Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
یہ یقینی بات ہے کہ اگر تو نے میرے قتل کرنے کے لیے میری طرف ہاتھ بڑھایا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے تیری طرف اپنا ہاتھ بڑھانے والا نہیں ہوں گا۔ بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے،
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد کہ فتنوں کے زمانہ میں کیا کریں اخیر زمانہ میں فتنے بہت زیادہ ہوں گے۔ اس وقت قتل و خون بہت ہوگا اس وقت بھی ہابیل کا طریقہ اختیار کرنے کا حکم فرمایا گیا۔ حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت سے پہلے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے ہوں گے ان فتنوں میں انسان صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوگا اور شام کو مومن ہوگا اور صبح کو کافر ہوگا بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اس وقت تم اپنی کمانوں کو توڑ دینا اور ان کی نانتوں کو کاٹ دینا اور اپنی تلواروں کو پتھروں سے کچل دینا، اور اپنے گھروں میں اندر بیٹھ جانا پھر بھی تم میں سے کسی کے پاس کوئی شخص قتل کرنے کے لئے پہنچ جائے تو آدم کے دو بیٹوں میں جو اچھا تھا اس کی طرح ہوجانا۔ (مشکو ۃ المصابیح ج 4 ص 464) یعنی ہابیل کی طرح ہوجانا قتل ہوجانا منظور کرلینا اور خود قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہ اٹھانا۔ حضرت ایوب سختیانی نے فرمایا کہ اس امت میں سے سب سے پہلے جس نے (مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْکَ لِاَقْتُلَکَ ) پر عمل کیا وہ حضرت عثمان بن عفان ؓ تھے وہ امیر المومنین تھے قتال اور دفاع سب کچھ کرسکتے تھے لیکن انہوں نے مقتول ہونا پسند کرلیا اور قتال کرنا منظور نہ کیا۔
Top