Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 35
فَلَیْسَ لَهُ الْیَوْمَ هٰهُنَا حَمِیْمٌۙ
فَلَيْسَ : تو نہیں ہے لَهُ الْيَوْمَ : اس کے لیے آج هٰهُنَا : یہاں حَمِيْمٌ : کوئی ولی دوست
سو آج اس کے لیے کوئی دوست نہیں
مجرمین غِسْلِيْنٍ كھائیں گے : ﴿فَلَيْسَ لَهُ الْيَوْمَ هٰهُنَا حَمِيْمٌۙ0035 وَّ لَا طَعَامٌ اِلَّا مِنْ غِسْلِيْنٍۙ0036 لَّا يَاْكُلُهٗۤ اِلَّا الْخَاطِـُٔوْنَ (رح) 0037﴾ (سو آج اس کے لیے یہاں کوئی دوست نہیں اور نہ غِسْلِيْنٍ کے علاوہ اس کے لیے کوئی کھانا ہے جسے صرف خطاکار ہی کھائیں گے) ۔ لفظ غِسْلِيْنٍ فعلین کے وزن پر ہے جو لفظ غسل سے ماخوذ ہے غسل دھونے کو کہتے ہیں۔ علماء تفسیر نے اس کا ترجمہ زخموں کے دھو ون سے کیا ہے غِسْلِيْنٍ کا معنی اگرچہ زخموں کا دھو ون ہے اور زخموں کو اس وقت دھویا جاتا ہے جب مرہم پٹی کی جائے اور صاف کر کے مرہم لگایا جائے لیکن دوزخیوں کے زخموں کا دھو ون خود ان کے جسموں کی پیپ ہی ہوگی جو اوپر سے نیچے تک بہتی رہے گی علاج اور شفا کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اسی لیے حضرت ابن عباس ؓ غِسْلِيْنٍ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا : انہ الدم والماء الذی یسیل من لحوم اھل النار (یعنی غسلین سے وہ خون اور پانی مراد ہے جو دوزخیوں کے گوشتوں سے بہتا رہے گا) ۔ (ذكرہ صاحب الروح صفحہ 58: ج 29)
Top