہی کے واسطہ سے انہیں ملی تھی جو سراپا ہدایت تھی) یہ کتاب ہدایت تھی اور عقل والوں کے لیے نصیحت بھی تھی انہوں نے (قدر دانی نہ کی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی ایذائیں پہنچائیں اور توریت شریف پر بھی عمل نہ کیا) جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) نے صبر کیا آپ بھی صبر کیجیے اور اپنے گناہ کے لیے بھی استغفار کیجیے اگر صبر میں کمی آجائے تو اس کی استغفار کے ذریعہ تلافی کردیجیے کیونکہ صبر کی کمی آپ کے شان عالی کے لائق نہیں ہے اس لیے مجازاً اس کو گناہ سے تعبیر فرمایا اور استغفار سے اس کے تدارک کا حکم دیا اور صبح شام یعنی ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تہلیل میں لگے رہیے۔
Top