Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 30
خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُۙ
خُذُوْهُ : پکڑو اس کو فَغُلُّوْهُ : پھر طوق پہناؤ اس کو
اس کو پکڑو اور اس کو طوق پہنا دو
کافروں کی ذلت : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا ﴿ خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُۙ0030 ثُمَّ الْجَحِيْمَ صَلُّوْهُۙ0031 ثُمَّ فِيْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُؕ0032﴾ (اس کو پکڑ لو پھر اس کو طوق پہنا دو پھر اس کو دوزخ میں داخل کرو پھر ایک ایسی زنجیر میں اس کو جکڑ دو جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے) ۔ ﴿ اِنَّهٗ كَانَ لَا يُؤْمِنُ باللّٰهِ الْعَظِيْمِۙ0033﴾ (بلاشبہ یہ اللہ پر ایمان نہیں لاتا تھا جو عظیم ہے) ۔ ﴿ وَ لَا يَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِيْنِؕ0034﴾ (اور وہ مسکین کے کھانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا) داہنے ہاتھ اعمال دیئے جانے والوں کی خوشی اور خوش بختی اور بائیں ہاتھ میں اعمال نامے دیئے جانے والوں کی بدحالی اور بدبختی آیت بالا میں علی الترتیب بیان فرمائی ہے۔ اہل جنت کے تذکرہ میں یہ فرمایا کہ وہ یوں کہیں گے کہ دنیا میں جو ہم سوچ سمجھ کر زندگی گزارتے رہے کہ ہمارے سامنے ہمارا حساب پیش ہوگا آج ہمیں یہ اس کا انعام ملا ہے اور اہل جہنم کے تذکرہ میں فرمایا کہ وہ یوں کہیں گے ہمارا دوبارہ زندہ ہونا ہمارے لیے وبال ہوگیا پہلی بار جو زندگی گزار کر موت آگئی تھی وہی سب کچھ ہوتی اور ہمیں دوبارہ زندہ نہ کیا جاتا تو اچھا ہوتا، یہ جو ہم دنیا کے اموال اور اقتدار اور عہدوں اور منصبوں کی فکر میں لگے رہے یہ تو بیکار ہی گیا یہاں نہ کوئی مال کام آیا اور نہ کسی عہدہ نے فائدہ پہنچایا وہاں پچھتانے سے کچھ فائدہ حاصل نہ ہوگا، بس خیر اسی میں ہے کہ اسی دنیا میں ایمان قبول کرلیں اور نیک بن جائیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے طالب ہوجائیں عہدوں کے طالب نہ ہوں اور مال کو مطلوب نہ بنائیں۔ دنیاوی حکومتیں : دنیا میں جو عہدے ہیں وہ تو بڑی مصیبتوں سے ملتے ہیں اور ان میں بڑے بڑے مظالم کرنے پڑتے ہیں جب دنیا میں بادشاہت کا رواج تھا تو بادشاہت حاصل کرتے تھے اور اب جب سے دنیا میں جھوٹی جمہوریت آگئی ہے اس کی وجہ سے الیکشن لڑتے ہیں اور الیکشن کے بعد عہدہ مل جانے کی صورت میں پھر عہدہ کو باقی رکھنے کے لیے پھر الیکشن میں جو رقمیں خرچ کی گئیں ان کی جگہ مال جمع کرنے کے لیے جو جو مظالم ہوتے ہیں قتل و خون کی نوبت آتی ہے رشوتیں دی جاتی ہیں اور رشوتیں وصول کی جاتی ہیں اور طرح طرح سے انسانوں کو ووٹ دینے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے اور ووٹوں کی خریداری ہوتی ہے ان سب باتوں کو الیکشن لڑنے لڑانے والے جانتے ہیں اتنی معصیتوں اور گناہوں کے ارتکاب کے بعد جو عہدہ ملا وہ لا محالہ وبال جان ہوگا پھر شریعت کا یہ مسئلہ بھی ہے کہ جو شخص عہدہ کا طالب ہو اسے عہدہ نہ دیاجائے۔ (کیونکہ وہ اسی لیے عہدہ طلب کرتا ہے کہ وہ اپنی دنیا سیدھی کرلے اور جائیداد جمع کرلے) یہ عہدے آخرت میں وبال جان بنیں گے، یہاں دنیا میں بڑے خوش ہوتے ہیں کہ کوئی عہدہ مل گیا، وزیر بن گئے وہاں زنجیر میں جکڑے جائیں گے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر رانگ کا ایک حصہ چھوٹے سے پیالہ کے برابر زمین کی طرف آسمان سے چھوڑ دیا جائے تو رات کے آنے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے جو پانچ سو سال کی مسافت ہے اور اگر رانگ کا وہ حصہ دوزخی کی زنجیر کے ایک سرے سے چھوڑا جائے تو دوسرے سرے تک پہنچنے سے پہلے چالیس سال تک چلتا رہے گا۔ فائدہ : دوزخی کی سزا کا سبب بتاتے ہوئے ایک یہ فرمایا کہ وہ مومن نہیں تھا دوسرے یہ فرمایا کہ وہ مسکین کے کھانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا، مسکین کو نہ کھلانا اور اس کے کھلانے کی ترغیب نہ دینا اتنی اہم بات ہے کہ اسے کفر کے ساتھ ذکر کیا گیا تو مسکین پر ظلم کرنا اور اسے کسی نے کچھ دیا ہو تو اسے چھین کر کھا جانا یا خود قابض ہو کر اپنا بنا لینا کتنا بڑا گناہ ہوگا۔ خوب سمجھ لیا جائے۔
Top