Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 26
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا : سب کے سب جو اس پر ہیں فَانٍ : فنا ہونے والے ہیں
جو کچھ بھی زمین پر ہے سب فنا ہونے والا ہے
زمین پر جو کچھ ہے سب فنا ہونے والا ہے : ﴿ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍۚۖ0026﴾ زمین پر جو بھی کچھ ہے انسان اور جنات اور حیوانات اور ہر نفع یا ضرر کی چیز سمندر اور خشکی، بحار اور اشجار اور پہاڑ اور ان کے علاوہ جو کچھ بھی ہے سب فنا ہونے والا ہے اور اے نبی ﷺ آپ کے رب کی ذات باقی رہنے والی ہے اس کی ذات ذوالجلال بھی ہے اور ذوالا کرام بھی۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں : الجلال عظمة اللہ وکبریاہٴ یعنی جلال سے اللہ کی عظمت اور بڑائی مراد ہے اور الاکرام کے بارے میں لکھا ہے کہ : ای ھواھل لان یکرم عمالا یلیق بہ من الشرک یعنی اللہ تعالیٰ اسکا مستحق ہے کہ اس کا اکرام کیا جائے اور اس کی ذات گرامی کے لائق جو چیزیں نہیں ہیں مثلاً شرک اس سے اس کی تنزیہ کی جائے۔ یہ ترجمہ اور تفسیر اس صورت میں ہے کہ اکرام مصدر مبنی للمجھول لیا جائے اور بعض حضرات نے اس کو مبنی للفاعل لیا ہے اور معنی یہ لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس صفت سے متصف ہے کہ وہ انعام فرماتے ہیں یعنی اپنی مخلوق پر رحم اور کرم فرماتے ہیں یہ معنی سورة الفجر کی آیت ﴿ فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ رَبُّهٗ فَاَكْرَمَهٗ وَ نَعَّمَهٗ 1ۙ۬ فَيَقُوْلُ رَبِّيْۤ اَكْرَمَنِؕ0015﴾ سے مفہوم ہو رہا ہے۔ سورۃ الفجر کی آیت میں اکرمہ بھی فرمایا اور نعمہ بھی فرمایا جو باب تفعیل سے ہے اور سورة الاسرا میں فرمایا ﴿ وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ﴾ اس میں باب افعال سے لفظ انعام وارد ہوا ہے۔ فیض القدیر صفحہ 160: 2 شرح الجامع الصغیر میں لکھا ہے کہ اکرام انعام سے اخص ہے کیونکہ انعام کبھی گنہگاروں پر بھی ہوتا ہے اور اکرام صرف ان لوگوں کا ہوتا ہے جن سے کبھی نافرمانی نہ ہو۔ احقر کی سمجھ میں یوں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بعض اعتبارات سے ہر انسان مکرم ہے انسان کا وجود ہی اس کے لیے بہت بڑی چیز ہے پھر انسان کو بہت سے اکرامات سے نوازا ہے جسے : ﴿ وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ ﴾ میں بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کو جو بھی نعمت ملے وہ انعام تو ہے ہی اکرام بھی ہے یہ بات الگ ہے کہ انسان کفر و فسق وفجور اختیار کرکے اس نعمت کو اپنے لیے اہانت کا ذریعہ بنالے یہ دنیا کا معاملہ ہے اور آخرت میں جو بھی نعمتیں ملیں گی وہ اہل ایمان ہی کو ملیں گی وہاں اہل ایمان ہی معزز و مکرم ہوں گے کافر کو تو موت کے وقت سے ذلت گھیر لیتی ہے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ ذلیل ہی رہے گا موت کے بعد اس کے لیے نہ انعام ہے نہ اکرام وہاں کا انعام و اکرام اہل ایمان ہی کے لیے مخصوص ہے۔
Top