Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 22
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ : سے مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ : اور نہ تمہارے نفسوں میں اِلَّا : مگر فِيْ كِتٰبٍ : ایک کتاب میں ہے مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ : کہ ہم پیدا کریں اس کو اِنَّ ذٰلِكَ : بیشک یہ بات عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : بہت آسان ہے
کوئی مصیبت نہ دنیا میں آتی ہے اور نہ خاص تمہارے جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے قبل اس کے کہ ہم ان کو پیدا کریں، یہ اللہ کے نزدیک آسان ہے
جو بھی کوئی مصیبت پیش آتی ہے اس کا وجود میں آنا پہلے سے لکھا ہوا ہے دنیا میں انسان آیا ہے محض زندگی گزارنے کے لیے نہیں آیا بلکہ وہ امتحان اور ابتلاء میں ڈالا گیا، سورة الملک میں فرمایا ﴿ا۟لَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (اللہ تعالیٰ نے زندگی اور موت کو پیدا فرمایا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون اچھے عمل والا ہے) جب امتحان میں ڈالے گئے ہیں تو ان چیزوں کا پیش آنا بھی ضروری ہے جو امتحان کا ذریعہ بن سکیں امتحان والی دو چیزیں ہیں۔ اول دولت اور نعمت اور آرام و راحت دوم مشکلات و مصائب اور ناگوار چیزیں، جب پہلی چیز یعنی خوش عیش زندگی ملتی ہے تو بہت سے انسان اللہ تعالیٰ کو بھول جاتے ہیں اعمال صالحہ چھوڑ کر دنیا ہی میں مست رہنے لگتے ہیں، گزشتہ آیات میں تنبیہ فرمائی کہ دنیا لہو ولعب ہے فخر بازی ہے اور مال و اولاد کی کثرت پر مقابلہ کرنے کا سبب ہے لیکن یہ ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے جیسے کھیتی ہری بھری ہوتی ہے کسانوں کو بھلی لگتی ہے پھر وہ پیلی ہوتی ہے پھر خشک ہوجاتی ہے پھر بھوسہ بن جاتی ہے لہٰذا اس میں لگنا سمجھداری نہیں ہے آخرت کی فکر کرنا لازم ہے دوسری چیز مصیبت اور تکلیف ہے اس کے بارے میں ان آیات میں بتادیا کہ جو بھی کوئی مصیبت پہنچ جائے وہ واقع ہونی ہی ہے کیونکہ خالق کائنات جل مجدہ نے اس کے پیدا فرمانے سے پہلے ہی لکھ دیا تھا وہ ایک کتاب یعنی لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے یہ مصیبت خواہ زمین میں ہو مثلاً قحط پڑنا، زلزلہ آنا، کھیتوں میں پالا پڑجانا، ٹڈی کا کھا جانا، بارش کے بہاؤ میں بہہ جانا وغیرہ یا جو تمہاری جانوں میں مصیبت آتی ہو مثلا مرض لاحق ہوجانا خم ہوجانا لنگڑا لولا اندھا بہرہ ہوجانا وغیرہ وغیرہ یہ سب لکھا ہوا ہے لوح محفوظ میں محفوظ ہے ان کا وجود ہونا اور درپیش ہونا لازم ہے، خالق کائنات جل مجدہ نے جب قطعی طور پر طے فرما دیا ہے کہ ایسا ہونا ہی ہونا ہے تو ہو کر رہے گا اس کی وجہ سے اپنے پیدا کرنے والے سے غافل ہوجانا اور اس کے ذکر اور عبادت سے منہ موڑ لینا سمجھدار بندوں کا کام نہیں۔
Top