Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 29
بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى جَآءَهُمُ الْحَقُّ وَ رَسُوْلٌ مُّبِیْنٌ
بَلْ مَتَّعْتُ : بلکہ میں نے سامان زندگی دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان لوگوں کو وَ : اور اٰبَآءَهُمْ : ان کے آباؤ اجداد کو حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَهُمُ الْحَقُّ : آگیا ان کے پاس حق وَرَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ : اور رسول کھول کر بیان کرنے والا
بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو سامان دے دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور رسول مبین آگیا،
اس کے بعد فرمایا ﴿بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ ﴾ (الآیۃ) ان لوگوں کے پاس حق تو آگیا ہے لیکن قبول کرنے سے گریز کر رہے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ ان کو اور ان کے باپ دادوں کو میں نے دنیا کا سامان دے دیا یہ لوگ اس میں مشغول ہیں اس مشغولی نے ان کو یہاں تک پہنچا دیا کہ جب ان کے پاس حق آگیا اور رسول مبین یعنی محمد رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے جنہوں نے واضح طور پر توحید کی دعوت دے دی جسے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بعد میں آنے والوں کے لیے باقی رکھا تھا تب بھی حق کو قبول کرنے سے اعراض کر رہے ہیں۔
Top