Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو ! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام مت قرار دو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں، اور حد سے آگے نہ بڑھو، بیشک اللہ حد سے بڑھ جانے والے کو پسند نہیں فرماتا۔
حلال کھاؤ اور پاکیزہ چیزوں کو حرام قرار نہ دو اور حد سے آگے نہ بڑھو ان آیات میں اللہ جل شانہ ‘ نے اول تو یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ نے جو چیزیں حلال قرار دی ہیں تم ان کو حرام قرار نہ دو ۔ حلال کو حرام قرار دینے کی ایک صورت تو یہ ہے کہ عقیدۃً حلال کو حرام قرار دیدیا جائے۔ اگر کوئی شخص حلال قطعی کو حرام قرار دے گا تو ملت اسلامیہ سے نکل جائے گا۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ عقیدۃً تو کسی حلال کو حرام قرار نہ دے لیکن حلال کے ساتھ معاملہ ایسا کرے جو حرام کے ساتھ کیا جاتا ہے یعنی بغیر کسی عذر کے خواہ مخواہ کسی حلال چیز سے اجتناب کرے۔ یہ بھی ممنوع ہے۔ اور تیسری صورت یہ کہ قسم کھا کر یا نذر مان کر کسی حلال چیز کو حرام قرار دیدے مثلاً یوں کہے کہ اللہ کی قسم فلاں چیز نہ کھاؤں گا یوں کہے کہ فلاں چیز میں اپنے اوپر حرام کرتا ہوں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک مرتبہ خطبہ دے رہے تھے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کھڑا ہوا ہے دریافت فرمایا کہ یہ کون ہے ؟ حاضرین نے بتایا کہ یہ ابو اسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ کھڑا ہی رہے گا، بیٹھے گا نہیں، اور سایہ میں نہ جائے گا اور یہ کہ بولے گا نہیں، اور روزہ دار رہے گا۔ آپ نے فرمایا کہ اس سے کہو کہ بات کرے، اور سایہ میں جائے اور بیٹھ جائے۔ اور روزہ پورا کرے۔ (رواہ البخاری ج 2 ص 991) حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گناہ کی نذر ماننا درست نہیں اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ (رواہ ابوداؤد ج 2 ص 111) بعض لوگ نذر یا قسم کے ذریعہ تو کسی حلال کو حرام نہیں کرتے لیکن راہبوں کے طریقے پر حلال چیزوں کے چھوڑنے کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کو ثواب سمجھتے ہیں۔ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے اور اس میں ثواب سمجھنا بدعت ہے اگر کسی کو کوئی چیز مضر ہے اور وہ ضرر کی وجہ سے حلال سمجھتے ہوئے اس سے پرہیز کرے تو یہ جائز ہے۔ دوسرا حکم یہ فرمایا کہ حدود سے آگے نہ بڑھو اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ حد سے بڑھنے کی ممانعت سورة بقرہ میں بھی مذکور ہے جو گزر چکی ہے۔ اور سورة طلاق میں ارشاد فرمایا (وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ ) (اور جو اللہ کی حدود سے آگے بڑھ جائے تو اس نے اپنی جان پر ظلم کیا) اللہ تعالیٰ کی حدود سے آھے بڑھنے کی کئی صورتیں ہیں جن کی کچھ تفصیل ذیل میں لکھی جاتی ہے۔ حدود سے بڑھ جانے کی مثالیں حدود سے بڑھنے کی بہت سی صورتیں ہیں ان میں سے چند ذکر کی جاتی ہیں۔ حلال کو حرام کر لینا (1) اللہ نے جس چیز کو حلال کیا ہے اس کو اپنے اوپر حرام کرلینا جیسے کچھ لوگ بعض پھلوں کے متعلق طے کرلیتے ہیں کہ ہم یہ نہیں کھائیں گے یا اور کسی طرح سے حرام کرلیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ شہد پینے کے متعلق فرما دیا تھا کہ اب ہرگز نہیں پیوں گا۔ اس کے متعلق اللہ جل شانہ نے آیت نازل فرمائی (یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ ) (اے نبی ! تم اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہوئے جسے اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے) ۔ ایسی بہت رسمیں آج لوگوں میں موجود ہیں جن میں عملاً بلکہ اعتقاداً بھی بہت سی حلال چیزوں کو حرام سمجھ رکھا ہے۔ مثلاً ذی قعدہ کے مہینہ (جسے عورتیں خالی کا مہینہ کہتی ہیں) اور محرم و صفر میں شریعت میں شادی کرنا خوب حلال اور درست ہے۔ لیکن اللہ کی اس حد سے لوگ آگے نکلتے ہیں اور ان مہینوں میں شادی کرنے سے بچتے ہیں۔ بہت سی قوموں میں بیوہ عورت کے نکاح ثانی کو معیوب سمجھتے ہیں اور اسے حرام کے قریب بنا رکھا ہے یہ بھی حد سے آگے بڑھ جانا ہے۔ جس طرح حلال کو حرام کرلینا منع ہے اس طرح حرام کو حلال کرلینا منع ہے حرام و حلال مقرر فرمانے کا اختیار اللہ ہی کو ہے۔ سورة نحل میں ارشاد ہے (وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ھٰذَا حَلٰلٌ وَّ ھٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ ) (اور جن چیزوں کے بارے میں تمہارے زبانی جھوٹا دعویٰ ہے ان کی نسبت یوں مت کہہ دیا کرو کہ فلاں چیز حلال ہے اور فلاں چیز حرام ہے، جس کا حاصل یہ ہوگا کہ اللہ پر جھوٹی تہمت لگا دو گے) ۔ اسی ممانعت میں اللہ کی رخصتوں سے بچنا بھی داخل ہے مثلاً سفر شرعی میں قصر نماز کرنا مشروع ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ جو چیز ثواب کی نہ ہو اسے باعث ثواب سمجھ لینا (2) حدود سے آگے بڑھنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جو چیز اللہ کے یہاں تقرب اور نزدیکی کی نہ ہو اسے تقریب کا باعث سمجھ لینا مثلاً بولنے کا روزہ رکھ لینا یا دھوپ میں کھڑا رہنا وغیرہ وغیرہ۔ غیر ضروری کو ضروری کا درجہ دیدینا (3) ایک طریقہ حد سے آگے بڑھنے کا یہ ہے کہ جو چیز شریعت میں ضروری نہیں ہے اسے فرض کا درجہ دیدیں اور جو اسے نہ کرے اس پر لعن طعن کریں مثلاً شب برات کا حلوہ اور عید الفطر کی سویاں کہ شرعاً ان دونوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ نہ ان کا کوئی ثبوت ہے مگر لوگ اسے ضروری سمجھتے ہیں اور جو نہ پکاوے اس کو نکو بننا پڑتا ہے جب شرعاً ان کی کوئی اصل نہیں تو ان کا اہتمام کرنا سراپا بدعت ہے۔ مطلق مستحب کو وقت کے ساتھ مقید کر لینا (4) ایک طریقہ حد سے آگے بڑھنے کا یہ ہے کہ عمومی چیز کو کسی خاص وقت کے ساتھ مخصوص کرلینا مثلاً نماز فجر اور نماز عصر کے بعد امام سے مصافحہ کرنا اور اسے واجب کا درجہ دینا۔ بعض علاقوں میں دیکھا گیا ہے کہ موذن اذان شروع کرنے سے پہلے درود شریف پڑھتا ہے، درود شریف بڑی فضیلت کی چیز ہے مگر ان کو کسی ایسے وقت کے ساتھ مخصوص کرنا جس کے متعلق شریعت میں خصوصیت نہیں ہے حد سے آگے بڑھ جانا ہے۔ حدیث شریف میں اذان کے بعد درود شریف پڑھنا اور پھر اس کے بعد دعا (اللھم رب ھذۃ الدعوۃ) پڑھنا آیا ہے۔ کسی عمل کا ثواب خود تجویز کر لینا (5) حد سے آگے بڑھ جانے کی ایک شکل یہ ہے کہ کسی عمل کی وہ فضیلت تجویز کرلی جائے جو قرآن و حدیث سے ثابت نہیں جیسے دعا گنج العرش اور عہد نامہ اور درود لکھی کی فضیلت گھڑ رکھی ہے۔ کسی عمل کی ترکیب خود وضع کرلینا (6) ایک صورت سے حد سے آگے بڑھ جانے کی یہ ہے کہ کسی عمل کی کوئی خاص ترکیب و ترتیب تجویز کرلی جائے مثلاً مختلف رکعات میں مختلف سورتیں پڑھنا تجویز کرلینا (جو حدیث سے ثابت نہ ہو) پھر اس کا التزام کرنا یا سورتوں کی تعداد مقرر کرلینا (جیسے تہجد کی نماز کے متعلق مشہور ہے کہ پہلی رکعت میں 12 مرتبہ قل ہو اللہ پڑھی جائے) اور پھر ہر رکعت میں ایک ایک مرتبہ گھٹاتا جائے یہ لوگوں نے خود تجویز کرلیا ہے مہینوں اور دنوں کی نمازیں اور ان کی خاص خاص فضیلتیں اور ان کی مخصوص تر کیبیں لوگوں نے بنائی ہیں یہ بھی حد سے آگے بڑھ جانا ہے۔ کسی ثواب کے کام کے لئے جگہ کی پابندی لگا لینا (7) کسی ثواب کے کام کو کسی خاص جگہ کے ساتھ مخصوص کرلینا (جس کی تخصیص شریعت سے ثابت نہ ہو) یہ بھی حد سے بڑھ جانا ہے۔ جیسے بعض جگہ دستور ہے کہ قبر پر غلہ یا روٹی تقسیم کرتے ہیں یا قبر پر قرآن پڑھواتے ہیں ثواب ہر جگہ پہنچ سکتا ہے پھر اس میں اپنی طرف سے قبر پر ہونے کو طے کرلینا حدود اللہ سے آگے بڑھنا ہے۔ بعض چیزوں کے بارے میں طے کرلینا کہ فلاں نہ کھائے گا (8) ایک صورت حد سے آگے بڑھ جانے کی یہ ہے کہ بعض کھانے کی چیزوں کے متعلق اپنی طرف سے تجویز کرلیا جائے کہ فلاں شخص کھا سکتا ہے اور فلاں نہیں کھا سکتا جیسے مشرکین مکہ کیا کرتے تھے، سورة انعام میں ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا (وَ قَالُوْا مَا فِیْ بُطُوْنِ ھٰذِہِ الْاَنْعَامِ خَالِصَۃٌ لِّذُکُوْرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰٓی اَزْوَاجِنَا وَ اِنْ یَّکُنْ مَّیْتَۃً فَھُمْ فِیْہِ شُرَکَآءُ سَیَجْزِیْھِمْ وَصْفَھُمْ اِنَّہٗ حَکِیْمٌ عَلِیْمٌ) اور وہ (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ جو ان مویشی کے پیٹ میں ہے خالص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور اگر وہ مردہ ہے تو اس میں وہ سب (مرد عورت) ساجھی ہیں۔ اللہ ان کو عنقریب غلط بیانی کی سزا دے گا بلاشبہ وہ حکمت والا ہے علم والا ہے) ۔ اسی قسم کی شکلیں آجکل فاتحہ و نیاز والے لوگوں نے بنا رکھی ہیں۔ مثلاً حضرت فاطمہ زہراء ؓ کے ایصال ثواب کے لئے بی بی جی کی صحنک کے نام سے کچھ رسم کی جاتی ہے اس رسم میں جو کھانا پکتا ہے اس میں یہ قاعدہ بنا رکھا ہے کہ اس کھانے کو مرد اور لڑکے نہیں کھا سکتے صرف لڑکیاں کھائیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی فرض کر رکھا ہے کہ اس کھانے کے لئے کورے برتن ہوں، جگہ لیپی ہوئی ہو۔ یہ سب خرافات اپنی ایجادات ہیں۔ کسی گناہ پر مخصوص عذاب خود سے تجویز کرلینا (9) ایک صورت حد سے آگے بڑھ جانے کی یہ ہے کہ اپنی طرف سے کسی گناہ کا مخصوص عذاب تجویز کرلیا جائے جیسا کہ بہت سے واعظ بیان کرتے پھرتے ہیں۔ (10) یہ صورت بھی حد سے بڑھ جانے کی ہے کہ کسی چیز کے متعلق یہ طے کرلیا جائے کہ اس کا حساب نہ ہوگا حالانکہ حدیث میں اس کا ثبوت نہ ہو جیسے مشہور ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو نیا کپڑا یا نیا جوتا پہن لیاجائے تو وہ بےحساب ہوجاتا ہے اسی لئے بعض لوگ بہت سے جوڑے اس روز پہن لیتے ہیں۔ یہ سب غلط اور لغو ہے (تلک عشرہ کاملۃ) یہ چند صورتیں حد سے آگے بڑھ جانے کی لکھ دی گئی ہیں غور کرنے سے اور بھی نکل سکتی ہیں اللہ کی حدود سے آگے بڑھنا زبردست جرم ہے۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ اس سے منع فرمایا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد ہے۔ (تَلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَقْرَبُوْھَا) (یہ اللہ کی حدود ہیں ان کے نزدیک بھی مت ہونا) (بقرہ) اور فرمایا (تَلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَقْرَبُوْھَا وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓءِکَ ھُمُ الظَّلِمُوْنَ ) یہ اللہ کی حدود ہیں سو ان سے آگے مت نکلنا اور جو اللہ کی حدود سے باہر نکل جائے سو ایسے ہی لوگ ظلم کرنے والے ہیں (بقرہ) اور فرمایا (وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ) (نساء) (اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری نہ کرے اور اس کی حدود سے آگے بڑھ جائے اللہ اس کو آگ میں داخل فرمائیگا جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا اور اس کے لئے ذلیل کرنے والی سزا ہے) ۔ تیسرا حکم یہ فرمایا کہ جو کچھ حلال وطیب اللہ نے تم کو عطا فرمایا اس میں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہیں۔ معلوم ہوا حلال اور پاکیزہ چیزوں کا کھانا دینداری کے خلاف نہیں ہے ہاں ! پرہیزگاری اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکموں کی خلاف ورزی نہ کی جائے، اگر کوئی چیز فی نفسہ حلال و پاکیزہ ہو لیکن دوسرے کی ملکیت ہو تو جب تک اس سے حلال پیسوں کے ذریعہ خریدنہ لے یا وہ بطور ہبہ نہ دیدے یا نفس کی خوشی سے استعمال کرنے کی اجازت نہ دیدے اس وقت تک اس کا کھانا، استعمال کرنا حلال نہیں ہوگا آخر میں تقویٰ کا حکم دیا اور فرمایا (وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْٓ اَنْتُمْ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَ ) (اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو) اس کے عموم میں ایسی سب صورتیں ہوگئیں جن میں ظلم کر کے یا حقیقت تلف کر کے یا خیانت کر کے کوئی چیز کھالی جائے یا استعمال کرلی جائے۔ نیز اس سے تمام اشیاء محرمہ سے بچنے کی تاکید بھی ہوگئی۔
Top