Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس غیب ہے جسے وہ لکھا کرتے ہیں۔
پھر فرمایا ﴿ اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ 0047﴾ کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے وہ لکھ لیا کرتے ہیں۔ یہ بھی استفہام انکاری کے طور پر ہے مطلب یہ ہے کہ ان کو کسی طریقے سے خود احکام خداوندی معلوم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ صاحب وحی یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کے اتباع سے بےنیاز ہیں ؟ خلاصہ یہ ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے احکام خود ہی معلوم کرلیا کریں حالانکہ اپنے خالق کے احکام جاننا ضروری ہے جب اور کوئی ذریعہ اللہ کے احکام معلوم کرنے کا نہیں ہے اور آپ کی نبوت کا انکار کرنے کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے تو اس کا انکار کرنا ان کی ناسمجھی، بیوقوفی اور حماقت ہے۔
Top