Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا کہ ان لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا واقعۃً برے ہیں وہ افعال جو ان کی جانوں نے آگے بھیجے یہ کہ اللہ ان پر ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں،
مشرکین مکہ سے یہودیوں کی دوستی پھر فرمایا (تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْھُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا) (تو ان میں بہت سوں کو دیکھے گا کہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں ) صاحب روح المعانی ج 3 لکھتے ہیں کہ اس سے کعب بن اشرف اور دوسرے یہودی مراد ہیں جنہوں نے مشرکین مکہ سے دوستی کی تھی (جن کو خود بھی کافر کہتے تھے) یہودیوں کی جماعت مکہ معظمہ پہنچی اور انہوں نے مشرکین مکہ کو رسول اللہ ﷺ سے جنگ کرنے پر آمادہ کیا ( رسول اللہ ﷺ کو حق پر جانتے ہوئے آپ پر ایمان نہ لائے مشرکوں سے دوستی کرنے کو پسند کیا ) ۔ (لَبِءْسَ مَا قَدَّمَتْ لَھُمْ اَنْفُسُھُمْ ) (البتہ وہ عمل برے ہیں جو انہوں نے اپنے آگے بھیجے) (اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ ) (اور وہ اعمال ایسے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا) (وَ فِی الْعَذَابِ ھُمْ خٰلِدُوْنَ ) (اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے)
Top