Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور ان لوگوں نے اللہ کے لیے اس کے بندوں میں سے جزو ٹھہرا دیا، بلاشبہ انسان واضح طور پر ناشکرا ہے،
اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرنے والوں کی تردید، فرشتوں کو بیٹیاں بتانے والوں کی جہالت اور حماقت مشرکین عرب اور دیگر مشرکین جو دنیا میں پھیلے ہوئے تھے اور اب بھی پائے جاتے ہیں جن میں نصاریٰ بھی ہیں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرلی، سب جانتے ہیں کہ اولاد اپنے باپ کا جزو ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرنا اس کے لیے جزو تجویز کرنا ہوا۔ اہل عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتاتے تھے جیسا کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اور یہود حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا بتاتے ہیں، اللہ تعالیٰ شانہٗ نے مشرکین کا یہ عقیدہ بیان فرما کر ارشاد فرمایا ﴿ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌؕ (رح) 0015﴾ (بلاشبہ انسان صریح ناشکرا ہے) اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرے لیکن وہ تو توحید کے خلاف بات کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرتا ہے۔ یہ منعم حقیقی کی شکر گزاری کے تقاضوں کے خلاف ہے اور صریح ناشکری ہے۔
Top