Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 19
مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِۙ
مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ : اس نے چھوڑ دیا دو سمندروں کو يَلْتَقِيٰنِ : کہ دونوں باہم مل جائیں
اس نے دونوں سمندروں کو ملا دیا
اس کے بعد کشتیوں کا تذکرہ فرمایا کہ اونچی اونچی کشتیاں پہاڑوں کی طرح سمندروں میں بلند ہیں یہ سب اللہ تعالیٰ ہی کی مشیت سے قائم ہیں۔ وہی اپنی قدرت کاملہ سے ان کی حفاظت فرماتا ہے۔ سمندر کا تلاطم اور تیز ہواؤں کے حملوں سے محفوظ فرماتا ہے، یہ کشتیاں بڑے بڑے وزن کے سامان تجارت کو اور تاجروں کو اور انسانوں کی خوراکوں اور دوسری ضروریات کو ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک لے جاتی ہیں جسے سورة البقرہ میں یوں فرمایا ہے ﴿ وَ الْفُلْكِ الَّتِيْ تَجْرِيْ فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ ﴾ (اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو انسانوں کو نفع دیتی ہیں، عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں) اللہ تعالیٰ شانہٗ نے کشتیاں بنانے کا طریقہ بھی الہام فرمایا پھر ان کو سمندر میں جاری کرنے اور ان میں مال لاد کرلے جانے کا طریقہ بتایا یہ سب فوائد اور منافع کی صورتیں ہیں، یہ کشتیاں لاکھوں انسانوں کی ضروریات زندگی کو ادھر سے ادھر پہنچاتی ہیں لہٰذا فائدہ اٹھانے والوں پر لازم ہے کہ خالق جل مجدہ کا شکر ادا کریں اور اس کی نعمتوں کی ناشکری نہ کریں۔
Top