Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 25
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ١ۙ۬ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ
وَاَمَّا : اور رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو کوئی دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی بِشِمَالِهٖ : اپنے بائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں لَمْ اُوْتَ : نہ دیا جاتا كِتٰبِيَهْ : اپنا نامہ اعمال۔ اپنی کتاب
اور جس کے بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا سو وہ کہے گا کہ ہائے کاش میرا نامہ اعمال مجھے نہ دیا جاتا
بائیں ہاتھ میں اعمالنامے ملنے والوں کی بدحالی : اس کے بعد ان لوگوں کا تذکرہ فرمایا جن کے بائیں ہاتھ میں کتاب دی جائے گی فرمایا ﴿ وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ 1ۙ۬ فَيَقُوْلُ يٰلَيْتَنِيْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِيَهْۚ0025 وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِيَهْۚ0026﴾ (اور جس کے بائیں ہاتھ میں اعمالنامہ دیا جائے گا تو وہ کہے گا کیا اچھا ہوتا کہ میری کتاب مجھے نہ دی جاتی اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے) جس شخص کے حساب میں گڑبڑ ہو وہ یہی چاہتا ہے کہ میرا حساب مجھے نہ دکھایا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے تو اچھا ہوتا۔ ﴿يٰلَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَۚ0027﴾ (ہائے كاش دنیا میں جو مجھے موت آتی تھی وہی فیصلہ کردینے والی ہوتی اور دوبارہ زندہ ہو کر حساب کتاب کے لیے حاضر نہ کیا جاتا)
Top