Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 52
وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ١ؕ مَا عَلَیْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ مَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَیْهِمْ مِّنْ شَیْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَ
: اور
لَا تَطْرُدِ
: دور نہ کریں آپ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَدْعُوْنَ
: پکارتے ہیں
رَبَّهُمْ
: اپنا رب
بِالْغَدٰوةِ
: صبح
وَالْعَشِيِّ
: اور شام
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
وَجْهَهٗ
: اس کا رخ (رضا)
مَا
: نہیں
عَلَيْكَ
: آپ پر
مِنْ
: سے
حِسَابِهِمْ
: ان کا حساب
مِّنْ شَيْءٍ
: کچھ
وَّ
: اور
مَا
: نہیں
مِنْ
: سے
حِسَابِكَ
: آپ کا حساب
عَلَيْهِمْ
: ان پر
مِّنْ شَيْءٍ
: کچھ
فَتَطْرُدَهُمْ
: کہ تم انہیں دور کردو گے
فَتَكُوْنَ
: تو ہوجاؤ
مِنَ
: سے
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
اور ان لوگوں کو دور مت کیجیے جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح و شام، جو چاہتے ہیں اس کی رضا کو، ان کا حساب آپ کے ذمہ کچھ بھی نہیں۔ اور آپ کا حساب بھی ان کے ذمہ کچھ بھی نہیں کہ آپ ان کو دور کریں پھر آپ ظالموں میں سے ہوجائیں۔
صبح و شام جو لوگ اپنے رب کو پکارتے ہیں انہیں دور نہ کیجیے ان آیات میں اوّل تو رسول اکرم ﷺ کو خطاب فرمایا کہ آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈرایئے جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے جب اس وقت وہاں ان کا کوئی مددگار اور سفارش کرنے والا نہ ہوگا۔ آپ ان کو تبلیغ کریں حق پہنچائیں اس امید پر کہ کفر سے اور معاصی سے بچ جائیں۔ قال صاحب الروح و جُوّزان یکون حالاً عن ضمیر الا مرای انذز ھم راجیا تقوٰھم اس کے بعد آنحضرت ﷺ کو خطاب کر کے فرمایا کہ جو لوگ اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ان کو دور نہ کیجیے۔ فقراء صحابہ ؓ کی فضیلت اور ان کی دلداری کا حکم : معالم التنزیل ج 2 ص 99 میں ہے کہ حضرت سلمان فارسی اور خباب بن الارت ؓ نے بیان فرمایا کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ اقرع بن یابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری اور دوسرے لوگ جو مؤلفہ القلوب میں سے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے (یہ لوگ اپنے قبیلوں کے رؤسا تھے) جب یہ آئے تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ بلال، صہیب، عمار، خباب اور بعض دیگر صحابہ ؓ کے ساتھ تشریف فرما ہیں یہ وہ صحابہ تھے جنہیں دنیاوی اعتبار سے کمزور سمجھا جاتا تھا۔ آنے والے رؤسا نے جب ان کو آپ کے پاس بیٹھا ہوا دیکھا تو ان پر حقارت کی نظریں ڈالیں اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اچھا ہوتا آپ ممتاز جگہ پر بیٹھتے اور ان لوگوں کو ہم سے دور کردیتے۔ ان کے کپڑوں میں بو آرہی ہے ان سے ہم محفوظ ہوجاتے ان حضرات کے اس وقت اونی کپڑے تھے۔ ان کے علاوہ دوسرے کپڑے موجود نہ تھے۔ ان رؤسا نے کہا کہ اگر ان کہ ہٹا دیں اور اپنے سے دور کردیں تو ہم آپ کے ساتھ بیٹھیں اور کچھ حاصل کریں آپ نے فرمایا میں مومنین کو دور کرنے والا نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا تو آپ یوں کیجیے کہ ہمارے لیے کوئی مجلس خاص مقرر فرما دیجیے تاکہ عرب لوگ ہماری فضیلت جان لیں آپ کے پاس عرب کے وفد آتے ہیں۔ ہمیں اس بات سے شرم آتی ہے کہ عرب کے لوگ ہمیں ان لوگوں کے پاس بیٹھا ہوا دیکھیں۔ جب ہم آیا کریں تو آپ ان کو اٹھا دیا کریں۔ پھر جب ہم فارغ ہوجائیں تو اگر آپ چاہیں تو ان کے ساتھ تشریف رکھیں آپ نے فرمایا ہاں ! یہ کرسکتا ہوں کہنے لگے اس بات کی توثیق کے لیے ہمیں لکھ کردیجیے آپ نے کاغذ منگوایا اور حضرت علی ؓ کو لکھنے کے لیے بلوایا۔ حضرت سلیمان اور خباب ؓ فرماتے ہیں کہ اس وقت ہم ایک گوشے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی وقت جبرائیل (علیہ السلام) آیت کریمہ (وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ ) لے کر نازل ہوئے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے وہ کاغذ اپنے دست مبارک سے پھینک دیا۔ اور ہم لوگوں کو بلایا، ہم حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا (سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلیٰ نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ ) (تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو لازم فرما لیا) اس کے بعد ہم آپ کے ساتھ بیٹھے رہتے تھے اور آپ جب چاہتے ہمیں چھوڑ کر کھڑے ہوجاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے (سورۂ کہف کی) یہ آیت نازل فرمائی (وَ اصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بالْغَدٰۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ ) (اور آپ ان کے ساتھ جم کر بیٹھے رہئے جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے اور ان کی رضا کو چاہتے ہیں) اس کے بعد رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس بیٹھے رہتے تھے۔ اور ہم آپ سے بہت قریب ہو کر بیٹھتے تھے اور اب یہ ہوتا تھا کہ اٹھنے کا وقت ہوتا تو ہم پہلے اٹھ جاتے تھے۔ تاکہ آپ بلا تکلف اٹھ کر جاسکیں۔ جب یہ ماجرا ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا الحمد للہ الذی لم یمتنی حتیٰ امرنی ان اصبر نفسی مع قوم من امتی (سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے اس وقت تک موت نہ دی جب تک کہ مجھے یہ حکم نہ فرمایا کہ میں اپنی امت میں سے ایک جماعت کے ساتھ جم کر بیٹھوں) پھر ہم لوگوں کو خطاب کر کے فرمایا۔ معکم المحیا و معکم الممات۔ (تمہارے ہی ساتھ میرا جینا ہے اور تمہارے ہی ساتھ میرا مرنا ہے) اللہ جل شانہٗ نے ان لوگوں کی رعایت و دلداری کا حکم فرمایا جو دین اسلام قبول کرچکے تھے اور اپنے رب سے لو لگائے رہتے تھے۔ ان کی رعایت و دلداری منظور فرمائی اور مکہ کے رؤسا نے جو یہ کہا کہ ان کو ہٹا دیا جائے تو ہم آپ کے پاس بیٹھیں گے ان کی درخواست رد فرما دی اور حضور اقدس ﷺ نے جو ان کی دلداری کا خیال فرمایا تھا (جو اس مشفقانہ جذبہ پر مبنی تھا کہ جو لوگ اپنے ہوگئے ہیں۔ اگر ان کو مجلس میں بعض مرتبہ ساتھ نہ بٹھایا تو محبت اور تعلق میں کمی کرنے والے نہیں ہیں۔ اور یہ رؤسا جو علیحدہ مجلس کے لیے درخواست کر رہے ہیں ان کی بات مان لی جائے تو ان کا بہانہ بھی ختم ہوجائے اور ممکن ہے کہ ہدایت قبول کرلیں) اس خیال کی بھی اللہ تعالیٰ نے تائید نہیں فرمائی۔ اس سے جہاں ان حضرات صحابہ ؓ کی فضیلت معوم ہوئی جن کو غریبی کی وجہ سے رؤسا عرب نے حقیر سمجھا تھا۔ وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اسلام قبول کرچکے ہوں ان کی رعایت اور دلداری ان لوگوں سے مقدم ہے جو ابھی تک منکرین اسلام ہیں۔ یہ جو فرمایا (مَا عَلَیْکَ مِنْ حِسَابِھِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ مَا مِنْ حِسَابِکَ عَلَیْھِمْ مِّنْ شَیْءٍ فَتَطْرُدَھُمْ فَتَکُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ ) (ان کا حساب آپ کے ذمہ کچھ بھی نہیں اور آپ کا حساب ان کے ذمہ کچھ بھی نہیں آپ ان کو دور کردیں پھر آپ ظالموں میں سے ہوجائیں) اس کا مطلب بعض مفسرین نے یہ بتایا ہے کہ یہ فقراء صحابہ ؓ جو آپ کے پاس آتے ہیں اور ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں ان کا باطن ٹٹولنا آپ کے ذمہ نہیں ہے۔ آپ ان کے اخلاص کی تفتیش نہ کریں۔ ظاہر حال کے مطابق ان کے ساتھ معاملہ کریں اور ان کو اپنے پاس بیٹھائیں اور فیض یاب کریں اور اپنے سے دور نہ کریں اور ان کے مقابلہ میں ان لوگوں کو ترجیح نہ دیں جنہوں نے ایمان قبول کیا ہی نہیں۔ دور کرنے کی وجہ یہ ہوسکتی تھی کہ ان میں اخلاص نہ ہوتا جب آپ کے ذمہ ان کے اخلاص کی تفتیش نہیں تو آپ ان کو کیوں دور کرتے ہیں۔ اور آپ کا حساب بھی ان کے متعلق نہیں کہ وہ آپ کی تفتیش کریں۔ بلکہ اس کا تو احتمال بھی نہیں ہے کہ امت اپنے پیغمبر کے باطن کے احوال معلوم کرلے کیونکہ ایمان کے ساتھ یہ بات جمع نہیں ہوسکی۔ محتمل کو متیقن کے ساتھ برابر قرار کر دے کر امت کے تفتیش حال باطنی کی نفی فرما دی۔ جو لوگ یہ کہیں کہ ہم مسلمان ہیں ان کے غیر مخلص ہونے کی کوئی ظاہری وجہ نہیں، تو ان کو کیوں دور کیا جائے۔ اس صورت میں ان کو دور کیا جائے گا تو یہ ظلم کی بات ہوگی۔ صاحب روح المعانی ج 7 ص 160 میں لکھتے ہیں۔ و انما و ظیفتک حسب ما ھو شان منصب الرسالۃ النظر الی ظواھر الامور و اجراء الاحکام علی موجبھا و تفویض البواطن و حسابھا الی اللطیف الخبیر، و ظواھر ھؤلاء دعاء ربھم بالغدٰوۃ و العشی اھ الیٰ ان قال (وما من حسابک علیھم من شی عطف علی ما قبلہٗ و جی بہ مع ان الجواب قدتم بذالک مبالغۃ فی بیان کون انتفاء حسابھم (علیہ السلام) بنظمہ فی سلک مالا شبھۃ فیہ اصلاً وھو انتفاء کون حسابہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اھ) یہ تقدیر اس صورت میں ہے جبکہ حسَابھم اور علیھم کی ضمیریں (اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ ) کی طرف راجع ہوں اور بعض مفسرین نے ان ضمیروں کو رؤسا مشرکین کی طرف راجع کیا ہے اور آیت کا یہ مطلب بتایا ہے کہ یہ لوگ ایمان لائیں یا نہ لائیں آپ غرباء مسلمین کے مقابلہ میں ان کی پرواہ نہ کریں کیونکہ ان کے حساب کی ذمہ داری آپ پر نہیں جیسا کہ آپ کے حساب کی ذمہ داری ان پر نہیں۔ اگر یہ ذمہ داری آپ پر ہوتی یعنی ان کے مسلمان نہ ہونے پر آپ سے مواخذہ ہوتا تو اس صورت میں آپ ان کی وجہ سے غرباء مسلمین کو مجلس سے ہٹا سکتے تھے اور جب ایسا نہیں تو ان غرباء کو مجلس سے ہٹانا بےانصافی ہے۔ (فَتَطْرُ دَھُمْ فَتَکُوْنَ مِنَ الظَّالِمِیْنَ ) میں اسی بےانصافی کو بیان فرمایا۔ متکبرین کی سزا اور مال و دولت پر گھمنڈ کرنے والوں پر تنبیہ : جن لوگوں کے پاس مال و دولت ہو۔ یا کسی قسم کا چھوٹا بڑا اقتدار حاصل ہو۔ ان میں ایک یہ بہت بڑا مرض بھی ہوتا ہے کہ وہ غربیوں مسکینوں کو حقیر سمجھتے ہیں انہیں اس لائق بھی نہیں سمجھتے کہ وہ پاس بیٹھیں حتیٰ کہ وہ سلام بھی کریں تو سلام کا جواب دینے میں خفت و ذلت محسوس کرتے ہیں یہ تکبر ہے اور تکبر انسان میں بد ترین خصلت ہے۔ یہ صفت انسان کو حق قبول کرنے سے اور کفرکو چھوڑ کر اسلام میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔ اور آخرت میں اس کا بڑا عذاب ہے۔ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ متکبروں کو قیامت کے دن انسانوں کی صورت میں جمع کیا جائے گا ان کے جسم اتنے چھوٹے ہوں گے جیسے چیونٹیاں ہوتی ہیں ان پر ہر طرف سے ذلت چھائی ہوگی۔ ان کو دوزخ کے جیل خانے کی طرف چلایا جائے گا جس کا نام بولس ہے۔ ان کے اوپر آگوں کو جلانے والی آگ چڑھی ہوگی۔ ان کو دوزخیوں کے جسم کا نچوڑ پلایا جائے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 433) مال و دولت پر گھمنڈ کرنا اور اس کی وجہ سے تکبر کرنا اور دوسروں کو حقیر جاننا بہت بڑی حماقت ہے۔ مالدار ہونا انسان کا کوئی کمال نہیں۔ یہ تو انسان کے وجود سے علیحدہ خارجی چیز ہے۔ انسان کے اپنے ذاتی جو عمدہ اخلاق ہیں جن میں تواضع بھی ہے ان سے انسان میں فضیلت آتی ہے۔ اگر مال ہو اور مال کو اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرے اور اللہ کا شکر گزار بندہ بنے تو یہ بھی بلند اخلاق میں شمار ہوتا ہے۔ فی نفسہ مالدار ہونا کوئی انسان کی فضیلت اور کمال کی چیز نہیں۔ اہل دنیا میں جو یہ رواج ہے کہ مالدار اور صاحب اقتدار ہی کو بڑا سمجھا جاتا ہے خواہ کافر اور ملحد اور زندیق اور ظالم اور فاسق و فاجر ہی ہو یہ دنیا والوں کی حماقت اور جہالت ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایمان محبوب ہے۔ ایمان والے محبوب ہیں۔ تقویٰ محبوب ہے، اعمال صالحہ محبوب ہیں اس کے ہاں انہیں چیزوں سے فضیلت حاصل ہوتی ہے اور فضیلت کی شان انہی بندوں کو حاصل ہے جن میں تقویٰ ہے۔ (اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ ) جو غریب صحابہ تھے ان کی اللہ تعالیٰ نے قدر دانی فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ ان کو اپنے پاس سے مت ہٹاؤ۔ اور خود ان کے پاس جم کر بیٹھے رہا کرو۔ اور جن دنیا داروں کو آنحضرت ﷺ اپنے پاس بیٹھا کر تبلیغ کرنا چاہتے تھے ان کی شرط کی طرف توجہ نہیں فرمائی حالانکہ آپ کا جذبہ شفقت پر مبنی تھا کہ یہ لوگ کسی طرح ایمان قبول کرلیں۔
Top