Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 37
اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَۙ
اَمْ لَكُمْ : یا تمہارے لیے كِتٰبٌ : کوئی کتاب فِيْهِ : جس میں تَدْرُسُوْنَ : تم پڑھتے ہو
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جسے تم پڑھتے ہو
﴿اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَۙ0037﴾ (الی آخر الآیات) یہ بات جو تم نے کہی ہے تمہارے پاس اس کی کیا دلیل ہے ؟ کیا تمہارے پاس آسمان سے کوئی کتاب نازل ہوئی ہے جسے تم آپس میں پڑھتے ہو ؟ اور کیا اس کتاب میں یہ مضمون ہے کہ تم جو چاہو اپنے پاس سے اپنی خواہش کے مطابق کہہ دو گے اسی کے مطابق فیصلہ ہوجائے گا ؟ پھر فرمایا کیا تمہارے لیے ہمارے اوپر قسمیں ہیں جو قیامت تک باقی رہنے والی ہیں کہ تمہیں وہ دیا جائے گا جس کا تم فیصلہ کرتے ہو ؟ مطلب یہ ہے کہ تم بتاؤ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ایسا عہد ہے کہ جو تم کہہ دو گے ہم وہی کردیں گے اور تمہارے کہنے کے مطابق فیصلہ ہوگا ؟ ایسا نہیں ہے پھر بڑھ چڑھ کر یہ باتیں اپنی طرف سے کیسے تجویز کر رہے ہو ؟ پھر رسول اللہ ﷺ سے خطاب فرمایا ﴿ سَلْهُمْ اَيُّهُمْ بِذٰلِكَ زَعِيْمٌۚۛ0040﴾ (آپ ان سے دریافت کرلیجئے کہ ایسا کون شخص ہے جو ان کی باتوں کو صحیح ثابت کرنے کا ذمہ دار ہے) ۔ یعنی ان کی نامعقول باتوں کو کوئی عاقل صحیح نہیں کہہ سکتا۔
Top