Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت اور جوئے کے تیر گندی چیزیں ہیں، شیطان کے کاموں میں سے ہیں لہٰذا تم ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
خمر اور میسر اور انصاب و ازلام ناپاک ہیں ان آیات میں شراب اور جوئے اور بت اور جوا کھیلنے کے تیروں کو گندی چیزیں بتایا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ یہ چیزیں شیطان کے کاموں میں سے ہیں۔ عرب کے لوگ بت پوجا کرتے تھے، اور بتوں کے پجاریوں کے پاس تیر رکھ دیتے تھے ان تیروں کے ذریعہ جوا کھیلتے تھے جس کی تشریح سورة مائدہ کی آیت نمبر 3 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔ سورة بقرہ میں فرمایا (یَسْءَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فِیْھِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ للنَّاسِ وَ اِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا) (اور آپ سے سوال کرتے ہیں شراب اور جوئے کے بارے میں ! آپ فرما دیجئے ! کہ ان میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے منافع ہیں اور ان کا گناہ ان کے منافع سے زیادہ بڑا ہے) اس سے واضح ہوا کہ شراب اور جوئے میں اگرچہ کچھ نفع بھی ہے مگر ان کا جو گناہ ہے وہ ان کے نفع سے زیادہ بڑا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی چیز کے جائز ہونے کے لئے یہی کافی نہیں ہے کہ وہ نفع مند ہو بہت سے لوگ جوئے اور شراب اور سود وغیرہ کے صرف منافع کو دیکھتے ہیں اور شریعت اسلامیہ میں جو ان کی حرمت بیان کی گئی ہے اس کی طرف دھیان نہیں کرتے اور نفع کی شق کو دیکھ کر حلال قرار دے دینے کی بےجا جسارت کرتے ہیں۔ یہ ملحدوں اور زندیقوں کا طریقہ ہے۔ شراب کی حرمت ایک صاحب نے اپنے ایک ملنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ دھڑلے سے شراب پیتا اور کہتا ہے کہ بتاؤ قرآن میں شراب کو کہاں حرام فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ جن چیزوں کی ممانعت صریح قرآن مجید میں نہیں ہے بلکہ احادیث شریفہ میں آئی ہے یا جس چیز کی ممانعت فرماتے ہوئے لفظ حرام استعمال نہیں فرمایا اسے جائز قرار دیتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کی جہالت اور گمراہی ہے۔ ایسے ہی قرآن کے ماننے والے ہیں تو قرآن ہی سے یہ ثابت کردیں کہ قرآن نے جس چیز کی ممانعت کے لئے لفظ حرام استعمال کیا ہے بس وہی حرام ہے قرآن مجید میں بہت سی چیزوں سے منع فرمایا گیا ہے لیکن ان کے ساتھ لفظ حرام استعمال نہیں فرمایا اور رسول اللہ ﷺ کی فرما نبرداری اور آپ کے اتباع کا بھی حکم دیا ہے اور آپ کی صفات بیان کرتے ہوئے سورة اعراف میں (یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبَآءِثَ ) فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حرام قرار دینا ایسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو۔ سات وجوہ سے شراب اور جوئے کی حرمت سورۂ مائدہ کی آیت بالا میں شراب اور جوئے کو ” رجس “ یعنی گندی چیز بتایا ہے اور پھر سورة اعراف میں (یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبَآءِثَ ) فرمایا ہے اس کی تصریح کے ہوتے ہوئے بھی کوئی شخص شراب اور جوئے کو حرام نہ سمجھے تو اس کے بےدین ہونے میں کیا شک ہے ایسا شخص ملحد اور بےدین اور کافر ہے پھر یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ اگرچہ قرآن مجید میں شراب کے لئے لفظ حرام استعمال نہیں فرمایا لیکن اس کی حرمت کی وجوہ بتادی ہیں اور سات باتیں ذکر فرمائی ہیں۔ جن کے ذکر سے واضح طور پر حرمت کا اعلان بار بار فرمایا دیا۔ (1) اول تو یہ فرمایا کہ شراب اور جوا ” رجس “ یعنی گندی چیزیں ہیں (2) پھر فرمایا (مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ ) کہ یہ شیطانی کاموں میں سے ہیں (3) پھر فرمایا فاجْتَنِبُوْہُکہ اس سے بچو (4) فرمایا (لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ) تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ معلوم ہوا کہ جوئے اور شراب میں مشغول ہونا ناکامی کا سبب ہے۔ جو دنیا اور آخرت میں سامنے آئے گی۔
Top