Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں اور سب آنکھیں اس کے احاطے میں ہیں اور وہی ہے باطن پورا خبردار
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ آخرت میں نیک لوگ اللہ تعالیٰ کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح اب دنیا میں سورج اور چاند کو دیکھتے ہیں۔ ہاں دنیا کی آنکھوں سے کوئی خدا کو نہیں دیکھ سکتا۔ آخرت کی بینائی آخرت کی قوت سب دنیا سے نرالی ہے سوائے آنحضرت ﷺ کے کہ انہوں نے دنیا کی آنکھوں سے دیکھا، جس کی تفصیل سورة نجم میں آوے گی۔
Top