Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 23
سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ١ۖۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا
سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور الَّتِيْ : وہ جو قَدْ خَلَتْ : گزرچکا مِنْ قَبْلُ ښ : اس سے قبل وَلَنْ : اور ہرگز نہ تَجِدَ : تم پاؤگے لِسُنَّةِ اللّٰهِ : اللہ کا دستور تَبْدِيْلًا : کوئی تبدیلی
یہ پہلے سے اللہ کا دستور رہا ہے اور اے مخاطب تو اس کے دستور میں تبدیلی نہ پائے گا۔
﴿سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ 1ۖۚ﴾ (یہ پہلے سے اللہ کی عادت رہی ہے کہ کارخیر کے ساتھ انجام حضرات انبیاء کرام کے حق میں رہا ہے اپنے اولیاء کی اس نے مدد فرمائی ہے اور دشمنوں کو مغلوب کیا ہے) ﴿ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا 0023﴾ (اور تم اللہ کی عادت میں تبدیلی نہ پاؤ گے) صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ آیت کا یہ مطلب معلوم ہوتا ہے کہ اچھا انجام ہمیشہ حضرات انبیاء (علیہ السلام) کے حق میں ہی ہوا یہ مطلب نہیں ہے کہ جب کبھی بھی کافروں سے قتال ہوا تو کافروں پر غلبہ ہوا ہو، ولعل المراد ان سنة تعالیٰ ان تکون العاقبة للانبیاء علیھم السلام لا انھم کلما قاتلوا الکفار غلبوھم وھزموھم 1 ھ (شاید مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ انجام کار فتح انبیاء (علیہ السلام) کی ہوتی ہے یہ مطلب نہیں کہ جب بھی کفار سے لڑائی ہو تو یہ ان پر غالب آجائیں اور انہیں شکست دیدیں۔ )
Top