Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 92
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اَطِيْعُوا : اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاحْذَرُوْا : اور بچتے رہو فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم پھر جاؤگے فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَا : صرف عَلٰي : پر (ذمہ) رَسُوْلِنَا : ہمارا رسول الْبَلٰغُ : پہنچادینا الْمُبِيْنُ : کھول کر
اور فرماں برداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی، اور ڈرتے رہو۔ سو اگر تم نے رو گردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔
پھر فرمایا (وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا) (اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ڈرتے رہو) یعنی اللہ و رسول کی مخالفت نہ کرو (فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ ) (سو اگر تم رو گردانی کرو تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ واضح طور پر پہنچا دینا ہے) اللہ کے رسول ﷺ نے خوب اچھی طرح کھول کر بیان فرما دیا اللہ تعالیٰ کی بات پہنچادی پھر بھی اگر کوئی خلاف ورزی کرے گا تو اپنا انجام دیکھ لے گا۔ سات وجوہ سے جوئے اور شراب کی ممانعت فرمانے کے بعد گویا اس آخری آیت میں مزید تنبیہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی مخالفت سے ڈرو۔ جو لوگ قرآن ہی میں ممانعت اور حرمت دیکھنا چاہتے ہیں اور حدیث رسول اللہ ﷺ کو حجت نہیں سمجھتے ان کو تنبیہ فرمادی کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ضروری ہے اور دونوں کی مخالفت سے بچنا لازم ہے۔ احادیث شریفہ میں شراب کی حرمت اور اس کے پینے پلانے والے پر لعنت اور آخرت کی سزا رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں جو کچھ ارشاد فرمایا اس میں سے چند احادیث کا ترجمہ لکھا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر یعنی شراب ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پئے گا اور اس حال میں مرگیا کہ شراب پیتا رہا اور توبہ نہ کی تو آخرت میں شراب نہیں پئے گا (جنت کی شراب سے محروم ہوگا اگر جنت کا داخلہ نصیب ہوگیا) ۔ (رواہ مسلم ص 168 جلد 3) حضرت جابر ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک شخص یمن سے آیا اس نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ ہمارے علاقے میں ایک شراب ہے جو جوار سے بنائی جاتی ہے لوگ اسے پیتے ہیں، آپ نے دریافت کیا وہ نشہ لاتی ہے ؟ سوال کرنے والے نے عرض کیا ہاں وہ نشہ لاتی ہے ! آپ نے فرمایا ” کُلُّ مُسْکِرٍحرام “ کہ نشہ لانے والی ہر چیز حرام ہے پھر فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ عہد فرمالیا ہے کہ جو شخص نشہ لانے والی چیز پیئے گا اللہ اسے ” طِیْنَۃ الخبَال “ سے پلائے گا، صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ” طِیْنَۃ الخبَال “ کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ دو زخیوں کے جسموں کا نچوڑ ہے۔ (رواہ مسلم ص 162 جلد نمبر 2) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے لعنت کی شراب پر اور اسکے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر اور اس کے بیچنے والے اور اس کے خریدنے والے پر اور شراب بنانے والے پر اور بنوانے والے پر۔ اور جو شراب کو کسی کے پاس لے جائے اس پر اور جس کے پاس لے جائے اس پر بھی۔ (رواہ ابوداؤد ص 161 جلد نمبر 2) جو لوگ اپنی دکانوں میں شراب بیچتے ہیں اپنے ہوٹلوں میں شراب پلاتے ہیں اور ایسی دکانوں پر ملازمت کرتے ہیں وہ اپنے بارے میں غور کرلیں کہ روزانہ کتنی لعنتوں کے مستحق ہوتے ہیں، شراب کا بنانے والا تو مستحق لعنت ہے ہی اس کا بیچنے والا، پینے والا، اور پلانے والا اور اس کے اٹھا کرلے جانے والا اور جس کی طرف شراب لے جائی جائے ان سب پر اللہ کی لعنت ہے۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہا ی سے دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چل رہا ہو۔ (رواہ البیہقی) جو لوگ یورپ امریکہ وغیرہ میں رہتے ہیں اور نصرانیوں کے میل ملاپ کی وجہ سے شراب پی لیتے ہیں غور کریں کہ ان کا ایمان باقی ہے یا نہیں ؟ ایک حدیث میں ارشاد ہے الْخَمْرُ جُمَّاعُ الْاِثْمِکہ شراب تمام گناہوں کو جمع کئے ہوئے ہیں۔ اگر اس بات کی مصداق دیکھنا ہو تو یورپ امریکہ کے شراب خوروں کو دیکھ لیا جائے کیا کوئی برائی ان سے چھوٹی ہوئی ہے ؟ شراب خوری نے انہیں ہر گناہ پر آمادہ کردیا ہے۔ شراب ہر برائی کی کنجی ہے حضرت ا بو الدرداء ؓ نے بیان فرمایا کہ مجھے میرے دوست سید الانبیاء ﷺ نے وصیت فرمائی کہ کسی بھی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا، اگر تیرے ٹکڑے کر دئیے جائیں اور تجھے جلا دیا جائے اور قصداً نماز نہ چھوڑنا کیونکہ جس نے قصداً نماز چھوڑ دی اس سے اللہ کا ذمہ بری ہوگیا اور شراب مت پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ (مشکوۃ المصابیح ج 1 ص 51) جو لوگ شراب نہ چھوڑیں ان سے قتال کیا جائے حضرت دیلم حمیری ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم ٹھنڈی سر زمین میں رہتے ہیں اور سخت محنت کرتے ہیں اور صورت حال یہ ہے کہ ہم گیہوں کی شراب بنا لیتے ہیں جسے استعمال کر کے ہم محنت کے کاموں پر اپنے شہروں کی ٹھنڈک پر قوت حاصل کرتے ہیں آپ نے سوال فرمایا کہ وہ نشہ لاتی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں وہ نشہ لاتی ہے ! آپ ﷺ نے فرمایا اس سے پرہیز کرو۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ اسے چھوڑنے والے نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر اسے نہ چھوڑیں تو تم ان سے قتال کرو یعنی جنگ کرو۔ (رواہ ابو داؤد فی کتاب الشربتہ ) اللہ کے خوف سے شراب چھوڑنے پر انعام حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور جہانوں کے لئے ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ گانے بجانے کے سامان کو اور بتوں کو صلیب کو (جس کی نصاریٰ عبادت کرتے ہیں) اور جاہلیت کے کاموں کو مٹادوں اور میرے رب عزوجل نے قسم کھائی ہے کہ میرے بندوں میں سے جو بھی بندہ کوئی گھونٹ شراب کا پئے گا تو اسے اسی قدر پیپ پلاؤں گا۔ اور جو بھی کوئی شخص میرے ڈر سے شراب چھوڑ دے گا میں اسے ضرور مقدس حوضوں میں سے پلاؤں گا۔ (رواہ احمد کمافی المشکوۃ ص 318) جواری اور شرابی کی جنت سے محرومی حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ماں باپ کو تکلیف دینے والا اور جوا کھیلنے والا اور احسان جتانے والا اور جو شخص شراب پیا کرتا ہے یہ لوگ جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ (رواہ الدارمی ص 31 جلد نمبر 2) شراب اور خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت حضرت جابر ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب اور مردار اور خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے۔ (رواہ البخاری ج 1 ص 298)
Top