Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اور آپ اپنے رب کی تجویز پر صبر کیجئے، سو بیشک آپ ہماری حفاظت میں ہیں اور جس وقت آپ کھڑے ہوتے ہیں اپنے رب کی تسبیح اور حمد کیجئے
﴿وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ ﴾ (اور آپ اپنے رب کی تجویز پر صبر کیجئے) ان کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل دی جا رہی ہے اس پر صبر کیجئے، انتقام کے لیے جلدی نہ کیجئے، وقت معین پر مبتلائے عذاب ہو گے ﴿ فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا ﴾ (سو بیشک آپ ہماری حفاظت میں ہیں) آپ کے خلاف ان کی تدبیریں کامیاب نہ ہوں گی۔ ﴿ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِيْنَ تَقُوْمُۙ0048﴾ (اور آپ اپنے رب کی تسبیح بیان کیجئے جس کے ساتھ حمد بھی ہو جس وقت آپ کھڑے ہوں) ۔ صاحب روح المعانی نے حضرت عطاء اور مجاہد اور ابن جریج سے اس کا یہ معنی نقل کیا ہے کہ جب بھی کسی مجلس سے کھڑے ہوں اللہ کی تسبیح وتحمید بیان کیجئے اس موقعہ پر ایک حدیث بھی نقل کی ہے جو حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ سے مروی ہے کہ جب آنحضرت ﷺ مجلس سے کھڑے ہوتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے : سبحنک اللھم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استعفرک واتوب الیک۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ وہ کلمات ادا فرماتے ہیں جو اس سے پہلے آپ کے معمول میں نہیں تھے آپ نے فرمایا کہ یہ کلمات ان سب باتوں کا کفارہ ہیں جو مجلس میں ہوئی ہوں۔ (رواہ ابوداؤد)
Top