Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 42
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ : اور بیشک تیرے رب کی طرف الْمُنْتَهٰى : پہنچنا ہے۔ انتہا ہے
اور یہ کہ تیرے رب کے پاس پہنچنا ہے،
﴿وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى ۙ0042﴾ (اور یہ کہ تیرے رب کے پاس پہنچنا ہے) اس دنیا میں جتنی بھی زندگی گزارلے آخر مرنا ہے بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہونا ہے حسنات اور سیئات کا حساب دینا ہے یہ آیت کی ایک تفسیر ہے، دوسری تفسیر یہ کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ شانہ، کی مخلوقات میں غور کریں ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کریں اللہ تعالیٰ کی ذات عالی کے بارے میں غور نہ کریں کیونکہ اس کا ادراک نہیں ہوسکتا صاحب روح المعانی نے اس بارے میں بعض احادیث بھی نقل کی ہیں۔
Top