Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 118
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنْ : اگر تُعَذِّبْهُمْ : تو انہیں عذاب دے فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عِبَادُكَ : تیرے بندے وَاِنْ : اور اگر تَغْفِرْ : تو بخشدے لَهُمْ : ان کو فَاِنَّكَ : تو بیشک تو اَنْتَ : تو الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اگر آپ ان کو عذاب دیں تو بیشک وہ آپ کے بندے ہیں۔ اور اگر آپ ان کی مغفرت فرما دیں تو بلا شبہ آپ زبردست ہیں حکمت والے ہیں۔
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بارگاہ خداوندی میں یہ بھی عرض کریں گے کہ (اِنْ تُعَذِّبْھُمْ فَاِنَّھُمْ عِبَادُکَ ) (اگر آپ ان کو عذاب دیں تو یہ آپ کے بندے ہیں) (وَ اِنْ تَغْفِرْلَھُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ) (اور آپ ان کی مغفرت فرما دیں تو آپ عزیز و حکیم ہیں) مطلب یہ ہے کہ آپ کا ہر فیصلہ عدل و حکمت پر مبنی ہے یہ آپ کے بندے ہیں۔ اگر آپ ان کو عذاب دیں تو آپ کو اس کا بھی اختیار ہے اور اگر آپ ان کی مغفرت فرمائیں تو یہ بھی حکمت کے موافق ہوگا۔ آپ عزیز ہیں غالب ہیں جسے عذاب دینا چاہیں وہ کہیں بچ کر نہیں جاسکتا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا یہ عرض کرنا اللہ کی قدرت اور عزت و حکمت اور شان غفاریت بیان کرنے کے لئے ہوگا۔ اس سے یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ مشرکین کی مغفرت بھی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ سورة نساء کی آیت (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ ) میں بالتصریح صاف اور واضح طور پر بیان فرما دیا کہ مشرکین کی مغفرت نہیں ہوگی۔
Top