Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 60
قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَ غَضِبَ عَلَیْهِ وَ جَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ١ؕ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ
قُلْ : آپ کہ دیں هَلْ : کیا اُنَبِّئُكُمْ : تمہیں بتلاؤں بِشَرٍّ : بدتر مِّنْ : سے ذٰلِكَ : اس مَثُوْبَةً : ٹھکانہ (جزا) عِنْدَ : ہاں اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو۔ جس لَّعَنَهُ : اس پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَغَضِبَ : اور غضب کیا عَلَيْهِ : اس پر وَجَعَلَ : اور بنادیا مِنْهُمُ : ان سے الْقِرَدَةَ : بندر (جمع) وَالْخَنَازِيْرَ : اور خنزیر (جمع) وَعَبَدَ : اور غلامی الطَّاغُوْتَ : طاغوت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بد ترین مَّكَانًا : درجہ میں وَّاَضَلُّ : بہت بہکے ہوئے عَنْ : سے سَوَآءِ : سیدھا السَّبِيْلِ : راستہ
آپ فرما دیجئے کیا میں تمہیں وہ طریقہ بتاؤں جو اللہ کے نزدیک سزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برا ہے۔ یہ ان لوگوں کا طریقہ ہے جن پر اللہ نے لعنت کردی اور جن پر اللہ غصہ ہوا اور ان میں سے بعض کو اللہ نے بندر اور خنزیر بنا دیا۔ جنہوں نے شیطان کی عبادت کی یہ لوگ جگہ کے اعتبار سے بد ترین لوگ ہیں اور سیدھے راستہ سے بہت زیادہ بہکے ہوئے ہیں۔
اہل کتاب کی شقاوت اور ہلاکت پھر فرمایا (قُلْ ھَلْ اُنَبِّءُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللّٰہِ ) اے اہل کتاب تم ہم سے اس لئے ناراض ہو کہ ہم لوگ اللہ پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لائے ہوئے ہیں یہ تو کوئی ناراضگی کی بات نہیں ہے لیکن تم اپنی حماقت و شرارت اور سرکشی کیوجہ سے اسے برا سمجھتے ہو۔ بالفرض اگر یہ اچھی چیز نہیں ہے تو میں تمہیں اس سے بڑھ کر بری چیز بتاتا ہوں جس میں تمہاری شقاوت اور ہلاکت ہے اور وہ سزا کے اعتبار سے بہت بری ہے غور کرو گے تو تمہاری سمجھ میں آجائے گا کہ جس راہ پر تم ہو وہ راہ بہت بری ہے اور اللہ کے نزدیک اس کا بدلہ بہت برا ہے یہ بری چیز کیا ہے ؟ ان لوگوں کے اعمال ہیں جن پر اللہ نے لعنت کردی اور اپنی رحمت سے محروم کر کے مرد ود قرار دیدیا اور ان پر غصہ فرمایا اور ان کو بندر اور سور بنادیا، اور انہوں نے شیطان کی پرستش کی، ان لوگوں کا یہ طریقہ اس طریقہ سے برا ہے جو ہمارا طریقہ ہے۔ ہمارے طریقہ میں توحید ہے ایمان ہے اللہ کی کتابوں پر ایمان ہے اور اس کے نبیوں کی تصدیق ہے جو سراسر خیر اور حق ہے اور تمہارے اندر کفر ہے نبیوں کا انکار ہے اللہ کی کتابوں کی تکذیب ہے اللہ کی نافرمانی ہے اور اس کا نتیجہ تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے آباؤ اجداد میں سے جنہوں نے نافرمانی کی ان کو بندر اور سور بنا دیا گیا، جس کا تمہیں اقرا رہے۔ ایسے لوگ اللہ کے یہاں بہت برا بدلہ پائیں گے یہ آخرت میں بدترین لوگ ہوں گے ان کی جگہ دوزخ ہے جو بہت بری جگہ ہے اور یہ لوگ دنیا میں سیدھے راستہ سے بہت دور ہیں اس میں اہل کتاب کو تنبیہ ہے کہ تم مسلمانوں پر ہنستے ہو اور ان کی اذان کا مذاق بناتے ہو۔ ہمارے طریقہ میں تو کوئی بات استہز اء اور مذاق اور گمراہی کی نہیں ہے ہاں تمہارا طریقہ نافرمانی کفر و فسوق کا ہے تمہارے آباؤ اجداد بھی ایسے ہی تھے جنہوں نے کفر یہ عقائد اختیار کئے۔ گائے کے بچھڑے کو پوجا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا بنایا، سینچر کے دن کی جو تعظیم لازم کی گئی تھی اس کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے بندر بنادیئے گئے، بعض مفسرین نے لکھا ہے جن لوگوں نے سینچر کے دن کے بارے میں حکم عدولی کی تھی ان میں جوانوں کو بندر اور بوڑھوں کو خنزیر بنا دیا گیا تھا۔
Top