Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان باغوں میں ایسی عورتیں ہونگی جو نیچی نگاہ رکھنے والی ہونگی، ان کو ان سے پہلے کسی انسان یا کسی جن نے استعمال نہ کیا ہوگا،
اہل جنت کی بیویاں : اس کے بعد اہل جنت کی بیویوں کا تذکرہ فرمایا یہ بیویاں دنیا والی بھی ہوں گی اور وہ حورعین بھی ہوں گی جن سے وہاں نکاح کیا جائے گا، ان سب کا حسن و جمال بھی بہت زیادہ ہوگا، وہ اپنی آنکھوں کو نیچے رکھیں گی اپنے شوہروں کے علاوہ کسی کو ذرا سی نظر بھی اٹھا کر نہ دیکھیں گی۔ مزید فرمایا ﴿ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ0056﴾ ان کے جنتی شوہروں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے ان کو اپنے رجولیت والے کام میں استعمال نہیں کیا ہوگا وہ بالکل بکر یعنی کنواری ہوں گی کسی مرد نے انہیں ہاتھ نہ لگایا ہوگا اور ہر مرتبہ ان کے پاس جائیں گے تو کنواری ہی پائیں گے۔ قال صاحب الروح : واصل الطمث خروج الدم ولذلک یقال للحیض طمث ثم اطلق علی جماع الابکار لما فیہ من خروج الدم ثم عمم لکل جماع وھو المروی ھنا عن عکرمة والی الاول ذھب الکثیر، وقیل ان التعبیر بہ للاشارة الی انھن یوجدن ابکارًا کلما جو معن (صفحہ 199: ج 27) پھر ان بیویوں کا حسن و جمال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ﴿ كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُۚ0058﴾ (گویا کہ وہ یاقوت ہیں اور مرجان ہیں) یہ دونوں موتیوں کی قسمیں ہیں مرجان کا تذکرہ گزر چکا ہے، حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا کہ یاقوت کی صفائی اور لولو کی سفیدی سے تشبیہ دی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ چہرے کی سرخی کو یاقوت سے اور باقی جسم کو موتیوں کی سفیدی سے تشبیہ دی ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان کی صورتیں ایسی ہوں گی جیسے چودھویں رات کا چاند ہوتا ہے۔ پھر جو دوسری جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے کوئی خوب روشن ستارہ آسمان میں نظر آتا ہو، ان میں سے ہر شخص کے لئے حورِعین میں سے دو بیویاں ہوں گی ان کی پنڈلیوں کے اندر کا گودہ حسن کی وجہ سے ہڈی اور گوشت کے باہر سے نظر آئے گا۔ (یہ صحیح بخاری کی روایت ہے صفحہ 461: ج 1) اور سنن ترمذی کی روایت میں یوں ہے کہ ہر بیوی پر ستر جوڑے ہوں گے اس کی پنڈلی کا گودا باہر نظر آئے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 497) حدیث بالا میں دو بیویوں کا ذکر ہے جو کم سے کم ہر شخص کو دی جائیں گی اور ان کے علاوہ جتنی زیادہ جس کو ملیں وہ مزید اللہ تعالیٰ کا کرم بالائے کرم ہوگا۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے کم درجہ کے جنتی کو اسی ہزار خادم اور بہتر (72) بیویاں دی جائیں گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 499 از ترمذی) ملا علی قاری (رح) مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں کہ دنیا والی عورتوں میں سے دو بیویاں اور حورعین سے ستر بیویاں ملیں گی۔ (واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب)
Top