Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 31
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : تو کیا قصہ ہے تمہارا اَيُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ : اے فرشتو۔ بھیجے ہوؤں
ابراہیم نے کہا اے بھیجے ہوئے لوگو ! تمہیں کیا بڑا کام کرنا ہے ؟
حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی ہلاکت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب یہ یقین کرلیا کہ یہ فرشتے ہیں اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ہیں تو سوال فرمایا کہ آپ حضرات کیا مہم لے کر آئیں ہیں تشریف لانے کا کیا باعث ہے ؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوط (علیہ السلام) کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں یہ مجرم لوگ ہیں ہمیں ان کو ہلاک کرنا ہے ان کی ہلاکت کا یہ طریقہ ہوگا کہ ہم ان پر اسمان سے پتھر برسا دیں گے یہ پتھر مٹی سے بنائے ہوئے ہوں گے (جن کا ترجمہ (کھنکھر) کیا گیا ہے) ان پر نشان لگے ہوئے ہوں گے۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ پتھروں پر نام لکھے ہوئے تھے جس پتھر پر جس کا نام لکھا ہوا تھا وہ اسی پر گرتا تھا یہ مسرفین یعنی حد سے گزر جانے والوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں سورة العنکبوت میں ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے فرشتوں نے کہا ﴿ اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ 1ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِيْنَۚۖ0031﴾ (بےشک ہم اس بستی کو ہلاک کرنے والے ہیں بلاشبہ اس بستی کے رہنے والے ظالم ہیں) جب فرشتوں نے بستی کا نام لیا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) فکر مند ہوئے قال ان فیھا لوطا (کہ اس بستی میں تو لوط (علیہ السلام) بھی ہیں) فرشتوں نے جواب میں کہا ﴿نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَنْ فِيْهَا ﴾ (ہمیں ان لوگوں کا خوب پتہ ہے جو اس بستی میں ہیں) ﴿لَنُنَجِّيَنَّهٗ۠ وَ اَهْلَهٗۤ اِلَّا امْرَاَتَهٗ ﴾ (ہم لوط کو اور اس کے گھر والوں کو نجات دے دیں گے سوائے اس کی بیوی کے) یہ سورة ٴ عنکبوت کا مضمون ہے اور یہاں سورة الذاریات میں ہے کہ فرشتوں نے کہا کہ ﴿ فَاَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِيْهَا مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَۚ0035 ﴾ (اس بستی میں جو اہل ایمان ہیں ان کو ہم نے مجرمین سے علیحدہ کردیا ہے) یہ لوگ ہمارے علم میں ہیں جو تھوڑے ہی سے ہیں، جس گھر کا تذکرہ فرمایا ہے یہ گھر حضرت لوط (علیہ السلام) کا تھا جس میں ان کے آل و اولاد تھے جو مومن تھے ہاں ان کی بیوی مسلمان نہ ہوئی تھی، معالم التنزیل میں لکھا ہے یعنی لوطا وابنتیہ یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کی دو بیٹیاں تینوں افراد نجات پا گئے اور عذاب سے بچا لیے گئے۔ روح المعانی میں حضرت سعید بن جبیر سے نقل کیا ہے کہ اہل ایمان میں تیرہ افراد تھے اگر اس بات کو لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ باقی دس افراد حضرت لوط (علیہ السلام) کے گھر میں جمع ہوگئے تھے۔ فرشتے حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستی میں پہنچے اور حضرت لوط (علیہ السلام) سے کہہ دیا کہ آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسی حصے میں بستی سے نکل جائیں اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور اپنی بیوی کو ساتھ لے کر نہ جانا اسے بھی وہی عذاب پہنچنے والا ہے جو دوسرے مجرمین کو پہنچے گا۔ جب یہ حضرات رات کو بستی سے باہر نکل گئے تو سورج نکلتے وقت ان کی قوم کو ایک چیخ نے پکڑ لیا اور ان کا تختہ الٹ دیا گیا یعنی اوپر کا حصہ نیچے کردیا گیا اور ان پر کھنکھر کے پتھر برسا دیئے گئے یہ تینوں عذاب سورة الحجر میں مذکور ہیں۔
Top