Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 4
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَآقِّ اللّٰهَ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ شَآقُّوا اللّٰهَ : انہوں نے مخالفت کی اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ ۚ : اور اسکے رسول کی وَمَنْ : اور جو يُّشَآقِّ : مخالفت کرے اللّٰهَ : اللہ کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : سزا دینے والا
اور یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی، اور جو شخص اللہ کی مخالفت کرے گا، سو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
پھر فرمایا ﴿ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ 1ۚ﴾ (الایۃ) یعنی یہ سزا ان کو اس لیے دی گئی ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو شخص اللہ کی مخالفت کرے گا سو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے، بنی قینقاع کو پہلے جلا وطن کردیا گیا تھا اور بنی نضیر اپنے اس معاہدہ شکنی پر جلا وطن کیے گئے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو شہید کرنے کا باہمی مشورہ کر کے خفیہ پروگرام بنایا تھا۔ بنی قریظہ کا حال سورة احزاب کے تیسرے رکوع کی تفسیر میں بیان کیا جا چکا ہے ان لوگوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر قریش مکہ اور ان کے ساتھ آنے والی جماعتوں کی مدد کی تھی۔ ان تینوں قبیلوں کے علاوہ یہود کے چھوٹے بڑے اور بھی چند قبیلے مدینہ منورہ میں آبا تھا۔ ان کے نام ابن ہشام نے اپنی کتاب سیرۃ النبی ﷺ میں لکھے ہیں۔ سارے یہودیوں کو مدینہ منورہ سے نکال دیا گیا تھا ان میں قبیلہ بنی قینقاع اور قبیلہ بنو حارثہ بھی تھا۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ بنی قینقاع سے تھے۔ (صحیح بخاری ص 574 ج 2 صفحہ مسلم ص 14 ج 2)
Top